Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 15, 2020

موجودہ ‏حالات ‏امتِ ‏مسلمہ ‏کے ‏لٸیے ‏تسلی ‏اور ‏تنبیہ۔۔۔۔۔۔۔۔


ََوَمَااَصَابَکُْم مِنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْ عَنْ کَثِیْرٍ ( سورۃ الشوریٰ ٣٠)

از/ فیاض احمد حمید القاسمی / صداٸے وقت/16 اپریل 2020

==============================
اس امت قیامت میں تک جو حالات پیش آنے والے ہیں اور جس طرح کی صورت حال سے امت دوچار ہوگی ان کے بارے میں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اشارۃً بہت سی باتیں ارشاد فرمایٔ گیٔ ہیں اور ان کا مقصد ایک تو امت کو تسلی دینا ہے کہ بھایٔ جو حالات آرہے ہیں وہ نۓ نہیں ہیں' بلکہ پچہلی امتوں پر بھی آچکے ہیں نوعیت الگ ہوگی مگر کیفیات اسی طرح کی ہونگی اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ امت کو متنبہ کیا جائے کہ ان حالات میں ان کا کیا رویہ ہو کن باتوں سے بچا جائے اور کن چیزوں کو اختیار کیا جائے تو اس بارے میں بہت سی ہدایات قرآن پاک میں بھی ہیں اور احادیث طیبہ میں بھی۔۔جہاں تک تسلی کی بات ہے تو ایک آیت میں اللہ ربّ العزت نے ارشاد فرمایا> ام حسبتم ان تدخلوا الجنۃ ولمایأتکم مثل الذین خلو من قبل وتبتلو بمثل ماکانو یبتلون<  کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے اور تم کو وہ باتیں پیش نہیں آیٔیں جو پہلے لوگوں کو پیش آچکی ہیں اور تم کو اس طرح مبتلا نہیں کیا جا یٔےگا جیسے پہلے لوگ مبتلا کیٔے گیٔے اور ان کو آزمایا گیا تھا پہلی امتوں پر جو حالات پیش آنے قرآن کریم نے منظر کشی کی ہے >مستھم البأساتھ والضراء<  پچہلی امتوں پر نہایت تنگی اور سختی کی باتیں پیش آیٔں  >وزلزلوا < اور انہیں جھنجھوڑا گیا بے چین ہو گیٔے پریشان ہو گئے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں > حتیٰ یقول الرسول والذین آمنوا معہ متی نصر اللہ. <ان حالات کو دیکھ کر اس زمانے کے جو پیغمبر تھے اور جو ان پر ایمان لائے تھے ان کی زبان سے یہ جملہ نکلا متی نصر اللہ ۔۔اللہ کی مدد کب آئے گی وقت گزر گیا تنگیاں ہی تنگیاں ہیں پریشانیاں ہی پریشانیاں ہیں۔یہ باتیں زبان پر جب ہی آسکتی ہیں کہ پریشانیاں حد سے آگے بڑھ چکی ہوں تو اللہ ربّ کریم کی طرف سے خوشخبری کا پروانہ آیا >ألا ان نصر اللہ قریب<  کان کھول کر سن لو اللہ کی مدد قریب ہی ہے یعنی آۓ گی ضرور آۓ گی مایوس مت ہو یہ رات ہے اس اندھیری رات کو یہ مت سمجھو کہ ہمیشہ اندھیری ہی رہے گی ضرور یہ اندھیری چھٹے گی روشنی آۓ گی دن نکلے گا اجالا آۓ گا اور یہ پریشانیاں کافور ہونگی اس لۓ مایوس ہو نے کی ضرورت نہیں اور اطمینان سے بھی بیٹھنے کی گنجائش نہیں کسی شک و شبہ میں نہ پڑیں اللہ ربّ العزۃ والکرم کا نرالہ دستور ہے کہ ایمان والے جب پریشانیوں پر صبر وتحمل سے کام لیتے ہیں تو ربّ العالمین ان کے درجات بلند فرماتے ہیں انہیں توفیق ہوتی ہے اپنا محاسبہ کرنے کی۔ اللہ کی طرف رجوع ہونے کی سچی اور پکی توبہ کرنے کی۔ دلوں کو نرم کرنے کی۔پھر اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے۔اس لۓ رحمت خدا وندی سےنراس و مایوس نہیں ہونا ہے' رجوع الی اللہ کرتے رہنا ہے۔دوسری بات جو قرآن کریم اور احادیث شریفہ سے ثابت ہوتی ہے وہ یہ کہ عموماً اس طرح کے حالات لوگوں کی نافرمانیوں کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ارشاد باری ہے ومااصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم ویعفو عن کثیر۔ جو تمہارے اوپر مصیبت آرہی ہے وہ تمہارا ہی کیا دھرا ہے تمہارے گناہوں کی نحوست ہے نافرمانیوں کا اثر ہے سرکشی کاثمرہ اور نتیجہ ہے ویعفو عن کثیر۔ اللہ تعالیٰ تو بہت سی باتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں'اگر ہر بات پر پکڑ ہوتی تو کوئی بھی آدمی زندہ نہیں بچتا کیسی کیسی بر ملا اللہ کی نافرمانیاں ہو رہی ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہو رہا ہے۔حرمین شریفین میں الامان و الحفیظ مطاف میں کھڑے ہو کر بر ملا سیلفیاں بنا تے تھے اور غضب بالاے عضب روضہ اقدس علی صاحبھا الصلاۃ والسلام پر لوگ سلام پیش کرنے جاتے تھے تو سلام کی اتنی فکر نہ رہتی تھی جتنی اپنی سیلفیاں بنانے کی فکر ہوتی تھی ہم نے خود اپنی آنکھوں سے وہ المناک منظر دیکھا ہے کہ جس پیغمبر علیہ السلام نے تصویروں سے منع فرمایا ہے اسی کہ روضہ اقدس کے سامنے یہ حرکتیں ہو تی تھیں۔آج اللہ نے ہم سے منہ پھیر لیا ہے اور ایسے مقدس مقامات بھی عبادت گزاروں سے خالی کردیٔے گیٔے واقعی اللہ کی ذات بے نیاز ہے اسی طرح فواحش۔نںگی وگندی فلمیں گھر میں دیکھی جا رہی تھیں شراب نوشی۔سود خوری۔حرام خوری ۔گ بجانے اورماں باپ کے ساتھ بغاوت کے واقعات سر چڑھ کر بولنے لگے تھے۔۔نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا تھا جب میری امت میں ایسے حالات پیش آجائیں تو بلایٔں نازل ہونگی۔زلزلے آیٔںگے زمینیں دھسیں گی مصیبتوں کا ایسا تسلسل ہوگا جیسے کسی ہار کا دھاگہ ٹوٹ جائے تو دانے بکھر  جاتے ہیں تو یہ سب تنبیہات ہیں ابھی وقت ہے۔فرصت کا موقع ہے سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہیں کام کاج بند ہے روٹھے ہوئے اللہ کو منایٔں حقیقت میں موجودہ حالات فیصلہ خداوندی ہی ہیں دوسرے فیصلہ موافقت کی بھیک مانگیں۔ اس موقع پر تین باتوں کا اہتمام کریں نمبر ایک توبہ واستغفار۔سچی توبہ اللہ سے کریں اب تک جتنی برایٔیاں ہوئی ہیں چھوٹی اور بڑی یاد کر کے اللہ سے معافی مانگیں ۔دوسرا کام جو اس وقت سب سے بڑا نیک عمل ہے وہ یہ کہ ہمارے جو رشتے دار غریب غرباء ہیں انکی مدد کریں۔تیسرا کام ابھی اچھا وقت ہے اپنے گھروالوں کو دین کی طرف متوجہ کریں ہر گھر میں باجماعت نماز ہو سب جمع ہوں کچھ دین کی بات ہو  قرآن پاک پڑھا جائے آیت کریمہ کا ختم ہو ایک ماحول دین کا بنایا جائے بنی اسرائیل پر جب فرعونیوں کا جبر و تشدد بڑھ گیا تھا تو ان کو پیغمبر وں کے ذریعہ حکم دیا گیا تھا واجعلو بیوتکم قبلۃ واقیمو الصلوٰۃ کہ تم اپنے گھروں کو قبلہ رخ بناؤ اور گھروں کے اندر نماز قائم کرو ان کے اوپر جو نماز فرض تھی۔اسی طریقے پر آج کے حالات میں گھر کے اندر نماز باجماعت کا اہتمام ہو جو مرد نماز پڑھا سکتے ہیں اور ہر آدمی نماز پڑھا سکتا ہے تھوڑی توجہ اور کوشش کی ضرورت ہے وہ امام بنیں اس کے بعد گھر کے جو مرد ہیں وہ صف میں لگے پھر بچے ہوں وہ لگیں پھر عورتیں وقت کو غنیمت جانیں فضولیات میں واہیات وتباہیات میں ہر وقت نیٹ پر لگے رہنے میں وقت کے قیمتی سرمایہ کو ہرگز ہرگز ضائع نہ کریں وقت کو کا رآمد بنایٔں  اللہ ربّ العزت ہم سب کو توفیق عطا فرمائے اور ہر خیر سے مالا مال فرماۓ آمین.

 بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم العبد فیاض احمد حمید القاسمی مرزاپوری خادم مدرسہ مدینۃ المعارف مرزاپور وامام وخطیب جمعہ جامع مسجد مہسول چوک سیتامڑھی