Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 5, 2020

کرونا واٸرس اور مسلمان۔۔۔۔!!!

کرونا وائرس کے حوالے سے سب سے تیز ترین ردعمل کا مظاہرہ مسلمانوں کی جانب سے سامنے آیا۔
             صداٸے وقت
=====================
سب سے پہلے تو ایک مخصوص طبقے نے یہ کہہ کر کرونا وائرس کا خطرہ رد کردیا کہ یہ مسلمانوں کو نہیں ہوسکتا، یہ وائرس صرف کفار پر ہی حملہ آور ہوسکتا ہے۔

اس سے تھوڑا آگے آئیں تو اگلا طبقہ وہ نظر آیا جس نے فوری طور پر اس کا علاج یہ تجویز کیا کہ اگر آپ نمازیں پڑھنا شروع کردیں، تو  پھر کرونا وائرس آپ پر حملہ آور نہیں ہوگا۔ یہ صرف بے نمازیوں پر ہی اٹیک کرتا ہے۔

اس سے تھوڑا مزید آگے چلیں تو اگلا طبقہ وہ ملے گا جس کے پاس ایک عربی کی دعا ہے جس کے ساتھ حدیث کا مفہوم بیان کرتا ہے کہ جو شخص یہ دعا پڑھے، اس پر دنیا اور آسمان کی کوئی بلا حملہ آور نہیں ہوسکتی۔

مزید آگے چلیں تو اگلا طبقہ وہ ملے گا جس کے مطابق کرونا وائرس کا علاج صرف اور صرف صدقہ ہے جو کہ اپنے علاقے کی مسجد کے  امام صاحب کو جمع کروا کر کرونا سے مستقل نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

تھوڑا اور آگے بڑھیں تو ایک طبقہ وہ ملے گا جو کسی ایسے پیر، فقیر یا ملنگ کو جانتا ہے جس کے ایک تعویذ یا پھونک مارنے سے کرونا آپ کی سات پشتوں کے بھی قریب نہیں آئے گا۔

اس سے آگے وہ لوگ ملیں گے جن کے پاس کسی دیسی حکیم کا نام پتہ ہے، جو جڑی بوٹیوں کی مدد سے کرونا وائرس کا علاج دریافت کرچکا ہے۔

آگے بڑھیں تو اگلا طبقہ وہ ملے گا جس کے پاس کچے پیاز میں ناریل کا پانی، سرکہ اور کچھ اسی طرح کے دوسرے اجزا ملا کر ایک خوراک استعمال کرنے سے  کرونا وائرس نیست و نابود ہوجائے گا۔

اور آگے بڑھیں تو آپ کو وہ طبقہ ملے گا جس کے مطابق کرونا وائرس کسی عام ماسک سے رکنے والا نہیں، اس کیلئے 95 جی کے معیار کا کوئی ماسک ڈھونڈنا پڑے گا ورنہ کرونا وائرس رکنے والا نہیں۔

مزید آگے جائیں تو وہ طبقہ نظر آئے گا جس نے مستقبل کی پیش بندی کرتے ہوئے ماسک، سرنج، بخار اور ملیریا کی ادویات کو ابھی سے سٹاک کرنا شروع کردیا ہے تاکہ جب ڈیمانڈ بڑھے تو زیادہ منافع پر یہ ادوایت بیچ سکے۔

اس سے آگے جائیں تو ایک طبقہ وہ ملے گاجس کا کہنا ہے کہ موت کا ایک دن معین ہے، اس لئے کسی احتیاطی تدبیر کی ضرورت نہیں ۔ اگر آپ کی قسمت میں کرونا سے مرنا لکھا ہے تو آپ مر کر رہیں گے، اس لئے چھوڑیں سب احتیاطیں۔

پچھلے ایک ہزار برسوں میں مسلمانوں پر پوری دنیا میں ذلت مسلط ہوچکی۔ ہر جگہ ہمیں پسپائی کا سامنا ہے، اہم بین الاقوامی معاملات میں  مسلمانوں کی رائے نہ تو پوچھی جاتی ہے اور نہ ہی اسے اہمیت ملتی ہے۔ جتنی بھی سائنس اور ٹیکنالوجی نے ترقی کی، مسلمانوں کا اس میں  رتی برابر بھی حصہ نہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں جہاں کہیں بھی کرپشن کا ذکر آئے، مسلمان ممالک آپ کو ٹاپ پر ملیں گے۔ جن ممالک کے حکمران  عیاشی اور کرپشن میں ٹاپ پر ہیں، ان میں مسلمان ممالک سرفہرست ہیں۔ گورننس سسٹم سے لے کر عوامی حقوق کی فراہمی تک،  مسلمان ممالک کا ریکارڈ سب سے خراب ہے۔

اس کے باوجود دعوی یہ کہ اگر آپ نماز پڑھیں گے تو کرونا آپ کے پاس بھی نہیں آئے گا۔ اگر آپ فلاں دعا پڑھیں گے تو کوئی  بیماری  یا بلا آپ پر حملہ آور نہیں ہوسکے گی۔

اگر ایسی بات ہے تو ہمارے ہسپتال مریضوں سے بھرے کیوں رہتے ہیں؟ عوام معاشی بدحالی کا شکار کیوں ہیں؟ کیا وہ نمازیں نہیں پڑھتے یا دعائیں نہیں مانگتے؟

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال 27 برس کی عمر میں ہوگیا۔ انہیں ملیریا بخار یا ٹائیفائیڈ ہوا تھا۔ کیا وہ معاذ اللہ، دعائیں نہیں مانگتی تھیں؟
غزوہ احد میں نبی ﷺ  کے  ستر صحابہ شہید ہوئے۔ کیا وہ دعا مانگ کر کفار مکہ کی فوج کو نیست و نابود نہیں کرسکتے تھے؟
غزوہ احزاب میں سخت سردی کے موسم میں پیٹ پر پتھر باندھے نبی ﷺ اور صحابہ نے خندق کھودی۔ معاذ اللہ، کیا ان کے پاس یہ ٹوٹکے  موجود نہیں تھے؟

کب تک موجودہ امت اپنی جہالت پر قائم رہے گی؟ آخر آپ کو کب یہ عقل آئے گی کہ آپ کے موجودہ مفروضے ہی آپ کی پستی کا سبب ہیں؟

اگر یہی روش برقرار رہی تو  پھر آپ کی ذلت بھی قائم و دائم رہے گی!!!