Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 24, 2020

شاہین باغ کو اجاڑ دیا گیا!!!


لاک ڈاؤن کے بھاجپائی سیاسی اہداف کا سلسلہ: 
نٸی دہلی /از سمیع اللہ خان /صداٸے وقت /24 مارچ 2020.
===============================
 کل رات میں دہلی پولیس چور اچکوں کی طرح گھات لگا کر دہلی کے شاہین باغ پہنچی 
 پولیس نے ایکشن لیا
 شاہین باغ کو خالی نہیں کروایا بلکہ اس کو توڑ پھوڑ کر بکھیر دیا
کئی احتجاجیوں کو گرفتار بھی کرلیا
یہ پوری طرح ظالمانہ سیاسی کارروائی ہے، جو کورونا وائرس کے آڑ میں کی گئی ہے
*آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ:*
کرونا وائرس کے پيش نظر خود شاہین باغ کے احتجاجی منتظمین نے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی تھیں 
وہاں پر تین خواتین رہ گئیں تھیں باقی سب کو گھر بھیج دیاگیاتھا 
 جب وہاں بھیڑ بچی نہیں تھی تو وہاں سے کرونا کا کوئی خطرہ ہی نہیں تھا 
لیکن متعصب حکومت کی راتوں کی نیند اڑانے والے شاہین باغ کو ختم کرنے کا بہانہ چاہیے تھا چنانچہ وہ عالمی بیماری کرونا وائرس کے ذریعے توڑ پھوڑ دیاگیا 
 
 ہم خود چاہتے تھے کہ شاہین باغ کا مرحلہ آگے بڑھے، اور مذاکرات وغیرہ سے اس کا رزلٹ نکلے ، لیکن اپنا خون پسینہ اور عظیم جدوجہد پیش کرکے شاہین باغ کو تعمیر کرنے والی خواتین اور دادیوں کی محنتیں رائیگاں نہیں جانی چاہییں تھیں 
 حکومت کو ان کے مطالبات تسلیم کرکے انہیں قانونی یقین دہانی کراکے پھر گھر بھیجنا چاہیے تھا، لیکن ایسا کچھ نہیں کیاگیا 
وہی مغرور اور متعصب رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاہین باغ کو طاقت کے زور پر اجاڑا گیا ہے،
ہمیشہ یاد رکھیے گا: 
 شاہین باغ کو خالی نہیں کرایاگیا ہے، شاہین باغ کے مظاہرین سے اس ظالم حکومت نے بات چیت بھی نہیں کی، ان کے پاس اس جاہل حکومت کا کوئی نمائندہ بھی نہیں پہنچا اور پھر کرونا وائرس کی آڑ میں اسے بزور بازو پولیس فورسز کی مدد سے منہدم کیاگیا، یہ بدترین بے شرمی کی تاریخ ہے، جس نے حکومت کے ذریعے کرونا وائرس کے نام پر کیے جانے والے اقدامات سے ہمارا بھروسہ مزید اٹھا لیا ہے_
 دراصل مسلمانوں کے اندر کرونائی نفسیات کے بیمار کچھ زیادہ ہی پائے جانے لگے، اور انہوں نے کرونا کے ڈر سے شاہین باغ کو ختم کرنے کا یکطرفہ اور غیرمشروط مطالبہ شروع کردیا، یہ یکطرفہ مطالبہ رفتہ رفتہ جڑ پکڑ گیا اور حکومت کو کرونا کے خطرے کے ساتھ ساتھ یہ دوسرا فائدہ حاصل ہوگیا شاہین باغ ختم کرنے کے لیے 
اب  جو لوگ کل تک یکطرفہ شاہین باغ والوں سے ہی مطالبہ کررہےتھے کیا اس ظالمانہ کارروائی کو غلط ٹھہرائیں گے؟ اور کیا اس کو بحیثیت ظلم، زیادتی، غرور اور نفرت کی سیاست کے طورپر دنیا کے سامنے پیش کرپائیں گے_
کرونا وائرس جیسے خطرے کے پیش نظر بھی شہریتی قوانین کو لیکر ہمارے مطالبات کو حکومت نے تسلیم نہیں کیا، یہ بھی یاد رکھیں 
*شاہین باغ نے اپنی عظیم تاریخ رقم کردی ہے، شاہین باغ کی بظاہر اَن پڑھ خواتین اور بزرگ دادیاں وہ کام کرگئیں جو پڑھے لکھے اور " این جی او ماسٹرز " برسہابرس میں نا کرسکے نا کرپاتے، یہ ایک انوکھا اور انمول آندولن تھا، لیکن یہ مسلمانوں کی بدقسمتی اور ان میں موجود ہر قسم کی ملی و سیاسی قیادت کی ناکامی رہی کہ وہ ان باہمت بے لوث اور بہادر خواتین کی جدوجہد کے باوجود اپنے مسائل کے ليے کوئی راہ نہیں کرسکے… ہمارے عزائم اور جذبہء جنوں تازہ ہے، ہم پھر لوٹیں گے، پھر جھپٹیں گے_*

*سمیع اللّٰہ خان*
24 مارچ بروزمنگل ۲۰۲۰