Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 28, 2020

دہلی فسادات: ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے کرائی جائے تحقیقات، سول سوسائٹی کا مطالبہ۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے سوال اٹھاتے ہوئےکہا دہلی میں بڑے بڑے ادارے ہیں۔ قومی حقوق انسانی کمیشن کے علاوہ خواتین کمیشن، اطفال کمیشن جیسے ادارے ہیں، لیکن کسی نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا۔

نئی دہلی:/ صداٸے وقت / ذراٸع / ٢٨ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 شمال مشرقی دہلی میں فسادات کو کنٹرول میں کرلیا گیا ہے، لیکن اس درمیان سول سوسائٹی کی طرف سے پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کرکے سول سوسائٹی کی طرف سےتحقیقات کو لےکرسوال اٹھائےگئے ہیں اورکہا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے معاملےکی تحقیقات ہائی کورٹ کےکسی سیٹنگ جج کے ذریعےکرائی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ فسادات کو لےکر بھی کہا گیا ہےکہ دہلی میں فساد کے پیچھے مبینہ سازش ہے۔
پریس کلب آف انڈیا میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، سابق ممبر پارلیمنٹ شاہد صدیقی، جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری نیاز احمد فاروقی، سماجی کارکن پرشانت ٹنڈن کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبرکمال فاروقی اور کئی افراد و سماجی کارکن دانشور شامل ہوئے۔ اس موقع پر دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بڑا سوال اٹھاتے ہوئےکہاکہ شہریت قانون کےخلاف ملک بھر میں پُر امن احتجاج ہورہے تھے، لیکن اسی درمیان ایک لیڈرکے ذریعے ان احتجاج کےخلاف اشتعال انگیزی کی گئی اور ایک ڈی سی پی کے سامنےکہا گیا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورے کے بعد وہ نہیں رکیں گے، لیکن امریکی صدر کے دورے کے خاتمے تک بھی انتظار نہیں کیا گیا اور پوری دنیا میں ہندوستان کی شبیہ خراب کر دی گئی اور ہندوستان کو بد نام کردیا گیا۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے سوال اٹھاتے ہوئےکہا دہلی میں بڑے بڑے ادارے ہیں۔ قومی حقوق انسانی کمیشن کے علاوہ خواتین کمیشن، اطفال کمیشن جیسے ادارے ہیں، لیکن کسی نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ دہلی اقلیتی کمیشن اپنا کام کر رہا ہے اور پیرکےدن اس کی ٹیم متاثرہ علاقے کا دورہ کرےگی۔ انہوں نےکہا کہ جن افسران کو جانچ کی ذمہ داری دی گئی ہے، ان کی اہلیت پرکوئی سوال نہیں، لیکن وہ دوسروں کےاشاروں پرکام کرتے رہےہیں۔ ایک آفیسرکو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئے تشدد کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی تھی، لیکن اس میں اب تک کچھ نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح سے الیکشن کمیشن نےانتخابات کے دوران ایک افسرکو ٹھیک سے کام نہ کرنےکی وجہ سے ہٹا دیا تھا۔ کمال فاروقی نےکہا کہ شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں چل رہے احتجاج کو ختم کرانےکی سازش کی گئی ہے۔
سابق ممبر پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے سوال اٹھایا کہ دہلی میں فسادات کے درمیان تقریباً 300 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 20 سے 25 ہزار گھروں کو نذرآتش کردیا گیا ہے۔ ایسے میں صرف طاہرحسین کی جانچ کی جارہی ہے۔ میں طاہرحسین کا دفاع نہیں کرتا، اگر وہ گنہگار ہے تو ان کو سزا ملے، لیکن ان کے معاملےکے ذریعہ دوسرےگنہگاروں کو بچانےکی کوشش نہیں کی جانی چاہئے، جنہوں نے اعلان یا اشتعال انگیزی کی اورگولی مارو کےنعرے دیے‌۔ سوال یہ بھی ہے کہ جس طریقے سے چیزیں سامنے آرہی ہیں کہ ان کے گھرپراینٹ پتھر اوربوتلیں پائی گئی ہیں جن میں پٹرول تھا یہتو اپنے تحفظ کےلئے بھی لوگ کرتے ہیں۔ کہا جارہا ہےکہ ان کےگھر میں بڑے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، وہ ہتھیار کہاں ہیں، اگر پتھر اور بوتلیں ہتھیارہیں تو مجھے بہت ڈرلگتا ہے۔ جو کچھ آپ کر رہے ہیں اس کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ شاہد صدیقی نےکہا انہیں نہیں لگتا کہ دہلی پولس اس معاملے میں درست تحقیقات کر سکےگی۔