Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 7, 2020

لکھنٸو مظاہروں میں مردوں کی شمولیت اور ان کی تنظیموں کی دخل اندازی پر مظاہرہ کر رہی خواتین کا اعتراض۔

اسٹیئرنگ کمیٹی کی کنوینر شبیہہ فاطمہ کہتی ہیں کہ یہ دھرنا دستور بچانے کے لئے ہے ، لوگوں کا خون بہانے کے لئے نہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ لکھنئو میں ایک بار پھر خون خرابہ اور توڑ پھوڑ ہو اورپھر کچھ بے گناہون کی نئی قبریں تعمیر ہوں ۔
لکھنٸو۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /٨ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
لکھنئو کے گھنٹہ گھر پر سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں چل رہے دھرنے اور مظاہرے کی مقصدیت تبدیل ہوکر اب سیاسی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ معلوم ہوتا ہے جیسے اب یہ لڑائی اپنی مرکزیت سے ہٹ کر ذاتی مفاد و وقار کی لڑائی میں تبیل ہورہی ہے ۔ حال ہی میں بنائی گئی پروٹسٹ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اعلان کردیا ہے کہ گھنٹہ گھر پر جاری دھرنے اور مظاہرے میں اب مردوں کو نہیں شریک ہونے دیاجائےگا ۔ واضح رہے کہ رہائی منچ سمیت کچھ سماجی اور سیاسی تنظیموں نے یہ اعلان کیا تھا کہ لکھنئو میں 9 فروری کو ایک عظیم دھرنا اور احتجاج کیا جائے گا ، جس میں پورے اتر پردیش کے لوگوں سے شریک ہونے کی اپیل کی گئی ہے ۔
حالانکہ تنظیموں کے سربراہوں کی جانب سے مجوزہ مظاہرے کے مقام کے بارے میں باقاعدہ طور پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔ تاہم  یہ اشارے ضرور ملے ہیں کہ مظاہرہ گھنٹہ گھر یا اس کے آس پاس ہی کیاجائےگا ۔ اس خبر کے ساتھ ہی پہلے دن سے مظاہرہ کررہی خواتین نے مخالفت شروع کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا ہے کہ کچھ سیاسی وسماجی تنظیموں کے لوگ اس پروٹسٹ کو سیاسی رنگ دے کر اسے اپنے محور اور مرکز سے بھٹکانا چاہتے ہیں ، جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں۔
اسٹیئرنگ کمیٹی کی کنوینر شبیہہ فاطمہ کہتی ہیں کہ یہ دھرنا دستور بچانے کے لئے ہے ، لوگوں کا خون بہانے کے لئے نہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ لکھنئو میں ایک بار پھر خون خرابہ اور توڑ پھوڑ ہو اورپھر کچھ بے گناہون کی نئی قبریں تعمیر ہوں ۔ لہٰذا ہم مجوزہ مظاہرے اور دھرنے کے خلاف ہیں اور   اسی انداز کے خاموش احتجاج کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ، جس میں صرف خواتین اور معصوم بچے شامل ہیں ۔
شبیہہ فاطمہ یہ بھی کہتی ہیں کہ یہ گاندھی کے اصولوں کی لڑائی ہے اور انہی کے نقش قدم پر چل کر کامیابی ملے گی ۔ حالانکہ نتائج دیر سے آئیں گے ، لیکن اہنسا کا راستہ ہی بہتر راستہ ہے ۔ لہٰذا اسے اپنی روش پر جاری رکھا جائے گا اور اس دھرنے میں مردوں کو شرکت و شمولیت کی اجازت نہٰں دی جائے گی۔
جوائنٹ کنوینر سمیہ رانا اور فوزیہ رانا بھی یہی کہتی ہیں کہ کچھ لوگ اس پلیٹ فارم کو اپنے ذاتی مفاد اور سیاسی فائدے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں ، جس کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ خواتین نے یہ آواز ملک کے غریب دبے کچلے اور محروم لوگوں کے لئے اٹھائی ہے ۔ لہٰذا اہل سیاست یا اپنی شناخت کے متلاشی لوگوں کو یہ پلیٹ فارم نہیں استعمال کرنے  دیاجائے گا۔