Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 15, 2020

17 فروری۔۔۔شاہین باغ کے فیصلے کی گھڑی



ازقلم: *فداءالمصطفی قادری مصباحی*
خادم الافتاء *شرعی عدالت*  سنکیشور کرناٹک
مبائل۔۔۔9002459898
                    ۔ صداٸے وقت ۔
                 ===============
 *شاہین باغ* کے خلاف داخل کیے گئے پیٹیشنز پر 12 فروری کو سنواتی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دبے لفظوں میں اس بات کا اشارہ کردیا تھا کہ اب *شاہین باغ* کا احتجاج ختم کردیا جائےگا۔ خاص کر سپریم کورٹ کا اپیل کردہ کو یہ کہنا *آپ لوگوں نے 58 دن برداشت کیا ہے تو ایک ہفتہ اور برداشت کرلیں* صاف صاف بتارہا ہے کہ کورٹ کی نیت کیاہے؟
اگر شاہین باغ کا احتجاج اٹھادیا گیا تو شاید دومہینے کی محنت کا کوئی خاص فائدہ ہمیں نہیں ہوگا اور ساتھ ہی بی جے ہی کا راستہ بھی صاف ہوجائےگا۔
 حال ہی میں بعض ذرائع سے یہ خبر ملی تھی کہ الیکشن رزلٹ کے بعد حکومت NRC سے متعلق وضاحتی بیان جاری کرنے والی ہے جس میں یہ کہاجائے گا کہ NRC کو بالکلیہ روک دیا جارہاہے، مگر سپریم کورٹ کے رویے سے ایسا لگ رہاہے کہ شاید بی جے پی اپنے بچاؤ کی راہ نکال چکی ہے، اگر ایسا ہوا تو انہیں NRC پر روک لگانے والا بیان جاری کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑےگی۔

 *شاہین باغ کو کیا کرنا چاہیے؟؟؟*
جب حالات اس قدر نازک بن رہے ہیں تو *شاہین باغ* کو بھی کوئی ٹھوس قدم اٹھانا پڑےگا، کیونکہ ان حالت میں خاموشی سے نقصان کے علاوہ کچھ ہاتھ آنے والا نہیں. لھذا *شاہین باغ* کو اب یہ طے کرنا پڑےگا کہ آگے ان کے کیا اقدام ہوں گے؟  سپریم کورٹ اگر *شاہین باغ* کے خلاف فیصلہ دیتاہے تو اس پر ان کا کیا ردعمل ہوگا؟
یادرہے!  کہ خلاف میں فیصلہ آنے کے بعد نہ کچھ سوچنے کا موقع ملےگا اور نہ کچھ کرنے کا بلکہ وہ پولیس جو آج *شاہین باغ* کی محافظ بنی بیٹھی ہے وہی لاٹھی ڈنڈوں سے وہاں کے احتجاجیوں کو کھدیڑ کر بھگائے گی۔ یہ بڑی مشکل گھڑی ہے بلکہ یہ کہا جاسکتاہے کہ یہ اب تک کی لڑائی کے نتیجے کا وقت ہے اگر یہاں ہمارا کوئی داؤ کرگر ثابت ہوا تو ہم سب کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ورنہ ساری محنتیں لاٹھی ڈنڈوں کی نذر ہوکر رہ جائیں گی۔


 *تین راستے*
میرے خیال سے فیصلہ مخالف ہونے کی صورت میں ہمارے پاس تین ہی راستے رہ جاتے ہیں۔

 *(1)* فیصلہ خلاف میں آنے پر اسے تسلیم کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ جائیں

 *(2)* ہم ہرحال میں ڈٹے رہیں گے ، چاہے لاٹھی برسے یاگولی ہمیں یہاں سے نہیں اٹھنا ہے۔

 *(3)* ایک جانب کی سڑک خالی کردیں تاکہ لوگوں کو کچھ راحت ملے اور پھر سے راستہ بند ہونے کا سوال نہ اٹھایا جاسکے۔

  *پہلی صورت* ، فتح سے بالکل قریب ہونے کے بعد میدان چھوڑنے کے مترادف ہوگی جوکہ ہرگز مناسب نہیں۔

 *دوسری صورت* اپنے حق کی لڑائی میں خود کی قربانی دینے کی طرح ہوگی۔ یہ فیصلہ احتجاجیوں کی منشاء پر موقوف ہے۔

 *تیسری صورت* درمیانی ہوگی یعنی اس سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تلوار بھی ہٹ سکتی ہے اور اپنے حق کی لڑائی بھی جاری رہ سکتی ہے۔

مذکورہ بالا تینوں میں سے کونسی صورت اپنانی ہے یہ فیصلہ *شاہین باغ* جلد ازجلد کرلے تاکہ مصیبت کی گھڑی میں اپنے بچاؤ کی راہ بھی سامنے ہو۔
اگر فیصلہ ہمارے حق میں آتاہے(جس کے آثار دور دور تک نظر نہیں آرہے ہیں) پھر تو کچھ سوچنے کی ضرورت ہی نہیں، اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ہمیں مشکل گھڑی کے لیے قبل از وقت ہی تیاری کرلینی پڑےگی۔

 *اپیل*  فیصلہ جو بھی ہو، 17 فروری کو دہلی اور اس کے اطراف بلکہ پورے ملک سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں *شاہین باغ*  پہنچیں، تاکہ وہاں بیٹھی ماں بہنوں کی حوصلہ افزائی ہو اور بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے پولیس کسی طرح کی کارروائی نہ کرپائے ۔

شائع کردہ: *تحریک پیغام حق* ، اسلام پور مغربی بنگال