Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 1, 2020

اپنی اولاد کی فکر کیجٸیے !!!


از/ مولانا شیخ ابرار احمد ندوی 
استاد تفسیر دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ/صداٸے وقت /عاصم طاہر اعظمی۔
==============================
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو،اپنے آپکو اور اپنے اہل و عیال کو ایسی آگ سے بچاؤ جسکا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہی کرتے اور جسکا انکو حکم دیا جاتا ہے  وہ بجا لاتے ہیں (ترجمہ سورہ التحریم 600)
یہ آیت کریمہ ہر اس شخص کو جسمیں ایمان کی ادنی سی بھی رمق ہے اسکو بے چین و بے کل کردینے والی ہے اور اپنی ذات اور آل و اولاد کے سلسلے میں فکر مند کردینے والی ہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ عام انسانوں کو نہی بلکہ خاص طور سے اہل ایمان کو متوجہ کیا جا رہا ہے کہ اپنی ذات کو اور اپنے اہل و عیال کو ایسی آگ سے بچاؤ جسکا ایندھن انسان اور پتھر ہیں 
اب سوال یہ ہے کہ یہ آگ کونسی آگ ہے جسکا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، کیا دنیا میں کوئی آگ ہے جسمیں مسلمانوں کے بچے کودنا چاہتے ہوں اور اسمیں خودکشی کرنے کے درپے پہ ہوں اور یہ خطرناک عمل انکے معاشرے میں وبا  کی طرح عام ہو؟ اور مسلم ماں باپ تماشائی بن کے دیکھ رہے ہوں لہذا انکو غفلت سے بیدار کیا جا رہا ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو اس آیت کا مطلب اسکے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ انکو ایسی چیزوں سے بچاؤ جو انکو دوزخ کی اس آگ تک لے جانے والی ہیں جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں 
بلاشبہ اس وقت ایمان کے دعویداروں کے گھر گھر کی یہی حالت بنی ہوئی ہے کہ انکی نئی نسل دوزخ کی آگ میں جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں  کودنے  کو بلکہ اس میں چھلانگ لگانے کو تیار ہے اور ماں باپ تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں۔ بلکہ معاف کیا جائے، ماں باپ بذات خود اپنی اولاد کو اس آگ میں جھونک رہے ہیں اور خود دھکا دینے کو تیار ہیں،کیا بچوں کو ایسے اسکولوں کے سپرد کر دینا جس میں ان کے اسلامی اخلاق و کردار کا تحفظ نہ ہو، ان کی عزت وناموس محفوظ نہ ہو اور جن اسکولوں کا نظام تعلیم ان کے عقیدے کو مسخ کردیتا ہو، اس کے سیرت و کردار کو داغدار کر دیتا ہو، جو ملت اسلامیہ سے بیگانہ اور تاریخ اسلام سے بدظن بلکہ اسلام سے باغی بنا دیتا ہو، اور یہ بھی دنیا کی صرف چند حقیر سکوں کی خاطر تو کیا ہمارا یہ طرز عمل اپنے معصوم بچوں کو کو دوزخ کی آگ میں دھکا دینے کے مرادف نہیں ہے؟
اگر اس بات میں ذرا بھی سچائی ہے اور آپ کے دل میں اسلام کی محبت اور آخرت کا خوف ہے تو ذرا اپنی اولاد کی فکر  کیجئے اور ان معصوم بچوں پر رحم کھائیے، اور ان کو دوزخ کی دہکتی ہوئی آگ کے شعلوں سے بچائیے۔
 انکے  عقیدے اور اخلاق و کردار کی حفاظت کیجئے اور انکو  ایسے اسکولوں اور نظام تعلیم سے بچائیے  جن میں (Hindu mythogy)
ہندو یا عیسائی نظریے کا نصاب تعلیم ہو۔
بلکہ سب سے پہلے آپ اپنے بچوں کو اسلامی مکاتب میں صحیح اسلامی عقیدہ اور اسلامی اخلاق و کردار کی تعلیم دلوائیے اور گاہے بگاہے ان کا جائزہ و محاسبہ بھی کرتے رہئیے ، ایسا نہ ہو کہ غیر اسلامی اسکولوں میں پڑھنے کی وجہ سے ان کے اندر ذہنی ارتداد پیدا ہوجائے، آپ انہیں مسلمان سمجھتے رہیں اور وہ کفر اختیار کر چکے  ہوں،  اگر آپ نے اس اہم تعلیمی و تربیتی پہلو سے بے فکری برتی تو یاد رکھئیے  آپ نے اپنی اولاد کو ایسی آگ میں جھونک دیا جس سے انہیں کبھی  نجات نہ ہوگی، وہ آگ جس پر ایسے تند خو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اس سے کسی کو نکلنے نہیں دیں گے۔ 

بس ایک سچے مؤمن والدین کا اولین فریضہ اپنی اولاد کے تئیں یہی ہے کہ وہ ان کو دوزخ کی دہکتی ہوئی آگ سے بچانے کی فکر کریں ۔
«اللھم قنا من عذاب النار »