Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 25, 2020

‎سعودی عرب میں کوڑے مارنے کی سزا ختم کرنے کا اعلان.

سعودی سلطنت کی سپریم کورٹ کے ایک دستاویز کی بنیاد پر یہ بات کہی جارہی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب کی اعلیٰ عدالت کے دستاویز کے مطابق رواں ماہ میں کسی وقت لیے گئے سپریم کورٹ کے جنرل کمیشن کے اس فیصلے کے تحت کوڑے مارنے کی سزا کو قید یا جرمانے یا دونوں سے تبدیل کیا جائے گا۔
صداٸے وقت /ذراٸع /٢٥ اپریل ٢٠٢٠
=============================
سعودی عرب میں کوڑے مارنے کی سزا نہیں دی جائے گی۔ سعودی سلطنت کی سپریم کورٹ کے ایک دستاویز کی بنیاد پر یہ بات کہی جارہی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب کی اعلیٰ عدالت کے دستاویز کے مطابق رواں ماہ میں کسی وقت لیے گئے سپریم کورٹ کے جنرل کمیشن کے اس فیصلے کے تحت کوڑے مارنے کی سزا کو قید یا جرمانے یا دونوں سے تبدیل کیا جائے گا۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 'یہ فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے جو فرمانروا شاہ سلمان کی ہدایت کے مطابق اور ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں متعارف کی گئی تھیں۔'
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کئی جرائم پر کوڑوں کی سزا دی جاتی ہے اور انفرادی جج اپنے طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق مجرمان کو سزا سناتے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے ماضی کے ایسے متعدد کیس سامنے رکھے تھے جن میں سعودی جج نے ہراساں اور سرعام نشہ کرنے سمیت کئی جرائم میں مجرمان کو کوڑوں کی سزا سنائی۔
ریاست کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی) کے سربراہ عواد العواد نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'یہ اصلاح سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ایجنڈا میں یادگار قدم ہے اور سلطنت میں حالیہ کی گئیں کئی اصلاحات میں سے ایک ہے۔'
انسانی حقوق واچ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈم کوگلے کا کہنا تھا کہ 'یہ خوش آئند تبدیلی ہے لیکن اسے کئی سال پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب کی راہ میں اس کے غیر منصفانہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے اب کوئی رکاوٹ نہیں۔'
میڈیا کے اداروں کو ملنے والے ایک قانونی دستاویز کے مطابق سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا کو ختم کر دیا جائے گا۔
سعودی سلطنت کی سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ ملک میں کوڑوں کی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کر دیا جائے۔ دستاویز کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ یہ اقدام شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں کی جانے والی انسانی حقوق میں کی جانے والی اصلاحات کی ایک کڑی ہے۔
سعودی عرب پر صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو قید کرنے پر تنقید کا بھی  سامنا رہا ہے۔