*بانگِ کہن*
✏ _فضیل احمد ناصری
مٹ نہ جائے یا خدا ! اس کا نشانِ امتیاز
جاہلیت کی طرف پھر چل پڑی خاکِ حجاز
پھر عرب ہونے لگا پا بستۂ رسمِ عجم
مغربی اقوام ہیں گویا خدائے کارساز
یہ تعیّش کے فدائی ، یہ غلامانِ ٹرمپ
ان کو کیا معلوم حرفِ خواجۂ گیسو درازؑ
کاروانِ حق تو ہو سکتا ہے اب بھی گرمِ سیر
رہ بروں میں ہو اگر تھوڑی ادائے دل نواز
خضر بن کر لوٹ لیتے ہیں عوام الناس کو
پہلی صف کے ہیں نمازی آج کل کے شیشہ باز
اس میں ہوتا ہے سدا خونِ شہیداں سے وضو
سرخ رو ہے اس لیے اہلِ سیاست کی نماز
نورِ باطن ، سوزِ دل ، تقویٰ شعاری اب کہاں
ڈھونڈتی پھرتی ہے ملت سود خوری کا جواز
کارگر ہوتی نہیں اس کی نوائے انقلاب
رہ نما جس کے ہوں بت خانے پہ مجبورِ نیاز
اس قبیلے کو کبھی باطل مٹا سکتا نہیں
جسکےبچوں کےہوں دل جوشِ عمرؓسےسرفراز
✏ _فضیل احمد ناصری
مٹ نہ جائے یا خدا ! اس کا نشانِ امتیاز
جاہلیت کی طرف پھر چل پڑی خاکِ حجاز
پھر عرب ہونے لگا پا بستۂ رسمِ عجم
مغربی اقوام ہیں گویا خدائے کارساز
یہ تعیّش کے فدائی ، یہ غلامانِ ٹرمپ
ان کو کیا معلوم حرفِ خواجۂ گیسو درازؑ
کاروانِ حق تو ہو سکتا ہے اب بھی گرمِ سیر
رہ بروں میں ہو اگر تھوڑی ادائے دل نواز
خضر بن کر لوٹ لیتے ہیں عوام الناس کو
پہلی صف کے ہیں نمازی آج کل کے شیشہ باز
اس میں ہوتا ہے سدا خونِ شہیداں سے وضو
سرخ رو ہے اس لیے اہلِ سیاست کی نماز
نورِ باطن ، سوزِ دل ، تقویٰ شعاری اب کہاں
ڈھونڈتی پھرتی ہے ملت سود خوری کا جواز
کارگر ہوتی نہیں اس کی نوائے انقلاب
رہ نما جس کے ہوں بت خانے پہ مجبورِ نیاز
اس قبیلے کو کبھی باطل مٹا سکتا نہیں
جسکےبچوں کےہوں دل جوشِ عمرؓسےسرفراز