Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 3, 2020

وزیر اعظم مودی نےکہا- شاہین باغ اور جامعہ ملیہ احتجاج ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کردےگا۔


دہلی اسمبلی انتخابات  میں وزیراعظم نریندر مودی  پیرکو ایک عوامی جلسےکو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ، شاہین باغ  اورسیلم پور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج محض ایک اتفاق نہیں بلکہ استعمال ہے۔ بلکہ یہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہورہی ہے۔

نٸی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع /٣ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 دہلی اسمبلی انتخابات  میں بھارتیہ جنتا پارٹی  کی تشہیری مہم کو رفتار دینےکےلئے وزیر اعظم نریندر مودی  عوامی جلسےکو خطاب کرنےکےلئے دہلی کے شاہدرہ پہنچے۔ یہ عوامی جلسہ شاہدرہ علاقے میں کڑکڑ ڈوما کے سی بی سی گراؤنڈ میں ہوا۔ وزیراعظم مودی نے اس ریلی میں دہلی کی ترقی سمیت کئی موضوعات کو لے کر کیجریوال حکومت  کی تنقیدکی۔
وزیر اعظم نریندرمودی نےکہا کہ دہلی کے لوگوں نے ملک بدلنے میں بہت محنت کی، اب یہ دہلی کو بدلیں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا کہ دہلی صرف ایک شہر نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارے ہندوستان کا ورثہ ہے۔ یہ ہندوستان کے مختلف رنگوں کو ایک جگہ سمیٹے ہوئے ایک زندہ روایت ہے۔ یہ دہلی سب کا استقبال کرتی ہے، خوش آمدیدکہتی ہے۔ تقسیم ہندکےبعد جولوگ دہلی آئے، انہوں نے دہلی کو بدلا، جو یہاں بس گئے، انہوں نے دہلی کی ترقی میں بہت مدد کی۔ دہلی کی مٹی میں یہاں کے لوگوں کا پسینہ ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نےکہا کہ شاہین باغ اتفاق نہیں استعمال ہے۔ اس میں سیاست کارفرما ہے۔ اس کے ذریعہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلم پور، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ احتجاج ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کردے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا کہ یہاں دہلی میں ہی ایک بہت بڑی پریشانی تھی، غیر مستقل کالونیوں کی۔ آزادی کے بعد سے ہی، کسی نہ کسی طور پریہ معاملہ التوا میں تھا۔ ووٹ کےلئے وعدے کئے جاتے تھے، تاریخ دی جاتی تھی، لیکن پریشانی کو حل کوئی نہیں کرتا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا کہ دہلی کے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں، جس میں بڑی تعداد میں یہاں مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کےلوگ ہیں، انہیں ان کی زندگی کی سب سے بڑی فکر سے ہماری حکومت نے آزاد کیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ جن لوگوں نے سوچا نہیں تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی اپنےگھرکی رجسٹری کرا سکیں گے، اب وہ اپنےگھرکا خواب سچ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔