Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 9, 2020

کیا یوپی میں جلد ہی ختم ہو جائے گا سی اے اے کے خلاف احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ ؟ ۔۔۔۔ہاٸی کورٹ نے اپنایا کڑا رخ۔

ہائی کورٹ نے فیروز آباد میں ہونے والے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ ہائی کورٹ نے اپنے تبصرے میں اس طرح کے احتجاجی دھرنے کو ملک کے مفاد کے خلاف بھی قرار دیا۔

الہ آباد : اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /٩ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اترپردیش میں کسی نئے دھرنے کی اجازت نہ دئے جانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے سے ریاست میں احتجاجی دھرنوں کو جاری رکھنا اب اور بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔ ہائی کورٹ نے فیروز آباد میں ہونے والے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ ہائی کورٹ نے اپنے تبصرے میں اس طرح کے احتجاجی دھرنے کو ملک کے مفاد کے خلاف بھی قرار دیا ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاجی دھرنوں پر اپنارخ مزید سخت کر لیا ہے ۔
ہائی کورٹ نے فیروزآباد کے محمد فرقان کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے ، جس میں  محمد فرقان نے شہر کے حسینی محلہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنا کی عدالت سےاجازت طلب کی تھی ۔ فیروز آباد پولیس انتظامیہ نے احتجاجی دھرنے کی اجازت دینے سے پہلے ہی انکار کر دیا تھا ۔ پولیس انتظامیہ کے اس فیصلہ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا ۔ اترپردیش کے چیف اسٹینڈنگ کونسل اور اس معاملہ میں سر کاری وکیل وکاس چندر ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ یو پی میں جاری شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنوں پر ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے اسے ملک کے مفاد کے خلاف قرار دیا ہے ۔
دوسری جانب ریاست میں جاری احتجاجی دھرنوں میں وکلا کے شامل ہونے سے اس تحریک میں اور بھی مضبوطی آئی ہے ۔ خاص طور سے الہ آباد کے روشن باغ میں جاری احتجاجی دھرنے میں خود ہائی کورٹ کے وکلا نے شمولیت اختیار کر لی ہے ۔ ہائی کورٹ اور ضلع کورٹ سے وابستہ وکلا  شہرت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف کئی بار احتجاجی جلوس بھی نکال چکے ہیں ۔ ہائی کورٹ کے تازہ رخ کے باوجود احتجاج میں شامل وکلا اور خواتین کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ وکلا اور احتجاجی خواتین کی دلیل ہے کہ  یہ احتجا ج آئین میں دئے گئے بنیادی حقوق کو لے کر ہے ۔ لہٰذا یہ دھرنا اسی طرح سے جاری رہے گا ۔
یوپی میں جاری احتجاجی دھرنوں پر پہلے سے ہی پولیس انتظامیہ کا بھی کافی سخت دباؤ ہے۔  یوگی حکومت چاہتی ہے ان دھرنوں کو جتنی جلد ہو سکےختم کرایا جائے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ  کے تازہ فیصلہ سے پولیس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کا بھی دباؤ بڑھ گیا ہے ۔ان حالات میں محسوس ہوتا ہے کہ احتجاجی دھرنوں کو اب شاید زیادہ دنوں تک باقی رکھنا ممکن نہ ہو سکے گا ۔