Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 11, 2020

عاپ کی آندھی سے نہیں بچ پاٸی بی جے پی۔62 سیٹوں پر عام آدمی پارٹی کی سبقت برقرار

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / ١١ فروری ٢٠٢٠۔
=============================
 دہلی اسمبلی الیکشن کے نتیجوں میں عام آدمی پارٹی 62سیٹوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے  اور قابل غور بات یہ ہے کہ منیش سسودیا پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر اس وقت تقریباً 800 ووٹوں سے آگے ہو گئے ہیں۔ کچھ دیر قبل بی جے پی امیدوار آگے چل رہے تھے لیکن گیارہویں-بارہویں راؤنڈ میں وہ منیش سسودیا سے پیچھے ہو گئے۔ بہر حال، ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے عام آدمی پارٹی کی آندھی میں بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں کے سبھی دعوے اڑ گئے۔ اس وقت بی جے پی کو رجحانات میں 8 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے
ووٹوں کی گنتی شروع ہوئے تقریباً 5 گھنٹے ہو گئے ہیں اور رجحانات میں عام آدمی پارٹی 62 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے۔ بی جے پی امیدوار محض 8  سیٹوں پر آگے ہیں اور کم و بیش 15 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پہلے اور دوسرے نمبر کے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق 1000 سے بھی کم ہے۔ ان رجحانات کو دیکھ کر بی جے پی لیڈروں میں مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے اور وہ میڈیا کے سامنے کچھ بھی بیان دینے سے جھجکتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں۔ 
آج ہندوستان کی جیت ہوئی: سنجے سنگھ.

لگاتار رجحانات عام آدمی پارٹی کے حق میں بنے ہوئے ہیں اور عآپ کی جانب سے پہلی بار کسی نے باضابطہ میڈیا کے سامنے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی لیڈر سنجے سنگھ نے خوش آئند رجحانات کو دیکھ کر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہندوستان جیت گیا۔ بی جے پی نے عآپ کے خلاف پوری طاقت لگا دی لیکن دہلی والوں نے بتا دیا کہ وہ ہمیشہ ’ترقی‘ کے لیے کام کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر کانٹے کی ٹکر، نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا پیچھے
ایک طرف جہاں عام آدمی پارٹی رجحانات میں 58 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے، وہیں پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر زبردست مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس سیٹ پر عآپ کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کھڑے ہوئے تھے جو کہ بی جے پی کے رویندر سنگھ نیگی سے پیچھے چل رہے ہیں۔ ان دونوں کو حاصل ووٹوں کا فرق تقریباً 2000 ہے اور چھ راؤنڈ کی کاؤنٹنگ ہوچکی ہے۔ 
ممبئی میں عآپ کارکنان منا رہے ’دہلی فتح‘ کا جشن
دہلی میں عآپ کی حکومت بنتی ہوئی دیکھ کر مہاراشٹر میں موجود عآپ کارکنان جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ممبئی کے اندھیری میں عآپ کارکنان بڑی تعداد میں سڑکوں پر اور مقامی عآپ دفتر میں جمع ہوئے اور کیجریوال کے حق میں نعرے بلند کیے۔
ی جے پی ہیڈکوارٹر میں پسرا ’سنّاٹا‘
رجحانات میں عآپ کو اکثریت ملتا ہوا دیکھنے کے بعد بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پوری طرح سے سناٹا پسرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے قبل یہاں کچھ ہلچل ضرور تھی، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، خاموشی بڑھتی چلی گئی۔ دوسری طرف عآپ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے عآپ ہیڈکوارٹر پر جشن کا ماحول ہے۔ عآپ کارکنان بڑی تعداد میں عآپ کے دفتر پر جمع ہو گئے ہیں اور کیجریوال کے حق میں نعرے بلند کر رہے ہیں۔
بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پسرا ’سنّاٹا‘
رجحانات میں عآپ کو اکثریت ملتا ہوا دیکھنے کے بعد بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پوری طرح سے سناٹا پسرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے قبل یہاں کچھ ہلچل ضرور تھی، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، خاموشی بڑھتی چلی گئی۔ دوسری طرف عآپ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے عآپ ہیڈکوارٹر پر جشن کا ماحول ہے۔ عآپ کارکنان بڑی تعداد میں عآپ کے دفتر پر جمع ہو گئے ہیں اور کیجریوال کے حق میں نعرے بلند کر رہے ہیں

عام آدمی پارٹی لگاتار رجحانات میں تقریباً 50 سیٹوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں نے جو حیران کرنے والے نتائج برآمد ہونے کے دعوے کیے تھے، وہ غلط تھے۔ حالانکہ رجحانات میں کبھی کبھی بی جے پی 22 سیٹوں پر سبقت کرتی ہوئی نظر آئی لیکن پھر وہ 20 تک چلی گئی۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق مزید نیچے جا کر بی جے پی 17 سیٹوں کی سبقت تک پہنچ گئی ہے۔ گویا کہ عآپ کو 53 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو گئی ہے۔
مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹوں میں شامل اوکھلا اور بلیماران سے حیران کرنے والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ تازہ ترین رجحانات کے مطابق اوکھلا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے برہمدیو سنگھ اور بلیماران اسمبلی سیٹ سے لتا سوڈھی آگے چل رہی ہیں۔ دونوں ہی سیٹوں پر عآپ امیدوار دوسرے نمبر پر اور کانگریس تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔ کچھ دیر قبل ان دونوں ہی سیٹوں پر کانگریس امیدوار نے سبقت بنائی ہوئی تھی۔
ایک طرف جہاں عآپ بہ آسانی دہلی میں حکومت بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے وہیں بی جے پی تقریباً 15 اسمبلی سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ کانگریس امیدوار 2 سیٹوں پر اپنے حریف امیدواروں کو سخت مقابلہ دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بلیماران اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے ہارون یوسف سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ بادلی سے کانگریس امیدوار دیویندر یادو بھی آگے چل رہے ہیں۔

سبھی 70 سیٹوں کا رجحان برآمد، 54 سیٹوں پر سبقت کے ساتھ عآپ کا کلین سویپ
دہلی کی سبھی 70 اسمبلی سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی بہت تیزی کے ساتھ جاری ہے اور سبھی سیٹوں کا رجحان بھی برآمد ہو گیا ہے۔ عآپ امیدوار 54 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ بی جے پی امیدوار محض 15 سیٹوں پر آگے ہیں۔ کانگریس کا ایک امیدوار آگے چل رہا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو کیجریوال ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری کا 48 سیٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔

50 سیٹوں کا رجحان برآمد، 38 سیٹوں پر سبقت کے ساتھ عآپ نے حاصل کی اکثریت
دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 50 سیٹوں کا رجحان برآمد ہو گیا ہے۔ 38 سیٹوں پر عآپ نے سبقت بنا رکھی ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اس کی حکومت بنتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ حکومت سازی کے لیے صرف 36 سیٹوں کی ضرورت ہوگی اور عآپ اتنی سیٹیں شروعاتی رجحانات میں حاصل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 10 سیٹوں پر بی جے پی امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ کانگریس امیدوار 2 سیٹوں پر آگے ہے۔

37 سیٹوں کا رجحان آیا سامنے، 25 پر عآپ، 9 پر بی جے پی اور کانگریس 3 پر آگے
رجحانات برآمد ہونے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ اب تک 37 سیٹوں کا رجحان سامنے آ گیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 37 سیٹوں میں سے 3 سیٹوں پر کانگریس امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہے۔ چونکہ کانگریس کو کسی بھی ایگزٹ پول میں ایک بھی سیٹ ملتا ہوا نظر نہیں آ رہا تھا، اس لیے کانگریس کے لیے یہ خوشخبری کہی جا رہی ہے۔ عآپ 25 سیٹوں پر آگے ہے جب کہ بی جے پی کو 9 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔

بیلٹ ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ساتھ رجحانات کی آمد کا سلسلہ بھی شروع
عآپ اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں اور کانگریس امیدوار بھی بہتر کارکردگی کی بات کہہ رہے ہیں۔ سب سے پہلے بیلٹ پیپر ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی ہے اور رجحانات کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ سب سے پہلا رجحان جو آیا ہے وہ عآپ کے حق میں ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ آگے کیا کچھ ہوتا ہے۔