Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 5, 2020

شاہین باغ احتجاج: دھرنا کیمپ میں ایک برقع پوش مشتبہ خاتون کے گھسنے سے افراتفری، پولیس نے لیا حراست میں۔٦

ئی دہلی: جنوبی دہلی کے شاہین باغ دھرنا کیمپ میں آج اس وقت افراتفری مچ گئی جب ایک برقع پوش خاتون، خاتون مظاہرین کے بیچ میں بیٹھ کر ان سے احتجاج کو لے کر بہت سارے سوالات کرنے لگی۔ خواتین کو اس پر شک ہوا تو اس کی تلاشی لی گئی۔ خاتون کے پاس سے کیمرہ برآمد ہوا۔ خاتون نے برقع پہن رکھا تھا جس کے بعد یہاں ہنگامہ مچ گیا۔ لوگوں نے خاتون کو پکڑ لیا اور اس کی اطلاع فورا پولیس کو دی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور اس خاتون کو ساتھ لے گئی۔ اطلاع کے مطابق، خاتون کا نام گنجا کپور ہے جو اپنا ایک یوٹیوب چینل چلاتی ہے۔ اب پولیس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

گنجا کپور جو کہ ’ رائٹ نیریٹیو‘ نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی رہنما تیجسوی سوریا ٹوئٹر پر اسے فالو کرتے ہیں۔  صحافیوں کے ذریعہ جب یہ پوچھا گیا کہ وہ کیمرا کیوں لے کر گئی تو گنجا نے ٹال مٹول کرتے ہوئے جواب دیا کہ یہ میڈیا کے لئے کوئی مصالحے والی خبر نہیں ہے۔ چلے جاؤ۔
واضح ہو کہ گزشتہ یکم فروری کو بھی شاہین باغ میں جاری سی اے اے مخالف احتجاج میں اس وقت ہنگامہ مچ گیا تھا جب ایک نوجوان نے یہاں گولی چلا دی تھی۔ گولی چلانے والے نوجوان کو دہلی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ حالانکہ گولی سے کوئی زخمی نہیں ہوا کیونکہ اس نے ہوائی فائرنگ کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق گولی چلانے والے نوجوان نے اپنا نام کپل گورجربتایا اور وہ دلو پورہ علاقے کا رہنے والا ہے۔ اس سے دو دن پہلے 30 جنوری کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی ایک نابالغ نے پستول سے فائرنگ کر کے ہنگامہ برپا کر دیا تھا۔ فائرنگ میں جامعہ کا ایک طالب علم شاداب زخمی ہو گیا تھا۔اس کے علاوہ ٣ فروری کو ایک شخصخود کو جے این یو کا اقتصادیات کا پروفیسر بتا کر اسٹیج پر تقریر کرنے آیا اور موقع پاکر سی اے اے کی موافقت میں تقریر کرنے لگا لوگوں کے شور مچانے پر اس کو اسٹیج سے اتارا گیا اور نوجوانوں کے گھیرے میں بحفاظت اسے احتجاج گاہ سے باہر لے جایا گیا۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور مجوزہ این آرسی کے خلاف تقریباً ڈیڑہ ماہ سے زائد عرصہ سے جامعہ نگر کے شاہین باغ علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ مظاہرین اپنے حق کے لئے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا اگر کوئی نمائندہ آکر ہم سے بات کرتا ہے تو ہم اس کا استقبال کریں گے، لیکن ابھی تک حکومت کا کوئی بھی نمائندہ شاہین باغ کے مظاہرین سے بات کرنے نہیں آیا ہے۔