Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 7, 2020

عشق بڑھتا رہا سوٸے دارورسن۔۔۔۔۔

عشق بڑھتا رھا سوئے دارورسن زخم کھاتا ہوا مسکراتا ہوا
یہ تمہارا ہی ظرف ہے طاہر مدنی جیل جاتے رہے مسکراتے رہے۔
اعظم گڑھ ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /
==============================
 آج ہمارا ملک جن حالات سے گزر رھا ہے ملک کے ہر امن پسند شہری کے لیے انتہائی کرب کا مقام ہے۔بر سر اقتدار پارٹی کا اتنا غیر ذمہ دارارانہ بل پاس کرانا۔این آر سی اور سی اے اے کے نفاذ پے مصر رہنا ذہنی دیوالیہ پن کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔چونکہ یہ بل براہ راست ملک کے دستور سے متصادم ہے اس لیے کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک ملک کا ہر امن پسند شہری بلبلا اٹھا۔قابل مبارکباد ہیں ہماری بہنیں اور بیٹیاں جنہوں نے شاہین باغ سے احتجاج کی وہ روح پھونکی جو پورے ہندوستان کے لیے اک نظیر بن گئ۔جمہوریت میں ہر فرد کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔لیکن اس آواز کو یوپی کی یوگی سرکار جس طرح طاقت کے بل پے دبانے کا کام کر رہی ہے یہ جمہوریت کا خون کر دینے کے مترادف ہے۔ایک ایسے کریمنل کو یوپی کا وزیر اعلی بنا دینا جس پے کئی دفعات ہوں اس سے اس کے علاوہ اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ایک بڑے مندر کا ذمہ دار جہاں بھگتی کے گیت گائے جاتے ہیں جہاں مانوتا کا پاٹھ پڑھایا جاتا ہے جہاں رام کا نام لیا جاتا ہے جہاں ناتھ ونش کاسلسلہ چلتا ہے وہ ذمہ دار راون کا روپ لے لے سمجھ سے بالا تر ہے۔اس کے علاوہ راج دھرم بھی ہوتا ہے۔اقتدار پے بیٹھے شخص کو راج دھرم کابھی پالن کرنا چاہیے۔افسوس ہوتا ہے اک اسٹیٹ کا وزیر اعلی گولی کی زبان بولے۔طاقت کے کے ذریعے کسی کسی کے دل کی آواز دبانا اک مہذب سماج کا شیوہ نہیں۔
اسی احتجاج کی اک کڑی بلریا گنج کی سرزمین تھی۔پولیس کے ذریعے عورتوں پے جوظلم کے پہاڑ توڑے گئے اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اس پر بے قصور لوگوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا انصاف کا خون ہے۔
ان بے قصوروں میں مولانا طاہر مدنی صا حب سر فہرست ہیں۔
جس طرح بیوروکریسی امن کی بحالی میں مولانا سے کام لیتی رہی اور مولانا کے ساتھ ناانصافی کی ساری حدیں پار کردی انتہائی افسوس کا مقام ہے۔مولانا کی قربانی قوم کے لیے سرمایہ افتخار ہے۔ یہ سنت یوسفی اہل حق کا امتیازی وصف رھا ہے۔اللہ تعالی مولانا کو عزیمت کے راستے پے گامزن رکھے۔اور مولانا اس آزمائش سے باعزت بری ہوں۔
آسماں ہوگا سحر کے نور سے آئنہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہوجائے گی