Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 7, 2020

بلریا گنج احتجاج، سیاسی جماعتوں اور انتظامیہ کا رویہ۔

از/ محمد اسامہ فلاحی۔/صداٸے وقت / ٨ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
 سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں مظاہرہ ہورہا ہے۔اسی سلسلے میں 4 فروری کو یوپی کے ضلع اعظم گڑھ کے قصبہ بلریا گنج میں 11 بجے خواتین کے غیر متعینہ مدت کے دھرنے کا اعلان ہوتا ہے۔کافی دنوں سے پرمیشن کی کوشش ہورہی تھی لیکن اجازت نہیں مل رہی تھی جسکے بعد مجبوراََ خواتین اور کچھ مرد حضرات احتجاج کے لیے سامنے آئے اور بلریاگنج جوہر پارک میں دھرنا شروع ہوگیا۔
انتظامیہ فورا حرکت میں آئی اور دھرنا ختم کرنے کے لیے مختلف لوگوں پر دباؤ بنانا شروع کردیا۔
مولانا طاہر مدنی،گوپال پور حلقے کے ودھایک نفیس احمد،حافظ دانش فلاحی اور کئی حضرات کو دھرنے پر بیٹھی خواتین کو سمجھانے کے لیے بھیجا گیا کہ وہ واپس چلی جائیں۔لیکن کسی پر کوئی فرق نہیں پڑا اور دھرنا جاری رہا۔سمجھانے کے لیے آئے لوگوں کے خلاف نعرے بھی لگے۔
مولانا طاہر صاحب کو کئی دفعہ بھیجا گیا۔اخری بار رات دو بجے مولانا نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو واپس جانے کے لیے منت سماجت کی لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔
چونکہ قصبہ اس دھرنے کو لیکر متفق نہیں تھا اور ایڈمنسٹریشن کو اس کا پتہ چل گیا،ںالاخر رات میں پولیس نے 4بجے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے گولے داغے،ربر کی گولیاں چلائیں،اور ہوائی گائرنگ بھی کی جس کے بعد دھرنا ختم ہوگیا۔جس کے بشمول ایک خاتون کے 36 لوگوں پر 18 دفعات لگا کر مقدمہ فائل کیا گیا۔19 لوگوں کی گرفتاری ہوئی،جس میں ایک خاتون تھیں جنکو بعد میں رہا کر دیا گیا۔گرفتار شدہ لوگوں میں نابالغ بھی ہیں۔گرفتار شدہ لوگوں میں قد آور عالم دین مولانا طاہر مدنی بھی شامل ہیں جوکہ مظاہرین کو سمجھانے کی پوری کوشش کی لیکن پولیس انہیں ہی ماسٹر مائنڈ بتا کر گرفتار کرلیا۔
تین فرار لوگوں پر 25،25ہزار کے انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پولیس کس قدر متعصب اور ظالمانہ رویہ اپنا رہی ہے۔
متاثرین کی مدد کے لیے مختلف طریقے سے کوششیں شروع ہوگئ ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے ودھایک نفیس احمد،عالم بدیع،سابق چیئرمین بلریا گنج محمد عارف خان،اور پارٹی کی اعظم گڑھ ٹیم نے انتظامیہ سے بات کرکے مزید گرفتاری نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے،نیز جیل میں جاکر ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
ضلع سطح پر علماء کونسل بھی متاثرین کی مدد کے لیے بھر پور کوشش کررہی ہے۔
حکومت کے اس جابرانہ رویہ پر ایم آئی ایم اور بہوجن سماج پارٹی کی کوئی قابل ذکر کوشش نظر نہیں ائی ہے۔
خصوصاً بہوجن سماج پارٹی کا رویہ اس موقع پر مایوس کن رہا ہے۔اعظم گڑھ میں انکے چار ودھایک ہیں لیکن ابھی تک متاثرین کے لیے انکا کسی طرح کی قابل ذکر حمایت ندارد رہی ہے۔مسلمانوں کو اس کو یاد رکھنا ہوگا۔
علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے،لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے، ڈی ایم کی مزید گرفتاری نہ ہونے کی یقین دہانی کے باوجودپولیس کے غیر اخلاقی رویہ کی شکایات بھی مل رہی ہیں متاثرین کو پریشان کررہی ہے۔
باوثوق ذرائع سے یہ خبر مل رہی ہے کہ اعظم گڑھ کے ایم پی اکھلیش یادو اعظم گڑھ آنا چاہ رہے تھے لیکن ایڈمنسٹریشن نے انہیں پرمیشن نہیں دی۔جس کے بعد انکی ایک ٹیم جائزے کے لیے آج آرہی ہے۔

محمد اسامہ فلاحی۔