Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 13, 2020

این پی آر پر امت شاہ کی پارلیمنٹ میں وضاحت کو شاہین باغ کی خواتین نے کیا مسترد ،

خواتین نے کہا کہ 31 ہزار لوگوں کو شہریت دینے کی بات کی جارہی ہے ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ پہلے بھی قانون تھا اور شہریت دی جا رہی تھی ، ہمیں اس بات پر اعتراض ہے کہ مذہب کی بنیاد پر بنائی گئی ہے ، جو ہمارے دستور کے خلاف ہے .

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع ۔۔۔١٣ مارچ ٢٠٢٠۔
==============================
وزیرداخلہ امت شاہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں این پی آر کو لے کر کی گئی وضاحت کو شاہین باغ  میں این آر سی ، این پی آر اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہیں خواتین نے مسترد کردیا اور کہا کہ وزیر داخلہ نے جو بات پارلیمنٹ میں کہی ہے ، اس کو کیسے تسلیم کر لیا جائے ۔ نیشنل پاپولیشن رجسٹر سے وہ تمام سوالات ہٹائے جائیں جو بعد میں لائے گئے ہیں ۔ اگر کسی طرح کی تبدیلی کی گئی ہے خواہ وہ این پی آر میں ہوں یا پھر شہریت ترمیمی قانون میں کہ اس سے کسی کی شہریت کو خطرہ نہیں ہو گا ، تو تحریری طور پر سامنے لایا جائے۔  جس طرح سے سی اے اے پارلیمنٹ سے پاس کیا گیا تھا ، اسی طریقہ سے ترمیم اور تبدیلی کو بھی پاس کرایا جائے۔
شاہین باغ کی خواتین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دہلی میں ہوئے فساد کو شہریت ترمیمی قانون ، نیشنل پاپولیشن رجسٹر اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فساد تمام احتجاجات کو ختم کرانے کے لئے کرایا گیا ۔ تاکہ سب کی توجہ ہٹائی جاسکے ۔ خواتین نے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کے اہل خانہ کی موت ہوئی ہے ، ان کو ایک ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ دو ہزار تین میں این آر سی کو لے کر جو ترمیم پارلیمنٹ میں کی گئی ہے ، اس کو رد کیا جائے اور اسی طرح شہریت قانون میں کی گئی ترمیم کو بھی رد کیا جائے۔
خواتین نے کہا کہ 31 ہزار لوگوں کو شہریت دینے کی بات کی جارہی ہے ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ پہلے بھی قانون تھا اور شہریت دی جا رہی تھی ، ہمیں اس بات پر اعتراض ہے کہ مذہب کی بنیاد پر بنائی گئی  ہے ، جو ہمارے دستور کے خلاف ہے ۔ ہم پورے ہندوستان کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ۔
خواتین نے کہا کہ ریوالور لے کر شاہین باغ کے لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کی گئی ، ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے ، کبھی 500 روپے لے کر احتجاج کرنے تو کبھی بریانی کیلئے احتجاج کرنے کا الزام عائد کیا گیا گیا ۔ لیکن ہم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بچوں پر ہوئے حملے اور ظلم کے خلاف احتجاج کے لیے بیٹھے تھے۔