Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 7, 2020

اگر لاک ڈاٶن کی مدت میں اضافہ ناگزیر ہو تو حکومت کو غریبوں کاخاص خیال رکھنا ہوگا۔۔۔۔۔مولانا ارشد مدنی ۔

دیوبند،۔اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ/ 7 اپریل 2020.
==============================
ملک اور بیرون ملک میں مسلسل تیزی کے ساتھ بڑھ رہے کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد پر سخت افسوس کااظہارکرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ اگر حکومت ضروری سمجھتی ہے کہ حالات کے مدنظر لاک ڈاؤن کو آگے بڑھایا جائے اور اس کابڑھانا ضروری ہے تو حکومت کو لوگوںکی پریشانی کو بھی سامنے رکھنا چاہئے اور ان کی روزمرہ کی ضروریات کی تکمیل کا خیال رکھنا چاہئے۔ آج یہاں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ جس طرح ملک میں تیزی کے ساتھ کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں، اس سے ایسا لگتاہے لاک ڈاؤن کی میعاد کو حکومت آگے بڑھائے گی۔مولانا مدنی نے کہاکہ اگر حکومت لاک ڈاؤن کو آگے بڑھانے کی پالیسی پر غور کررہی ہے تو ہم عوام بالخصوص مسلمانوں سے یہ اپیل کرتے ہیں  کہ وہ زیادہ سے زیادہ اس کی پابندی کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں حکومت کو لوگوں کی ضروریات کابھی خیال رکھنا چاہئے اور روز مرہ کے کھانے پینے کی چیزوں کا بہتر طریقہ سے انتظام کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ دکانوں میں سامان کا انتظام کرایاجائے،دکانیں کھولنے کے اوقات میںمزید مہلت اور رعایت دی جائے اور جو پولیس عوام پر سختی کررہی ہے اس پر روک لگایا جانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی شخص دوائی لینے، سیزی لینے یا دودھ وغیرہ لینے جارہاہے تواس کے ساتھ سختی کے بجائے معاونت کامعاملہ کرناچاہئے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ایک دوسرے کامددگار ہونا چاہئے ،اسی وقت ہم اس لڑائی کو جیت سکتے ہیں ،انہوںنے لوگوں سے اپیل کی ہے وہ ایک دوسرے کاتعاون کریں اور زیادہ سے زیادہ گھروںمیں رہیں، بلاوجہ سڑکوں پر نہ گھومیں،دکانوں پر جمع نہ ہوں اور بھیڑ بھاڑ نہ کریں،یہی ایک طریقہ ہے کہ جس سے ہم یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔ وہیں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے شب برأت کے متعلق کہاکہ مسلمانوں کو چاہئے وہ اپنے گھروں میں رہ کرعبادت کرے اور بھیڑ بھاڑ نہ کریں۔جس طرح سے مسلمان فی الحال مساجد میں نمازیں نہیں پڑھ رہے ہیں اسی طرح شب برأ ت پر بھی گھروںمیں ہی عبادت کریں۔انہوں نے کہاکہ سبھی کو حکومت اورمحکمہ صحت کی گائیڈ لائن پر عمل کریں۔ انہوں نے کہاکہ شب برأت کے موقع پر اپنے گھروں میں دعائیں کی جائے، انہوں نے کہاکہ شب برأت پر قبرستان جانا بالکل ضروری نہیں ہے بلکہ گھروں میں عبادت کریں ،انہوںنے کہاکہ ملک اور پوری دنیاکے موجودہ حالات کے مدنظر یہ بہت ضروری ہے کہ اجتماعیت سے بچا جائے اور اس خطرناک مرض سے اسی وقت ہم فتح حاصل کرسکتے ہیں جب ہم اس لڑائی میں ایک دوسرے کے معاون و مددگار بن کر سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل کرینگے۔ جس طرح ہم اپنی اپنی جگہوں کے اوپر نمازیں پڑرہے ہیں،اسی طرح شب برأت کے اندر بھی اسی طریقۂ کار کو اختیار کرنا چاہئے۔اپنے گھر کے اندر عبادت کریںبلکہ یہ عبادت جو نفلی عبادت کہی جاتی ہے اس کا اپنے گھر کے اندر ہی رہ کر کرنا یہ اسلام کی نظر کے اندر زیادہ پسندیدہ ہے بمقابلہ اس کے کہ اجتماعیت اختیار کرکے نوافل کو پڑھا جائے اور دعا مانگی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر خدانخواستہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح ہماری بے احتیاطی کی بنیاد پریہ مرض پھیل گیا اور پھیلتا رہاتو یہ اقلیت اور اکثریت اور ہر مذہب کے ماننے والے ملک میں رہنے والے ہر شخص کے لئے انتہائی پریشان کن ہوگا۔ دنیا یہ کہ رہی ہے کہ اس کے بعد اس مرض کے جانے کے بعد جو دنیا سامنے آئے گی لوگوں کے نظریات خیالات اور پالیسیاں کہیں سب کی سب تبدیل نہ ہوجائیں۔ اس لئے میری مسلمانوں سے اپیل ہے کہ جس طرح انہوں نے جمعہ کی نماز اور فرض نمازوں کے سلسلہ میں ہیلتھ منسٹری کی اپیل کے اوپر اور گائڈ لائن کے اوپر اپنے معاملات کو اختیار کیا اسی طرح شب برأت کے سلسلہ کے اندر بھی محتاط رہ کر کے اپنے گھروں میں رہیں اور یہیں سے جو اپنے بزرگ ہیں ان کی روحوں کو ثواب بھی پہنچائیں۔