Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 25, 2020

یہ سحر تجھے مبارک جو ہے ظلمتوں کی ماری۔



از/ذوالقرنین احمد/صداٸے وقت۔
=============================
ملک بھر میں  ہر طرف یوم جمہوریہ کے‌ موقع پر جشن خوشیاں منائی جارہی دیش بھکتی کے گیت گائے جارہے کہی دیش بھکتی پر تقاریر کا انعقاد کیا جارہا ہے آج یہ بھولی بھالی عوام جشن منانے میں مصروف ہیں انہیں ملک کے سسٹم  کے اندر جاری جمہوریت سے کھلواڑ کے بارے میں کوئی کچھ پتہ نہیں۔ کہ کس طرح غیر‌محسوس طریقے سے ملک کی جمہوریت کو دیمک کی طرح چاٹا جارہا ہے یہ ملک کی ساخت کو کھوکھلا کرنے سازش ہے ایسے افراد ملک کے سسٹم پر قابض کر دیے گئے ہیں جو فرقہ پرست ذہنی عناصر کی پیروی کر رہے ہیں ۔
ان کا مشن ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرکے اس ملک‌کو ہندو راشٹر بنانا ہے ان‌ فرقہ پرستوں کے نشانے پر اب ملک کے اعوان بھی آچکے سپریم کورٹ بھی نشانے پر ہے پچھلے دنوں سنگھی دہشت گردوں نے سوشل میڈیا پر کھلے عام یہ کہاں تھا کے ایک دھکا اور دو‌ سپریم کورٹ کو توڑ دو ایسی منافرت اور تشدد برپا کرنے والی باتوں پر ایسے افراد پر کوئی کروائی نہیں کی جاتی سپریم کورٹ کے ججز کو خطرہ لاحق ہوا اور انہوں نے پریس کانفرنس کے زریعے یہ بات سامنے لانے کی کوشش کی کہ ملک‌کی جمہوریت خطرہ میں ہے بلکل صحیح کہاں انہوں نے یہ آج کی بات‌ نہیں ہے ملک کے آزاد ہونے کے بعد بھارت کا آئین اخذ کیا گیا اور پھر اسکے نفاذ کے فوراً بعد ہی ۱۹۵۰ میں آرٹیکل ۳۴۱ کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا جس میں سے مسلمانوں اور‌دیگر پسماندہ طبقات کو ریزرویشن سے محروم کر دیا گیا اس وقت سے ہی جمہوریت کو داغدار کرنے کا کام کیا جارہا ہے جمہوری اقدار کو پامال کیا جارہا ہے جو آج بھی جاری ہے ملک کے سسٹم میں‌ کچھ سچے دیش پریمی جنہیں ملک سے حقیقی معنوں میں محبت ہے ایسے افراد کو سنگھی ذہنیت کے حامل سسٹم کے افراد نشانہ بنارہے ہیں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہے انہیں راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے جیسے ہیمنت کرکرے، گوری لنکش، جسٹس‌لویا، وغیرہ ایسی سیکڑوں مثالیں ہیں جنکا انکاؤنٹر کردیا گیا بغیر کسی ثبوت کے انہیں قتل کر‌دیا گیا، گزشتہ دنوں سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو عہدے سے ہٹا دیا گیا سپریم کورٹ کی فیصلے پر دوبارہ انہیں عہدے پر بحال کیا گیا تھا لیکن وزیر اعظم نے اپنی رہائش گاہ پر میٹنگ کے اندر آلوک ورما کو عہدے سے برطرف کردیا جب کہ آلوک ورما جلد ہی ریٹائر ہونے والے تھے آخر کیوں ایسے فیصلے لے گئے یہ بات قابل غور ہے کیوں کہ وزیر اعظم کو یہ ڈر خوف ستا رہا تھا کہ آلوک ورما رافیل ڈیل کی جانچ کا حکم نہ دے اسے لیے انہیں عہدے سے مستعفی کردیا گیا۔ اگر ملک میں جمہوریت کا نظام قائم کیا گیا ہے تو پھر انصاف سڑکوں پر کیوں ہونے لگا ہے عدالتیں کیوں بنائی گئی ہیں بھارت کا آئین کیوں لکھا گیا ہے، ملک میں اقلیتی برادری کو‌کیوں تشدد کا‌ نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیوں دیش میں خواتین کو تحفظ فراہم نہیں کیا جارہا، بچہ مزدوری پر روک ہونے کے باوجود بچے کیوں مزدوری کرتے دیکھائی دیتے ہیں ملک کے باشندوں کو برابری کے حقوق حاصل ہونے کے باوجود اقلیتی فرقہ کو نظر انداز کردیا جاتا ہے کیوں بے قصور نوجوانوں کو جیلوں کی زینت بنایا جا رہا ہے، کیا اسی کا نام جمہوریت ہے نہیں جمہوریت کا نفاذ تو اس لیے عمل میں آیا تھا کے ملک کی عوام کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ملک میں کوئی غریب بھوک سے نہ مریں، ملک میں کوئی بچہ بغیر تعلم یافتہ نا رہے ، ملک میں ہر شخص کو بولنے لکھنے کی آزادی ہو ، ہر مذہب کے‌ پیروکاروں کو آزادی سے عمل کرنے کا حق حاصل ہو، خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، غریبوں کو برابری کے حقوق فراہم کیے جائے ، مذہبی منافرت کا خاتمہ کیا جائے، کوئی شہری اپنے آپ کو ملک کی فضا میں غیر محفوظ محسوس نہ‌کریں تب جاکر اس ملک کو جمہوری ملک کہنے کا حق حاصل ہوگا 
ورنہ میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا۔