Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 20, 2020

راجستھان: دلتوں کو پیٹ کر نازک حصوں میں پٹرول ڈال دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔ایک رپورٹ۔

صداٸے وقت /بی بی سی رپورٹ۔
==============================
راجستھان میں ناگور ضلع کے کرنوں گاؤں میں دو دلت نوجوان کو محض شک کی بنیاد پر بہت بے رحمی سے پیٹا گیا اور ان کے اعضاء مخصوصہ میں پیٹرول بھی ڈالا گیا۔ انہیں اذیتیں دی گئیں اور اس پورے واقعے کا ویڈیو بھی بنایا گیا جس میں ملزمان کو مسکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
چار دن پرانے اس وقعے کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سنسنی پھیل گئی۔ پولیس حرکت میں آئی اور جمعرات کو اس واقعے کی مخالفت میں دلت سماج کے لوگوں نے ناگور میں ایک بڑا مظاہرہ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک سات افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور متاثرین ویسارام اور ان کے چچیرے بھائی پنا رام کا میڈیکل چیک اپ کروایا جا رہا ہے۔
دونوں دلت نوجونوں کا تعلق نائک برادری سے۔ نائک سماج کے رہنما راکیش نائک نے میڈیا سے کہا ہے کہ ’ایسا سلوک تو جانوروں کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا ہے۔ ہمارے لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ ہمیں پورے سماج کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ہم تب تک یہ لڑائی جاری رکھیں گے جب تک متاثرین کو انصاف نہیں ملتا ہے۔

متاثرہ شخص ویسا رام نے پولیس کو تحریری طور پر یہ بتایا کہ '16 فروری کو میں اپنے چچیرے بھائی کے ساتھ سروس سینٹر پر موٹر سائیکل کی سروس کرانے گیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد بھیو سنگ اور ان کے ساتھیوں نے ہمیں وہاں آکر پیٹنا شروع کردیا۔ انہوں نے ہم پر پیسے چرانے کا الزام لگایا اور ہمارے ساتھ مار پیٹ کی۔'
ویسا رام نے رپورٹ میں مزید لکھوایا ہے کہ 'ان لوگوں نے ان کے پرائیوٹ پارٹس پر پیٹرول ڈالا اور پیچ کس سے اعضاء مخصوصہ کو چوٹ پہنچائی'۔

ان کے چچیرے بھائی پنا رام نے صحافیوں کو بتایا ’بات 100 سے 200 روپے کی چوری کی ہورہی تھی۔ اور اسی بات پر انہوں نے ایک گھنٹے تک ہماری پٹائی کی۔ وہ ہمیں تب تک مارتے رہے جب تک ہم بے ہوش نہیں ہوگئے۔‘
بی بی سی سے بات چیت میں ویسا رام نے یہ بات قبول کی نشے کی حالت میں انہوں نے 100 روپے اٹھا لیے تھے۔
دونوں متاثرین قریب کے ہی سون نگر بھوجواس میں رہتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پٹائی کرنے کے بعد ملزمان نے متاثرین کے گھر والوں کو فون کرکے انہیں وہاں سے لے جانے کے لیے کہا۔
کرنوں گاؤں کے تھانہ انچارج راج پال سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کا 'اس معاملے میں اب تک سات لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ریمانڈ کے دوران ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ ساتھ ہی متاثرین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس واقعے کے بعد دونوں متاثرین سہمے ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد یہ دونوں پولیس کے پاس نہیں آئے تھے۔ لیکن جب ویڈیو شیئر ہونے لگا تو پولیس حرکت میں آئی اور معاملہ درج کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دوسرے فریقین نے چوری کی رپورٹ درج کروائی ہے۔ بعض دلت تنظیمیں پانچوڑی کے تھانہ انچارج کے تبادلے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دلتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن میدھ ونشی نے بی بی سی کو بتایا کہ 'دلتوں پر مظالم کے معاملے ناگور ضلع میں پہلے بھی سرخیوں میں رہے ہیں۔ اس سے قبل 2015 میں ایک معاملے میں گانڈاواس گاؤں میں ایک بڑا ہجوم اکٹھا ہوا تھا اور بھیڑ نے پانچ دلتوں کو ہلاک کردیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے 40 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔‘
میدھ ونشی کہتے ہیں 'دلت اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے گانڈاواس کے متاثرین کے انصاف کی لڑائی اپنے دم پر لڑی تھی اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے ریاستی حکومت کو فورا کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
راہل گاندھی نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’دلت نوجوانوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ کا ویڈیو دل دہلانے والا ہے۔ میں ریاستی حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ ملزموں کے خلاف فورا کاروائی کی جائے۔‘
اس کے جواب میں ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ٹویٹ کیا ہے ’اس معاملے پر فوراً کارروائی کی گئی ہے۔ سات افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور ملزمان کو قانون کے تحت سزا دی جائے گي'۔
واضح رہے کہ راجستھان میں کانگریس کی حکومت ہے۔ دلتوں کے خلاف اس طرح واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انڈیا میں انسانی حقوق کی تنظیموں ایک لمبے وقت سے دلتوں کے ساتھ ہونے والے امیتازی اور بعض اوقعات بے رحمی کے سلوک کے خلاف لڑائی لڑرہی ہیں۔