Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 3, 2020

موتیہاری میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کررہی خواتین پر حملہ۔

پتھرائو او رلاٹھی ڈنڈوں سے حملے میں کئی زخمی، حالات کشیدہ، افواہوں کا بازار گرم۔

موتیہاری۔۔۔۔بہار۔ ۳؍فروری:٢٠٢٠ /ذراٸع /صداٸے وقت۔
============================== 
موتیہاری شہر کے مینا بازار مین روڈ پر اتوار کو دیر شام سرسوتی مورتی وسرجن کے دوران 2 فرقوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ کچھ شرپسند عناصر نے سڑک کے کنارے کھڑی متعدد گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور انہیں نقصان پہنچا۔تاہم پولیس انتظامیہ نے فوری طور پر صورتحال پر قابو پالیا۔
 شہر میں پولیس کے گشت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ صورتحال کشیدہ لیکن کنٹرول میں بتائے گئے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ سرسوتی جلوس بنیا پٹی محلہ سے مین سڑک سے ہوکر گزر رہا تھا جب ناکہ کے پاس پہنچا تو وہاں سنگ باری شروع ہوگئی ۔اردو لائبریری کے قریب مین روڈ پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین نے الزام لگایا کہ وسرجن کے جلوس کے دوران کچھ شرپسند عناصر نے ان پر پتھراؤ کیا جس میں کئی خواتین زخمی ہوگئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی کچھ اور شرارتی عناصر سڑک کے کنارے کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کرنے لگے۔وہیں روڈ پر کچھ مکانات کے دروازوں اور کھڑکیوں پر بھی ڈنڈے مارے گئے۔ اس سے گھریلو خواتین اور بچوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا۔صورتحال کو بگڑتا ہوا دیکھ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے شہر میں پولیس کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کرکے فوری انتظامات کیے۔ صدر ایس ڈی او پریہ رنجن راجو اور اے ایس پی ونیت کمار جائے وقوع پر موجود ہیں۔ شہر میں پولیس کے گشت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ واقعے کے حوالے سے صورتحال کشیدہ بتائے گئے ہیں تاہم انتظامیہ کا یہ دعوی ہے کہ وہاں صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع پھیلتے ہی شہر میں افواہ شروع ہوگئی۔ لوگ صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے فون کر رہے تھے۔ شہر کے دانشوروں نے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہیں نہ پھیلائیں اور ضلع میں امن کو برقرار نہ رکھیں۔اس سلسلے میں ایس پی نوین چندر جھا نے کہا کہ شہر میں صورتحال قابو میں ہے۔ تمام مقامات پر پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ کل رات سے ہی سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح فرقہ پرست شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کررہی خواتین پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کرکے انہیں مار پیٹ رہے ہیں۔