Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 22, 2020

دیوبند احتجاج ۔۔۔جب تک متنازع قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا:مقررین.

یوبند،۔۔اتر پردیش/صداٸے وقت/ذراٸع /٢٢ فروری ٢٠٢٠۔
=============================
جمہوریت کی بقاء اور دستور کی حفاظت کے لئے بلا تفریق دیوبند کی خواتین نے عید گاہ میدان میں گزشتہ27جنوری سے جو تحریک چلائی ہوئی ہے وہ موسم کی مار، انتظامیہ سے تقرار اور سیاست کے وار سے ذرہ برابر بھی کمزور نہیں ہوئی ہے۔واضح ہو کہ دیوبند ستیہ گرہ میں ہر روز ایک نیا رنگ اور نیا انداز نظر آتا ہے،دھرنا گاہ پر ڈٹینشن سینٹرکا ماڈل قائم کرنے کے بعد آج عید گاہ میدان پر شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میںپورے ملک میں جاری احتجاجی مظاہروںمیں شہید ہونے والے افراد کی علامتی یادگار بنائی گئی ہے جو عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ شہیدوں کی علامتی یادگاہ اور ڈٹینشن سینٹر کے ماڈل کو دیکھنے کے لئے عیدگاہ میدان پر لوگوں کا زبردست ہجوم موجود رہتاہے۔دیوبند کی خواتین نے جد و جہد،بیداری،حقوق کی لڑائی اور ثابت قدمی کی جومثال پیش کی ہے وہ آب زر سے لکھنے کے لائق ہے۔
ان خواتین پر نہ موسم کا اثر ہے اور نہ حکومت کے خوف کا،خاص بات یہ بھی ہے کہ اس تحریک کا نہ کوئی لیڈر ہے اور نہ کوئی قائد،خواتین کی یہ تحریک قیادت سے محروم ضرورہے لیکن دماغ سے نہیں،یہی وجہ ہے کہ خواتین نے میدان میں بچھی ہوئی دری کو اپنا بستر اور میدان میں لگے ٹینٹ کو اپنا گھر بنا لیا ہے،خواتین کے چہروں پر نہ کوئی درد ہے اور نہ ماتھے پر شکن،عیدگاہ میدان میں نمازیں بھی ادا ہو رہی ہیں اور نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری ہے،مظاہرین میں 5سال کی بچیوں سے لیکر 80سال کی دادیاں تک شامل ہیں۔مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ خواتین آئین دشمن طاقتوں سے لوہا لے رہی ہیں اور ان کا حوصلہ دیکھ کر مرد حضرات انگشت بد نداں ہیں۔مظاہرین کا ماننا ہے کہ ہماری یہ لڑائی دستور کے تحفظ کے لئے ہے اور دستور نے ہمیں بلا لحاظ مذہب،ذات نسل،رنگ اور حقوق دئے ہیں۔ان حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور جب تک متنازع قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند کے عید گاہ میدان میں جاری خواتین کے غیر معینہ دھرنے میں خطاب کرتے ہوئے لمیس فاطمہ،شاہین،صدرہ،آئشہ نایاب،آمنہ سعود،فاطمہ،آمنہ روشی،عشری عثمانی،حلیمہ،زیبا،عظمی عثمانی،ہما قریشی،زینب عرشی،ارم عثمانی،فوزیہ سرور اور سلمہ احسن نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ حکومت کے سیاہ قوانین کے خلاف سڑکوں پر اتر ائے ہیں' ملک بھر میںجاری احتجاجی مظاہروں کی قیادت عورتیں کررہی ہیں' کیونکہ مردوں اور نوجوان بچوں کے ساتھ پولیس بربریت کررہی ہے' ہم پربیرون ممالک سے فنڈنگ کے بے بنیادالزامات لگائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اوروزیر داخلہ امیت شاہ تو کہتے تھے مسلم بہنوں کے ساتھ زیادتیاں ہورہی ہیںاس لئے ہم نے تین طلاق کو جرم قراردینے والاقانون بنایاہے مگر انہیں احتجاجی مظاہرہ کررہی لاکھوں مائیں اور بہنیں اب نظر نہیںآرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں سی اے اے اور این پی آر کے خلاف آزادی بچانے کی دوسری لڑائی غیر معینہ ایمر جنسی کے تحت لڑی جا رہی ہے۔اس دوران ستیہ گرہ میں انقلابی نعرے اور ہندوستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔۔