Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 4, 2020

دہلی کے علی پورگاؤں میں شرپسندوں کےحوصلے بلند،مسجد میں توڑپھوڑ کے بعد لگائی گئی آگ،

دہلی کے جی ٹی کرنال روڈ تھانہ ،علی پور گاؤں کی مسجد پر حملہ شرپسندوں نے حملہ کیاہے۔مسجد میں کی گئی توڑ پھوڑ اورآگ زنی کی گئی ہے۔دہلی اقلیتی کمیشن نے عبادت گاہ پر حملے پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا کیاہے۔

نئی دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع / پریس ریلیز /4 اپریل 2020.
==============================
مشرقی دہلی میں شر پسندوں کی جانب سے مسلم مخالف فساد بھڑکانے اور ہزاروں لوگوں کو بے یار و مدد گار کر دینے کے بعد اب ملک بھر میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران بھی ان پر مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہو رہا ہے۔ پولیس کی طرف سے مسلم نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اور علی پور علاقہ کی ایک مسجد پر لاک ڈاؤن کے باوجود تقریباً 200 کی تعداد میں شرپسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ یہ اطلاع دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کر کے دی گئی ہے۔ اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق دہلی اقلیتی کمیشن نے پولیس کمشنر دہلی کو دو نوٹس بھیجے ہیں۔ پہلا نوٹس 3 اپریل کو بھیجا گیا جس میں کمیشن نے کہا کہ اس کو ای میل، فون اور وہاٹس ایپ سے اطلاعات مل رہی ہیں کہ شمال مشرقی ضلع میں موجودہ لاک ڈاؤن کے دوران پولیس مسلم نوجوانوں کو روزانہ درجنوں کی تعداد میں گرفتار کر رہی ہے۔ 2 اپریل کی رات 8 بجے مصطفی آباد میں خواتین نے اس قابل اعتراض عمل کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ نوٹس میں کمیشن نے مزید کہا کہ اس سے پہلے وہ اس مسئلے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر شمال مشرقی ضلع کو لکھ چکا ہے کہ یہ عمل قابل قبول نہیں ہے۔
نوٹس میں کمیشن نے پولیس کمشنر کو باخبر کیا کہ شمالی مشرقی ضلع کے کچھ لوگ یہ خطرناک الزام لگا رہے ہیں کہ کچھ پولیس افسران مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان سے بھاری رشو ت مانگتے ہیں اور دیئے جانے پر انھیں چھوڑ دیتے ہیں۔ کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا کہ پولیس کمشنر اپنے گراؤنڈ اسٹاف کو احکامات جاری کریں کہ شمال مشرقی ضلع میں اندھا دھند گرفتاریاں بند کریں اور صرف انھیں لوگوں کو گرفتار کریں جس کے خلاف کسی جرم کے ارتکاب کا ثبوت ہو۔ کمیشن نے اپنے نوٹس میں مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد وہ ان گرفتاریوں پر غور سے نظر ڈالے گا۔
مذکوہ نوٹس میں کمیشن نے مزید کہا کہ اسے شکایت مل رہی ہے کہ مسجدوں کو لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے سے منع کیا جارہا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ موجودہ لاک ڈاؤن کی بندشوں کے تحت ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ صرف چار لوگ ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ نوٹس میں کمیشن نے پولیس کمشنر کو بتایا کہ مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکروں کا یہ کام ہے کہ نماز کا وقت آنے پر اذان دے کر مسلمانوں کو بتادیا جائے کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے، اس لیے اذان کو بند کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ کمیشن نے پولیس کمشنر کو ہدیت دی کہ تمام ایس ایچ اوز کو باخبر کردیا جائے کہ وہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو بند کرنے پر اصرار نہ کریں اور اسی وقت ایکشن لیں جب موجودہ بندشوں کے دوران نماز کے لیے چار سے زیادہ لوگ مسجد میں جمع ہوں۔

کمیشن نے اپنے نوٹس میں مزید کہا کہ بعض علاقوں میں گوشت کی دکانیں بند کی جا رہی ہیں جو موجودہ لاک ڈاؤن کی بندشوں کے خلاف ہے کیوں کہ لاک ڈاؤن کے تحت کھانے پینے کی اشیاء کو بنیادی ضروریات میں شمار کیا گیا ہے اور انھیں بیچنے والی دکانوں کو بند نہیں کیا جاسکتا ہے۔اقلیتی کمیشن نے 4؍اپریل کو بھیجے گئے اپنے دوسرے نوٹس میں پولیس کمشنر کو باخبرکیا ہے کہ اسے اطلاع اور ویڈیو ملے ہیں جس کے مطابق شمال مغربی ضلع میں علی پور پولیس اسٹیشن کے تحت واقع مخمیل پور میں 3 اپریل کی رات 8 بجے تقریباً 200 لوگوں کی بھیڑ نے ایک مسجد پر حملہ کردیا جبکہ مسجد کے اندر 2-3 لوگ موجود تھے۔ بھیڑ نے مسجد کو تہس نہس کیا، کچھ چیزوں کو آگ لگائی اور دیواروں اور چھت کو توڑ دیا۔نوٹس میں کمیشن نے کہا کہ یہ بات غیر قابل یقین ہے کہ اس طرح کی چیز قومی راجدھانی میں واقع ہو۔ ایک مصنوعی تصفیے کے ذریعہ اس معاملے کی لیپا پوتی نہیں کی جاسکتی ہے جس میں ایک عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا ہے، اسے جلایا گیا اور توڑا گیا ہے۔ اگر حملہ آوروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو لاقانونیت عام ہوجائے گی۔کمیشن نے اپنے نوٹس میں پولیس کمشنر سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس مسئلے میں مجرمین کے خلاف ایف آئی آر درج ہو تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو کہ ایسے جرائم پر سزا ملے گی۔ کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا کہ کچھ لوگوں کے دماغ میں یہ بات گھس گئی ہے کہ کمزور طبقات جیسے مسلمان، عیسائی، دلت اور ادیواسیوں کے خلاف کوئی بھی جرم کر کے وہ قانون کی پکڑ سے بچ نہیں سکتا۔