Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 3, 2020

18 فیصد آبادی کے باوجود اترپردیش میں مسلم ریزرویشن موومنٹ آخر کیوں ہوا ناکام ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک رپورٹ۔

از /مشتاق عامر /صداٸے وقت 
============================
 اترپردیش میں مسلم آبادی کا تناسب 18 فیصد سے زیادہ بتایا جاتا ہے ۔ ریاست میں مسلمانوں کی اتنی بڑی آبادی کو دیکھتے ہوئے مسلم ریزرویشن کا مطالبہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے۔ مسلم ریزرویشن کے نام پر سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی جیسی جماعتیں کئی بار اقتدار میں آئیں اور چلی بھی گئیں ۔ لیکن مسلم ریزرویشن کا خواب ہنوز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے ۔ اس مطالبے کو تحریک کی شکل دینے کیلئے اتر پردیش میں  16 برس پہلے مسلم ریزرویشن تحریک شروع کی گئی تھی ۔ اس تحریک میں ریاست کے سرکردہ مسلم لیڈران شامل ہوئے تھے ۔ مسلم ریزرویشن مومنٹ کا افتتاحی اجلاس 5 ستمبر 2004 کو لکھنؤ کے سہکارتا بھون میں منعقد کیا گیا تھا ۔
مسلم ریزر ویشن موومنٹ کی تشکیل میں ظفر یاب جیلانی ، شفیق الرحمان برق، محمد ادیب اور یوسف حبیب جیسے مسلم سیاسی رہنما شامل تھے .
یو پی میں مسلمانوں کا ووٹ بینک تصور کی جانے والی سماج وادی پارٹی نے مسلم ریزرویشن کے ایشو کو کیش کرلیا تھا ۔  اسمبلی انتخابات سے پہلے سماج وادی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کیلئے ریزرویشن کا وعدہ بھی شامل کرلیا ۔ انتخابی منشور میں مسلم ریزرویشن کا وعدہ شامل کرنے بعد مسلم ریزرویشن موومنٹ سے وابستہ لیڈران نے اس تحریک کومعطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ لیکن پانچ برس تک اقتدار میں رہنے کے باوجود سماج وادی پارٹی نے اپنے انتخابی  وعدے کو پورا نہیں کیا ۔
مسلم ریزر ویشن موونٹ کی تشکیل میں شامل رہے یوسف حبیب کا کہنا ہے کہ مسلم ریزرویشن کے نام پر نام نہاد سیکور پارٹیوں نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے ۔ یوسف حبیب کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 18 فیصد سے زیادہ ہے ۔ ایسے میں مسلمانوں کا ریزرویشن کسی بھی حال میں 8 فیصد سے کم نہیں ہونا چاہئے ۔ لیکن سماج وادی پارٹی حکومت کے بلند بانگ وعدے کے باوجود مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیا گیا ۔ گرچہ ریاست میں اسمبلی انتخابات سے  پہلے   2014 میں برسراقتدار سماج وادی پارٹی نے مسلم ریزرویشن کی سفارشات مرکزی حکومت کے پاس بھیجنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ لیکن مسلمانوں کے باشعور طبقے کا خیال ہے کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے ۔ اب جبکہ ریاست میں بی جے پی حکومت قائم ہے ، ایسے میں مسلم ریزرویشن کی بات کرنا بھی لوگوں کو بے سود معلوم ہو رہا ہے ۔