Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 7, 2020

شاہین باغ مظاہرہ : سی اے اے کی تلوار پہلے مسلمانوں پر چلے گی اس کے بعد سکھوں پر : سکھ مظاہرین.....بھیم آرمی کے نماٸندوں نے بھی کیا یکجہتی کا اظہار۔.

سکھ مظاہرین نے سی اے اے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سماج اور ملک کو تقسیم کرنے والا ہے اور حکومت بہت سوچ سمجھ کر یہ قانون لائی ہے کہ تاکہ اقلیتوں کو تقسیم کر کے اپنا الو سیدھا کیا جا سکے ۔

نئی دہلی./صداٸے وقت /ذراٸع  /07 فروری 2020.
==============================
قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں حکومت سے ا س قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکھوں نے کہا کہ اس قانون کے سلسلے میں حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور اس کی زد میں پہلے مسلمان آئیں گے اس کے بعد سکھ آئیں گے۔
سکھ مظاہرین نے سی اے اے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سماج اور ملک کو تقسیم کرنے والا ہے اور حکومت بہت سوچ سمجھ کر یہ قانون لائی ہے کہ تاکہ اقلیتوں کو تقسیم کر کے اپنا الو سیدھا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت جو کچھ بھی اس قانون کے بارے میں کہہ رہی ہے اس پر یقین نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ اس قانون کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کر رہی ہے۔
سردار ہربنس سنگھ نے کہا کہ تقریباً دو مہینے (مظاہرہ کا 53 واں دن) سے اس سیاہ قانون کے خلاف جس طرح یہاں کی خواتین نے لڑائی لڑی ہے وہ بہت ہی خوش آئند ہے اور سکھ طبقہ مکمل طور پر آپ کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے پرامن مظاہرے کو طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن شاہین باغ مظاہرہ ہر امتحان میں کامیاب رہا ہے اور بدنام کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ لوگ یہاں آکر دیکھیں، خاتون مظاہرین کے تئیں ان کا نظریہ بدل جائے گا۔
مظاہرہ میں شامل ایک بزرگ سکھ نے کہا کہ اس قانون کے خلاف پورے ملک کے لوگ خلاف ہیں اور سکھ طبقہ بھی اس کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس قانون کی تلوار پہلے مسلمانوں پر چلے گی اور اس کے بعد سکھوں پر بھی چلے گی۔ یہی حکومت کا منشا بھی ہے خواہ وہ کچھ بھی دعوی کرلے۔ انہوں نے کہاکہ سی اے اے’این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں شہریت کے ثبوت طلب کئے جارہے ہیں۔ یہ ہندوستانی شہریوں کی توہین ہے۔ مظاہرے میں شامل سکھ خواتین نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کو اس قانون کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب کی سکھ خواتین شاہین باغ خواتین کا ساتھ دینے آئی ہیں اور ہم اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھیم آرمی کے نمائندوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر ملک بھر میں شاہین باغ بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور آپ کے لئے ہر جگہ لڑائی لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باباصاحب کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف جو کچھ بھی ہوگا اس کی مخالفت کریں گے اور سی اے ے آئین کے خلاف ہے۔
اس کے علاوہ ’جن ناٹیہ منچ‘ اور دیگر میوزیکل اور ڈرامہ گروپ نے مختلف گیت پیش کرکے شاہین باغ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اسی کے ساتھ کل مذاہب دعائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ہندو سینا کے سربراہ یووراج سنگھ نے شرکت کی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔