Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 1, 2020

جامعہ ملیہ اور شاہین باغ کے احتجاجیوں نےنصف شب قومی ترانہ گاکر نئے سال کا آغازکیا۔


نئے سال کےموقع پریہاں کے نوجوانوں اورطلباء نے پارٹیوں کوخیرباد کہہ کراوربوڑھوں نےگھرپرآرام سے بیٹھ کر ٹی وی دیکھنا ترک کرکےیہاں احتجاج کےلئے جمع ہوئے۔ نیا سال 2020  کےشروع ہوتےہی قومی ترانہ گا کریہاں کے ہزاروں افراد نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک منفرد احتجاج کیا۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع/مورخہ ١جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
نئے سال 2020 کا آغاز ہونے پر جامعہ ملیہ اس
جامعہ ملیہ اسلامیہ اورشاہین باغ دونوں مقام پرہزاروں کی تعداد میں جامعہ نگرکےعوا م نے کپکتاتی سردی میں بھی حوصلہ اور جذبہ دکھاتے ہوئےاس منفرد احتجاج میں شریک  ہوکر منفرد اندازمیں سی اے اے کی مخالفت کرتے رہے۔ بہت سارے لوگ پنڈال کےارد گرد گھومتےاورموسم سرما کی سردی کو برداشت کرنےکےلئے چائےکےاسٹال پرجمع ہو کر چائے پیتے جبکہ کچھ دوسرے لوگ پنڈال کےاندرہی رہ کراسٹیج سےیکےبعد دیگرے خطاب کرنے والے مقررین کوبغورسماعت فرماتے۔ کئی لوگ قومی پرچم لہراتے پھررہے تھے جبکہ کچھ دیگرنئے قانون کے خلاف پلےکارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور’آزادی‘ ، آزادی‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
جیسے ہی گھڑی کی سوئی 12 کے ہندسے پر پہنچی، مظاہرین خوشی سے جھوم اٹھے اور اپنے ساتھی مظاہرین کو نئے سال کی مبارکباد دینےلگےاورپھر تھوڑی دیربعد ہی ایک آواز میں قومی ترانہ گانےلگےاوراس کے بعد ’ انقلاب زندہ باد‘ کے نعرے لگانےلگے۔
ہزاروں افراد کے درمیان نوجوان محنت کش پیشہ ور افراد کا ایک گروپ تھا جو دہلی کے مختلف حصوں سے آیا تھا جس نے 2020 کے موقع پر پارٹی دعوت ناموں کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ ایک نجی کمپنی میں کام کرنے والے ایک 30 سالہ شخص نے پی ٹی آئی کو بتایا’’ یقینا  اگر حالات معمول پر ہوتے تو میں نئے سال کے موقع پر سارا دن ہی جشن منا رہا ہوتا‘‘۔
اپنے نام کے بارے میں پوچھنے پر اس شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی اور مزید کہا ’’ میں نہیں چاہتا کہ یہاں کسی مذہب کے ساتھ میری شناخت ہوجائے۔ میں یہاں ایک بڑے مقصد کے لئے آیا ہوا ہوں۔ مجھے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرنی ہے‘‘