Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, March 15, 2020

اردو کے فروغ میں مدرستہ الاصلاح کا کردار کے عنوان سے قومی سیمینار اختتام پذیر۔


 اردو ادب کی کوئی بھی تاریخ مدرسۃ الاصلاح کے کردار کونظر اندازکرکے مکمل نہیں کہلاسکتی: :::::::: پروفیسر ابو سفیان اصلاحی 

نئی دہلی ، پریس ریلیز:/صداٸے وقت۔
==============================
نئی دہلی مرکزجماعت اسلامی ہند نئی دہلی کے انڈین انسٹیٹیوٹ آف اسلامک سینٹر میں سنیچر کے روز اصلاحی ہیلتھ کیئر فاونڈیشن کے زیراہتمام "اردو کے فروغ میں مدرسۃ الاصلاح کا کردار" کے موضوع کے تحت قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے ایک سمینار منعقد کیا گیا۔ 

سمینار کل تین سیشن پرمشتمل رہا ۔پہلے سیشن کا آغاز ڈاکٹر شہنواز اصلاحی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا ۔ کلمات تشکر و خطبہء استقبالیہ ڈاکٹر فیضان احمد اصلاحی نے پیش کیا ۔ اس افتتاحی سیشن کی صدارت معروف عالم دین مولانا عنایت اللہ اسد سبحانی صاحب نے فرمائی جب کہ کلیدی خطبہ ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی صاحب نے پیش کیا ۔ اس میں کل 6 مقالے پڑھے گئے جو طب و تفسیر ، ادب و اسلامیات کے میدان میں اصلاحی فضلاء کی خدمات پر منتج تھے ۔ 
سب سے پہلے ڈاکٹر ایاز احمد اصلاحی نے لسانی حسیات کی اصطلاح استعمال کی اور یہ بتایا کہ خصوصا اصلاحی فضلا و متخرجین نے اردو کے فروغ اور زبان کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے کہا کہ اردو کے فروغ میں مدرسۃ الاصلاح میں مولانا فراہی کا ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے اپنی تفسیر اگر چہ عربی میں لکھی ہے۔ مگر جس انداز سے اس کو پیش کیا ہے اس کی جھلک ان کے شاگرد امین احسن اصلاحی کی تفسیر تدبر قرآن اور اختر احسن اصلاحی کی تحریروں میں ملتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نظام القرآن کو بھی جس طرح فراہی رح نے مرتب کیا ہے اس کی نظیر آج دنیا میں موجود نہیں ہے، یہ تفسیر، تفسیر کم ہے جب کہ سائنسی حکمت عملی کو زیادہ اجاگر کرتی ہے۔ نیز پروفیسر صاحب نے مختلف میدان اصلاحی فضلا کی خدمات کا جائزہ لیتے ہوئے تفصیلی گفتگو کی ۔صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے محترم عنایت اللہ اسد سبحانی نے کہا کہ مدرسۃ الاصلاح کی خصوصیات میں سے سب سے اہم خصوصیت  قرآنی تفاسیر کی اولین ترجیح ہے   ،جس کی مثال نظام القرآن اور تدبر قرآن ہے۔ اس ذیل میں اصلاحی فضلا نے اردو کے حوالے سے بڑا کام کیا ہے ۔ اور رہنما اصول چھوڑے ہیں ۔  دوسرے اور تیسرے سیشن میں اہم مقالات پیش کئے گئے ۔ مقالہ نگاران میں مولانا عبد السلام اصلاحی، ڈاکٹر سکندر اصلاحی، ڈاکٹر اورنگ زیب اصلاحی ،حکیم وسیم اعظمی ، مولانا اشہد جمال ،ڈاکٹر فخر عالم ،ڈاکٹر حسان عارف، ڈاکٹر عرفات ظفر ،حکیم شمیم ارشاد اصلاحی ،ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی ،ڈاکٹر ابو ذر متین اصلاحی ،ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی ، ڈاکٹر شہنواز فیاض اصلاحی ، محمد مرسلین اصلاحی نے طبی ، تفسیری ، ادبی و لسانی اور صحافتی  میدان میں اصلاحی فضلاء کی گراں قدر خدمات پر مقالے پیش کئے ۔نیزاصلاحیوں کی ایک بڑی تعداد سیمینار میں شریک رہی ۔سیمینار کے کنوینر محمد عاصم اصلاحی اور ارگنائزنگ صدرحکیم نازش احتشام اعظمی تھے۔ مجموعی طور پر سیمینار کامیاب رہا ۔

 تمام مقالے اپنی اہمیت اور محققانہ مباحث کے باعث اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد ہی نفع عام کے لئے کتابی شکل دےکرانہیں محفوظ کردیا جائے۔حکیم نازش احتشام اعظمی نے عندیہ دیا کہ ان شاء اللہ جلد ہی ان بیش قیمت شہ پاروں کو کتابی شکل میں اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شائع کیا جائے گا