Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 15, 2020

شاہین باغ کے طرز پر ممبٸی باغ کے احتجاج پر پولس کی ہٹ دھرمی؟


ممبئی باغ کااحتجاج عوام کوظلم وستم کیخلاف ایک نئی راہ بتلارہاہے

از:سمیع احمدقریشی  9323986725-
صداٸے وقت۔
==============================
شاہین باغ دہلی انتہائی سماجی اہمیت کاحامل پورے ملک میں بنتاجارہاہے۔خواتین کی جانب سے کئی دنوں سے یہاں شریت ترمیمی بل پراحتجاج انتہائی کامیابی کیساتھ جاری ہے۔دھیرے دھیرے پورے ملک میں شاہین باغ کی طرزپرخواتین کا احتجاج جاری ہیں۔اس میں مسلمانوںکیساتھ دیگرمذاہب کی خواتین ومردبھی حصہ لے رہے ہیں۔شاہین باغ کی اہمیت و افاد یت انتہائی اہم ہے۔نوٹ بندی سے پریشان حال عوام،جی ایس ٹی سے بیزار،بے روزگاری سے پریشان نوجوان وطلبا،معاشی پریشانیوں سے بدحال کسان،بڑھتی بے روز گاری سے بیزار مزدور ودیگرپسماندہ افرادکوشاہین باغ سے حوصلہ اورہمت مل رہی ہیں کہ وہ بھی ظالم وجابر،ہندوتواوادی حکمرانوں کے خلاف میدان عمل میں آئیں۔پورے ملک کے پریشان حال عوام کو گویا ایک انتظارہے کہ سالہاسال سے عوام کیساتھ استحصال کرنے والے حکمرانوں کے خلاف متحدہوں اوریہ ہوبھی رہاہے،ملک ایک نئی صبح فردا کا منتظر ہے۔
ممبئی میں بھی مورلینڈروڈ مدنپورہ میں دہلی کے شاہین باغ کی طرزپرممبئی باغ میں بھی متواترکئی دنوں سے ’ممبئی باغ‘خواتین کی جانب سے انتہائی کامیابی کیساتھ جاری ہے۔ مدنپورہ ہی کے نہیں ناگپاڑہ،جے جے اسپتال،بھنڈی بازار،کرافورڈمارکیٹ،مجگاؤں سے بھی کافی تعدادمیں خواتین ممبئی باغ میں رات ودن احتجاج کررہی ہیں۔محکمہ پولس کی جانب سے ممبئی باغ میں سڑکوں پربیٹھیں خواتین کیساتھ،اول دن سے ہی غیرجانبدار،غیرمعیاری سلوک ہورہاہے،پہلے جوگیشوری سے بس میں آنیوالی خواتین کیساتھ ناگپاڑہ پولس نے ناروا سلو ک کیا، پھر ان کیساتھ جوگیشوری پولس نے بھی یہی کام کیا۔ناگپاڑہ پولس اسٹیشن کی انچارج لیڈی آفسرانتہائی بدتمیزی اورغیرمعیاریت کیساتھ ممبئی باغ کی خواتین کیساتھ پیش آرہی ہے ۔ اس کے علاوہ صحافی حضرات،فوٹوگرافرس اورمرداحتجاجیوں کیساتھ بھی پولس کاسلوک انتہائی بدنماہے۔خواتین کواحتجاج بندکرنے کیلئے پولس نوٹس دے رہی ہے۔ جمہور ی طرزپر جاری احتجاج کونظم وضبط کامسئلہ بتارہی ہے۔ممبئی اورمہاراشٹرمیں کانگریس،شیوسینا،راشٹروادی کی سرکارہے،جوہندوتواوادی سرکارکے شہریت ترمیمی بل کے مخالف ہیں۔
اسکے  باوجودپولس جوموجودہ حکومت کی ایک اہم مشنری ہے،وہ ناگپاڑہ کے ممبئی باغ کے احتجاجیوں کیساتھ انتہائی ناروا سلوک کررہی ہے،یہاں پانی،کھا نالانے والوں کوبھی پولس منع کررہی ہے۔جولوگ کھانالاتے ہیں ان پرکارروائی اورہوٹل اوربھٹیارخانوں کوبھی پولس  نوٹس دے رہی ہے ۔ آخر یہ سب کیاہے؟جویوپی،دہلی میں پولس شہریت ترمیمی بل پر احتجاجیوں کیساتھ جوامن پسندہے ناروا،بیہمانہ سلوک کررہی ہو،وہی کچھ پولس بھی لگتاہے،ممبئی باغ کےاحتجاجیوں پر بڑے پیمانے پرکررہی ہے،اسکی روک تھام ضروری ہے،پولس نظم وضبط کوقائم رکھنے میں حکومت مہاراشٹرکاایک اہم حصہ ہے۔ممبئی باغ کے احتجاجیوں کیساتھ نارواسلوک حکومت مہاراشٹرکی مزیدبدنامی کاباعث نہ بن جائے،ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس پر ممبئی پولس کمشنراوروزیراعلی مہاراشٹردھیان دیں۔ممبئی باغ،شاہین باغ دہلی کی طرزپرہے،جہاں امن وامان، فر قہ وارانہ یکجہتی کوکوئی خطرہ نہیں بلکہ امن وامان،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اوریکجہتی کوفروغ حاصل ہورہاہے۔ایک غیرمسلم خاتون برقعہ پہن کرشاہین باغ  دہلی میں گھس آئی،اسے شاہین باغ کی منتظمین نے پولس کے حوالہ کردیا،اسے اپنے طرف سے ذرابھی زک آنے نہیں دی ۔مٹھی بھرشرپسندعناصرشاہین باغ دہلی میں مخالف نعرے لگاتے چلے آئے۔جواباً شاہین باغ خواتین نے ان کوپھول برساؤسے خوش آمدیدکہا،اپنی پیشانی ماتھے پرشکن نہیں پڑنےدی۔ممبئی باغ کااحتجاج امن وامان اورقومی یکجہتی کاگہوارہ ہے۔یہاں احتجاج کرنیوالوں میں سبھی مذاہب وزبان کے لوگ کندھے سے کندھاملاکرآرہے ہیں ۔ ممبئی باغ کےاحتجاج کی جگہ سے سڑکوں پرآمدورفت میں کوئی خلل نہیں،اس کے باوجودناگپاڑہ پولس کی سربراہ شالینی شرما حد سے زیادہ احتجاجیوں کیساتھ نارواسلوک کررہی ہے۔
سوال یہ اٹھتاہے کہ ممبئی اورمہاراشٹرمیں یوپی  پولس کی طرح ہندوتواوادی بی جے پی کی سرکارہے؟شاہین باغ دہلی کی خواتین سے حوصلہ پاکرپورے ملک میں بلاامتیازمذہب وملت عوام خصوصاًخواتین بڑھ چڑھ کرشاہین باغ کی طرح اپنی اپنی جگہوں پر’’احتجاجی باغ‘‘منعقدکررہی ہیں،یہ سلسلہ پورے ملک میں روکنے کانام نہیں لے رہاہے۔شاہین باغ سے ہندوتواوادی ، بی جے پی کوبڑاصدمہ ودھکہّ لگ رہاہے۔وہ انہیں ’’گولی مارویہ غدارہیں‘‘’’ یہ پاکستانی ہیں‘‘ وغیرہ وغیرہ کہہ رہے ہیں۔
مردسیاسی وسماجی لیڈران کاایک حلقہ مدنپورہ مورلینڈروڈممبئی کے احتجاجی’’ممبئی باغ‘‘کوختم کرنے کے درپے ہیں تودوسری طرف ناگپاڑہ پولس کی سربراہ شالینی شرماکاخواتین پرظلم و ستم ،مگرخواتین ہے کہ احتجاج کواسوقت تک جاری رکھنے کاعزم کئے ہوئے ہیں کہ وہ احتجاج کواسوقت تک جاری رکھیں گی جب تک کہ مرکزی سرکارشہریت ترمیمی بل میں وا جب جائزتبدیلیاں نہیں کرتی۔ہماری تویہ مردسیاسی لیڈران سے گزارش ہے کہ وہ ممبئی باغ کے احتجاج کوختم کرنےناکرنے کے معاملہ میں چپ رہیں توبہترہے۔شاہین باغ اوراسی کی طرز پرپورے ملک میں احتجاجی باغ کوجاری وساری رکھنے میں خواتین ہی کاسوفیصدی عمل ودخل ہے،وہ آگے بناکسی مردوں کے بغیربھی جاری رہے گا۔ملک کی خواتین خاص طورپر جامعہ ملیہ دہلی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،جے این یو،شاہین باغ کے طلبانے پورے ملک کوجبرواستبدادکوختم کرنے کی ایک نئی راہ دکھلائی جوایک تاریخی راہ ہے۔ملک کی آبادی میں تقریباً ۸۰؍ فیصد پسماندہ طبقات ہیں،جوہندوتواکے راج میں سرکاری ظلم وستم سہہ رہے ہیں،انہیں خاص طورپرشاہین باغ کے احتجاج سے حوصلہ  وہمت اورامیدیں بن رہی ہیں، کہ یہ ستم کی تاریخ رات ختم ہوگی،ایک نئی صبح فرداآئے گی۔
ممبئی باغ،شاہین باغ کی طرزپرایک شانداراورکامیاب مظاہرہ ہے۔یہ ممبئی کے مسلمانوں کی شناخت اورپہچان بنتاجارہاہے۔جوبدقسمتی سے مردسیاستداں کی غیرمعیاری سیاست کا مرکز بنتاجارہاہے۔ممبئی باغ صرف اورصرف خواتین کے دم خم پرجاری ہے۔اب تودہلی کے الیکشن میں ہندوتواکی زبردست شکست اورعام آدمی پارٹی کی غیرمعمولی کامیابی کے بعدممبئی باغ کو انتہائی بلندی پرجانے کی امیدہے۔مسلمانوں کی گنجان آبادی کے درمیان ممبئی باغ دن بدن انتہائی اہمیت کاحامل بنتاجارہاہے۔ممبئی باغ،ظلم وستم، بربریت، جبرواستبداد کیخلاف وقت کی اہم آوازہے۔اس سلسلے میں ممبئی باغ کوپولس کی ہٹ دھرمیوں کے باوجودکامیابی کیساتھ جاری وساری رکھنے پردل کی گہرائیوں سے مبارکباد،ممبئی باغ کوملک کے نمایاں سماجی وسیاسی سرکردہ افرادخطاب کرنے آرہے ہیں جس سے یہاں کی خواتین کوحوصلہ مل رہاہے۔
   بڑھتے بھی چلوگھٹتے بھی چلو
بازوبھی بہت ہیں سربھی بہت