Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 15, 2020

شاہین باغ کا ویلنٹاٸن ڈے کارڈ ایک علامتی ہے۔

از/ مولانا محمد اکرم خان قاسمی /صداٸے وقت۔
===================================
شاہین باغ احتجاج میں ساری خواتین بہت دیندار اور باپردہ نہیں ہیں. ان میں وہ بھی شامل ہیں جو جینز پینٹس میں ہیں. وہ بھی ہیں جو گانے گاتی ہیں. وہ بھی ہیں جو ڈرامے اسٹیج کرتی ہیں. اشعار پڑھنے والی شاعرات بھی ہیں. وہ بھی ہیں جو اسلام کے ضروری عقائد سے ناواقف ہیں. شیعہ خواتین بھی ہیں. ہندو، آدی باسی، دلت، سکھ، عیسائی اور دہریہ خواتین بھی ہیں. ہم ان کے ویلنٹائن ڈے والے کارڈ کی سراہنا ہرگز نہیں کرسکتے ہیں گوکہ وہ حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ مودی کو شرمندہ کرنے کے لئے محض علامتی ہے. چند عورتوں کی طرف سے محض اس کارڈ کی بنیاد پر پورے احتجاج اور شاہین باغ کی تحریک کو تنقید کا نشانہ بنانا اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے. ممکن ہے ایسی تصویروں کو وائرل کرنا سازش کے طور پر ہو. کم از کم اتنا تو ہے کہ ایسی متعدد غلط باتوں کے باوجود وہ خواتین ایسی تحریک کی قیادت کررہی ہیں جو مسلمانوں کے بقاء ووجود کے لئے ضروری ہے. يا أهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم کے ذریعے جب اہلِ کفر کو ایک مشترک پلیٹ فارم پر آنے کی دعوت دی جاسکتی ہے تو اہلِ فسق کو مشترک پلیٹ فارم پر آنے کی دعوت دینا اور ان کے تعاون کو بنظرِ استحسان دیکھنا تو بہت اہون ہے. اس معاملے میں ہمیں ایسی بعض چیزوں کو برداشت کرنا ہوگا. جامعہ ملیہ اور شاہین باغ کی اس مزاج اور پہناوے کی متعدد لڑکیوں نے جس جانبازی سے دشمنوں کو للکارا ہے اسے بھی ہمیں ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے.

اگر ہم نے ان کی جینز پینٹس، کھلی آستین، کھلے سر، گانے، فائن آرٹس اور تصویر کشی کی وجہ سے ان سے ایسے موقعے پر نفرت کرنا شروع کردیا تو پھر اپنی موت آپ مرینگے.

مجھے افسوس ہوا جب ایک بڑے صاحب نے گنگوہ میں اپنی تقریر میں کہا کہ ہم احتجاج میں ان عورتوں کا تعاون کرینگے جو اسلامی پردے میں رہینگی.