Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 10, 2020

سی اے اے احتجاج ۔۔۔دہلی پولیس کی انتہائی شرمناک حرکت، طالبات کے پرائیویٹ پارٹس کو بنایا نشانہ ، متعدد لڑکیاں اسپتال میں داخل.

نئی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / 10 فروری 2020.
==============================
دہلی پولیس تمام اخلاقی حدود سے نیچے گر گئی، دلی پولیس نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کے پرائیویٹ حصوں پر تشدد کرنا شروع کردیا، پولیس تشدد سے 10 طالبات زخمی ہوگئیں جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن حالت نازک ہونے کے باعث انہیں الشفاءہسپتال منتقل کرنا پڑ گیا .
انڈیا ٹوڈے کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا تو پولیس ان پر ٹوٹ پڑی ، اسی دوران پولیس نے طالبات پر بھی بد ترین تشدد کیا .
زخمی ہونے والی طالبات کو جامعہ کے ہیلتھ سنٹر میں داخل کیا گیا لیکن 10 طالبات کے نازک حصوں پر تشدد کے باعث ان کی حالت نازک تھی.
ہیلتھ سنٹر کے ریزیڈنٹ ڈاکٹر کے مطابق جن طالبات کے پرائیویٹ پارٹس پر تشدد ہوا انہیں تشویشناک حالت کے باعث الشفاءہسپتال منتقل کیا گیا ہے.ایک متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ احتجاج کے دوران خاتون پولیس اہلکار نے اس کا برقعہ تار تار کردیا اور اس پر لاٹھیوں اور ٹھڈوں کی برسات کردی، ’جب میں نیچے گری تو لیڈی پولیس اہلکار نے میرے جسم کے نازک حصے پر لاٹھیاں برسائیں.‘
پولیس نے مجھے اپنے نجی حصے پر پیروں سے مارا۔ وہ خواتین کو پیٹ رہے تھے ، لہذا میں ان کی جان بچانے آیا ، انہوں نے مجھے چھاتی اور پیٹھ پر ڈنڈے سے مارا اور نجی حصے میں مجھے ٹانگوں سے مارا۔ ڈاکٹر نے مجھے ایمرجنسی میں رکھا ہے۔ ، "زخمی مرد طالب علم نے بتایا۔
جامعہ ہیلتھ سنٹر میں داخل ہونے والے ایک اور طالب علم نے بتایا کہ اسے اتنی بری طرح نشانہ بنایا گیا کہ وہ دو بار بے ہوش ہوگیا۔ انہوں نے کہا ، "میں ان سے کہہ رہا تھا کہ براہ کرم ہم احتجاج کریں ، لیکن وہ ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے ٹی وی نے الشفا اسپتال سے بھی بات کی۔ اسپتال حکام نے بتایا ہے کہ احتجاج کے بعد کم سے کم نو افراد یعنی آٹھ جامع طلباء اور ایک مقامی رہائشی کو الشفا میں داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ، "ایک طالب علم شدید زخمی ہوا ہے ، ہم نے اسے آئی سی یو میں منتقل کردیا ہے ۔ "