Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 24, 2020

روزہ ‏کے ‏طبی ‏فاٸدے۔۔۔!

از/ ظفر احمد خان /ذراٸع /24 اپریل 2020.
==============================
روزہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے، ماہ رمضان کے روزے رکھنا مسلمانوں پرفرض کیاگیاہے، ماہِ رمضان کے روزے رکھنا مسلمانوں پرفرض کیاگیاہے تاکہ انسان کو دل کی تطہیر، روح کی صفائی، نفس کی طہارت، صبرو شکر، ایثار وہمدردی، خیرخواہی، تحمل، خواہشات پرقابو، حرام کاموں سے بچنے کی تربیت اور کثرت سے اطاعت و عبادت کا عادی بنایاجائے، روزے کے ان روحانی، اخلاقی، تربیتی اور سماجی فوائد کے علاوہ بہت سارے طبی اور سائنسی فوائدبھی ہیں جو روزہ رکھنے کی صورت میں حاصل ہوتے ہیں، سائنسدانوں نے ایسے بہت سے امراض کی تحقیق کی ہے جن کا خاتمہ روزہ سے ممکن ہے،آئیے ان تحقیقات پراختصار کے ساتھ ایک نظرڈالتے ہیں۔
 فاسد مادوں کا اخراج:   روزہ رکھنے کی وجہ سے جسم کے اندر کھانے پینے کی کوئی چیزداخل نہیں ہوتی اس لئے جسم کے اندر وہ زہریلے اور فاسد مادے پیدانہیں ہوتے جو عام دنوں میں میٹابولزم کی وجہ سے پیداہوجاتے ہیں روزہ ان فاسد اور مضرمادوں کوبے اثر بنانے کے ساتھ ساتھ جسم سے خارج بھی کردیتاہے ایسا اس لئے ہوتاہے کہ جسم کو کام کرنے کے لئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا جسم پہلے سے موجود فاسد مادے کو استعمال میں لاتاہے اور روزے کی وجہ سے جسم خوراک کو ہضم کرنے میں مشغول نہیں ہوتا اسلئے فاسد مادوں کو خارج کردیتاہے اس سے خون بھی صاف ہوتاہے۔

 درازی عمر:   روزے کی حالت میں انسان پندرہ سے سترہ گھنٹوں تک کچھ نہیں کھاتا اور نہ ہی پیتاہے، اطباء کی تحقیق کہتی ہے کہ جب خوراک لینے کی مقدار کم کردی جائے تو یہ عمر میں اضافے کاسبب بنتی ہے اور کم کھانے کی صورت میں فاسدمادوں کی افزائش کاعمل بھی کم ہوجاتاہے کھانے سے متعلق سب سے بڑے حکیم حضرت محمد ؐ کی تعلیم بھی یہی ہے کہ پیٹ بھرکھانے سے پرہیز کرتے ہوئے تھوڑی بھوک باقی رہے تبھی کھاناچھوڑدے۔

 نظام انہضام کی درستگی:   کم کھانے اور بہت سے کھانوں سے پرہیز کرنے کی وجہ سے معدہ اور دماغی نظام کومکمل آرام ملتاہے جس سے غذائی انہضام کا عمل نارمل لیول پرآجاتاہے جس سے بدہضمی دورچلی جاتی ہے۔ ڈاکٹرگویل فرانسیسی کے مطابق کچھ بیماریاں انتڑیوں میں غذائی مواد پھنس جانے کی وجہ سے پیداہوجاتی ہیں وہ روزے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں، رمضان میں کم کھانے سے یہ فائدہ حاصل ہوجاتاہے۔

 بڑھاپا روکنے میں معاون:  عام تاثر یہ ہے کہ دن بھر کھاناپانی سے رکے رہنے کی وجہ سے روزہ انسان کو جسمانی طورپرکمزور بنادیتاہے جبکہ یہ مفروضہ غلط ہے، اطبا کی تحقیق یہ ہے کہ روزے کی حالت میں انسانی جسم کے اندر موجود ایسے ہارمونز متحرک ہوجاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں اس عمل سے جلد مضبوط اور جھریاں کم ہوتی ہیں اس طرح روزہ بڑھاپے کے اثرات کو روکنے میں معاون ہوتاہے۔

 قوت مدافعت:  انسانی جسم کے اندرایک مدافعتی نظام ہوتاہے جو جسم کو امراض سے محفوظ رکھ کر اسے صحت مندرکھتاہے، اس مدافعتی نظام کے متاثر ہونے سے بیماریاں لاحق ہوتی ہیں، جن امور سے قوت مدافعت بہترہوتی ہے ان میں روزہ رکھنا ایک اہم چیز ہے، روزے کی حالت میں صبح سے شام تک بھوکاپیاسا رہنے کی بناپرجسم کے اندر ایسے خلیے متحرک ہوجاتے ہیں جوانسانی جسم کے مدافعتی نظام کو درست بناکر اسے مختلف  امراض سے محفوظ رکھتے ہیں، لیکن اگر کوئی بیماری پہلے سے موجودہوتو شفایابی کے عمل میں تیزی آجاتی ہے۔
امراضِ قلب:  دل کی بیماریاں پوری دنیامیں بہت عام ہیں، بڑی عمر کے افراد کے ساتھ ساتھ کم عمر افراداور بچوں کے بھی امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کی خبریں بھی آئے دن آتی رہتی ہیں اور تقریباً دنیاکے سبھی ممالک میں اس کا علاج بھی بہت مہنگاہے، امراض قلب میں مبتلاافراد کو علاج کے لئے اکثر ملی رفاہی اور امدادی تنظیموں اور مخیر حضرات کاسہارا لیناپڑتاہے بعض اوقات مختلف اسباب سے وقت پرعلاج نہ ہونے کی وجہ سے مریض کی جان بھی چلی جاتی ہے، آج سائنسی طبی تحقیقات نے یہ ثابت کردیاہے کہ روزہ دل کی صحت کو بہتر بناتاہے اور جن اسباب سے دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں روزہ ان اسباب کو قابو میں رکھتاہے اور کنٹرول کرتاہے، طبی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہرماہ ایک دویاتین روزے رکھ لینے سے ہارٹ اٹیک کے امکانات پچاس فی صدی سے زائد کم ہوجاتے ہیں، دراصل روزہ رکھنے کی صورت میں خون میں بعض ہارمونز کی مقدار میں اضافہ ہوجاتاہے اور خون میں یہ اضافہ جسم کے میٹابولزم میں ایک تبدیلی پیداکردیتاہے جس سے مضر کولیسٹرول میں کمی اور مفید کولیسٹرول میں اضافہ ہونے لگتاہے اور یہ نظام خون کی نالیوں کو سکڑنے اور فالج سے بچاتاہے، یہ تحقیقات صاف بتاتی ہیں کہ روزہ رکھنے کاعمل نہ صرف امراض قلب سے بچاتاہے بلکہ اس میں مبتلاافراد کی صحت کو بہتر بھی بناتاہے اس کے علاوہ روزہ جسم میں پانی کی مقدارکم ہونے کی وجہ سے خون کی پمپنگ کے عمل کو بہتر بناکر ہارٹ فیل ہونے کے امکانات میں کمی لاتاہے اور حرکت قلب یعنی دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کو درست کرکے دھڑکن کو نارمل رکھتاہے۔

ہائیبلڈپریشرپرکنٹرول:  اس کا تعلق بھی امراض قلب سے ہے دنیابھر میں اس بیماری میں مبتلا افرادکثرت سے پائے جاتے ہیں، تفکرات بہت زیادہ مصروفیات، ہمہ وقتی مشغولیت اور مختلف نفسیاتی الجھنوں سے پریشر بڑھ جاتاہے، زیادہ غصہ کرنا بھی اس مرض میں مبتلاکردیتاہے، روزہ بلڈپریشرکو اعتدال میں رکھنے میں مفید ومعاون ہے۔ انسانی جسم کے اندر جب پانی کم ہوجاتاہے تو ایسے ہارمونز وجودمیں آتے ہیں جوبلڈپریشرکو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتے ہیں، اور اس سے دل کے دورے اور ہارٹ فیلیرکا امکان کم ہوجاتاہے، اس کے علاوہ روزہ جسم کی زائد چربی کو جلانے اور وزن کو کم کرنے میں بھی معاون ہوتاہے۔

 دانتوں کے امراض:  روزے کا ایک طبی فائدہ یہ ہے کہ روزہ رکھنے والوں میں دانت اور مسوڑھوں کی بیماریاں کم ہوتی ہیں، روزے کی حالت میں کئی گھنٹے خوراک سے پرہیزکی وجہ سے کھانے کے ذرات دانتوں اورمسوڑھوں میں نہیں رکتے جس سے دانتوں اور مسوڑھوں کی صفائی ہوجاتی ہے اور مسوڑھے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ دانتوں کے ہلنے کی شکایت بھی کم ہوجاتی ہے۔

 00:  دن بھرکے روزے کے بعد انسان کو پانی کی ضرورت تو محسوس ہوتی ہے البتہ گرمی کے روزوں میں پانی کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے سخت گرمی دھوپ اور تپش کی وجہ سے جلدجھلس جاتی ہے ایسی صورت میں افطار کے بعد اور سحری کے اوقات میں پانی کازیادہ استعمال جلدمیں تازگی لاتاہے اور جلدکو پھٹنے سے بچاتاہے۔

بے خوابی:  موجودہ دورمیں بے خوابی نے ایک وباکی شکل اختیارکرلی ہے افکاروخیالات کی کثرت اس کے خاص عوارض ہیں بہت سے افراد سونے سے پہلے دوائیاں لیتے ہیں، سائنس کی تحقیق نے ثابت کیاہے کہ روزے نیندکو بہتر بناتے ہیں اور بے خوابی کی شکایت دورہوجاتی ہے۔ شوگرکنٹرول:  روزہ شوگر کی سطح کو اعتدال پرلاتاہے دماغ کے تمام افعال کا تعلق شوگرکی سطح سے ہوتاہے، جسم کے اندر شوگرکی سطح بڑھ جائے توشوگرکی بیماری اورکم ہوجائے تو کمزوری بڑھ جاتی ہے جو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ اور بعض اوقات خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، روزہ شوگرکی سطح کو کمی اور زیادتی سے بچاکر اعتدال پررکھتاہے۔

 ذہنی سکون:  روزہ میں ہرانسان وقت کابڑا پابندہوجاتاہے اور کچھ امورتو ایسے ہیں جنہیں ان کے مقررہ اوقات کے علاوہ دوسرے اوقات میں انجام نہیں دیاجاسکتا، ان وقتی پابندیوں کی وجہ سے روزہ جسم کے تمام اعضا و جوارح کو تھکاوٹ اورسستیوں سے نجات دلاکرجسم کو چست بنادیتاہے جس سے انسان ذہنی امراض سے نجات پاکر سکون حاصل کرتاہے۔
کینسرکا علاج:  جاپانی محققین کاکہناہے کہ روزے کی حالت میں انسانی جسم کو پروٹین ملنا بہت کم یا بالکل بندہوجاتاہے جس کی وجہ سے کینسر کے خلیوں کاپھیلاؤ ٹھرجاتاہے اور جب ان کو مستقل طور پر پروٹین نہ مل رہاہوتو اس کی وجہ سے وہ خلیے اپنی موت مرجاتے ہیں، ایک جاپانی ڈاکٹر نے اپنی تحقیق میں دعویٰ کیاہے کہ روزے سے کینسر کاعلاج ممکن ہے اس ڈاکٹر کے بقول جسم میں موجود کینسرکے خلیے پروٹین سے بنتے ہیں اور پھرجاکر دوسرے خلیوں میں بدل جاتے ہیں لیکن روزے دارکے جسم میں یہ عمل مشکل ہوجاتاہے اس لئے روزے رکھنے والے شخص کے لئے اپنے کینسر سے بچاؤ اور اس کا علاج بے حد آسان ہوجاتاہے۔ 

 جاپان کے ڈاکٹر یوشینوری اوسومی کو جب میڈیسن کی فیلڈ میں نوبل انعام سے نوازاگیاتو ان سے سوال کیاگیا کہ آپ کو نوبل انعام دیئے جانے کی کیااسباب ہیں تو انہوں نے بتایاکہ میں نے بہت ساری تحقیقات کی ہیں جن میں سے ایک جو بہت ہی اہم ہے وہ کینسر سے بچنے کی احتیاطی تدابیرہیں، پوچھاگیاوہ احتیاطی تدابیرکیاہیں؟ انہوں نے بتایاکہ جب ہم بھوکے رہتے ہیں تو ہمارے جسم میں موجود غذائیت ختم ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم بھوک محسوس کرتاہے اگر اس بھوک کی شدت میں جسم تک کھانانہ پہنچے تو ہمارا جسم بھوک کی شدت کی وجہ سے ان زہریلے خلیوں کو کھاناشروع کردیتاہے جو کینسر کاسبب بنتے ہیں، اس عمل کو میڈیکل اصطلاح میں آٹوفیگی کہتے ہیں، لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا جسم ایسے بیمار خلیوں سے پاک رہے تو آپ کو بھوکارہناچاہئے، جب ایسے خلیے مرنے لگتے ہیں تو کینسر کا تناسب کم ہونے لگتاہے، اس کے بعد ڈاکٹر سے پوچھاگیاکہ انسان کو سال بھر میں کتنے دن بھوکا رہنے کا عمل دہراناچاہئے؟کہ اس میں کینسرکی بیماری نہ ہویا نہ ہونے کا امکان بہت ہی کم ہوجائے تو انہوں نے کہااگر بیس سے پچیس دن کم سے کم نو سے دس گھنٹے بھوکارہاجائے تو جسم ایسے تمام زہریلے خلیوں کوکھاجائے گا جس سے کینسر نہیں ہوگا، اب ہمیں غورکرناچاہئے کہ ہمارا دین کتنا اعلیٰ و ارفع ہے جس نے عبادات میں بھی بیماریوں کا علاج رکھاہے۔

 دماغی امراض سے حفاظت:  روزہ جہاں بہت سی بیماریوں کے لئے حفظ ماتقدم اور علاج کی حیثیت رکھتاہے وہیں دماعی امراض سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے، عہدجوانی میں باقاعدگی سے روزہ رکھنے والے افراد بڑھاپے میں بہت کم دماغی امراض کا شکار ہوتے ہیں روزہ انسانی دماغ کے اندر سیلف کنٹرول اور نظم و ضبط پیداکرتاہے جس سے دماغی صحت بہترہوتی ہے روزے کے دوران دماغ کے خلیوں پرہلکاساپریشرپڑتاہے جودماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتاہے، گھبراہٹ اور مستقل دردسر کودورکرنے میں روزہ بہت معاون ومفید ہے۔

 ڈپریشن میں کمی:  روزہ ذہنی دباؤ کے مریض اور ڈپریشن و ٹینشن میں مبتلاافرادکے لئے بہت مفید ہے حالانکہ ڈپریشن اپنے آپ میں کوئی بیماری نہیں بلکہ یہ انسان کی وہ حالت ہوتی ہے جس میں وہ خودکو عام حالات سے الگ کرلیتاہے اس کے گفتار اور لہجے میں تبدیلی پیداہوجاتی ہے اور بہت زیادہ افکارو خیالات میں مبتلاہوجاتاہے اوریہ صورت حال انسان کی ذات، جذبات اور شخصیت کو بہت متاثرکرتی ہے، ایسی حالت میں مبتلاانسان روزہ رکھ کر اپنے حالات کواعتدال پرلاسکتاہے، اگر انسان بہت زیادہ ڈپریشن کاشکار ہوجائے، گھبراہٹ ہونے لگے، چکرآنے لگے تو روزہ رکھنا ایسی صورت میں بہت مفید ہوتاہے۔

 سانس کی بیماریاں:  روزے کے سائنسی اور طبی فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ روزہ رکھنے سے سانس کی بیماریاں کم ہوجاتی ہیں یعنی بیماری کی سطح کم کرنے میں روزہ معاون ثابت ہواہے۔ ان میں سب سے اہم دمہ کی بیماری ہے جو الرجی کی وجہ سے ہوتی ہے اور روزہ الرجی سے متعلق امراض کے لئے مفید ومعاون ہے، روزہ رکھنے سے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوجاتاہے اور یہ اضافہ دمہ کے لئے بہترہوتاہے اور اندرونی طورسے دمہ کوکنٹرول کرتاہے اسی طرح نشہ کے استعمال یاسگرٹ نوشی کے نتیجہ میں پیداہونے والی سانس کی بیماریاں میں بہتر ہوجاتی ہیں مگر شرط یہ ہے کہ ماہ مقدس میں سگریٹ نوشی چھوڑدی جائے یاکم کردی جائے، سانس کی بیماریوں میں مبتلاافراد نیبولائزر اور انہیلر کے استعمال سے متعلق علماء کرام سے مشورہ کرکے روزہ رکھنے یانہ رکھنے کا فیصلہ کریں کیونکہ بعض اوقات ایسے مریضوں کو انجکشن لینااورنیبولائزر یا انہلر کا استعمال ضروری ہوتاہے ایسی صورت میں روزہ پرپڑنے والے اثرات سے متعلق علماء کرام سے رجوع کرلینا بہترہوگا، اور اپنی بیماری کی نوعیت کے متعلق ڈاکروں سے مشورہ کرلیں کہ ایسی صورت میں روزہ رکھنا صحت کے لئے کتنامضر یامفیدہوگا۔

  اس کے علاوہ روزہ اور بہت سی بیماریوں سے نجات دلانے، موٹاپاکم کرنے، زائدچربیوں کو پگھلانے، جگر میں موجودشوگرکے خاتمے، جسم کے اندرونی نظام کی صفائی، بلڈشوگرکنٹرول کرنے، ورم اورسوجن کم کرنے، نشے پرقابو پانے، وزن کم کرنے، آنکھوں کی بینائی اورروشنی درست کرنے، قوت ارادی کو بڑھانے اور ایڈز جیسے خطرناک ترین بیماری سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔

 دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان و احتساب کے ساتھ اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق روزہ رکھنے، رمضان المبارک کی ساعتوں سے زیادہ سے زیادہ اپنی زندگی سنوارنے اور ماہ مقدس کی دوسری عبادات کی توفیق عطافرمائے اور ہمیں کامیاب وکامران فرمائے، آمین
 بشکریہ ۔۔۔ہماری آواز at اپریل 24, 2020