Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 25, 2020

موجودہ ‏حالات ‏میں ‏تراویح ‏کیسے ‏پڑھیں ‏؟



از/ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
سکریٹری شریعہ کونسل
جماعت اسلامی ہند .
                 صداٸے وقت 
             =============
         کورونا کے نئے کیسز میں برابر اضافہ ہورہا ہے _ اس بنا پر عین متوقع ہے کہ ماہِ رمضان میں لاک ڈاؤن جاری رہے _ ختم بھی ہوجائے تو مذہبی مقامات میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی رہے گی _ اس بنا پر مساجد میں پنج وقتہ اور جمعہ کی نمازیں علامتی طور پر گنتی کے چند افراد کے ذریعے ہوتی رہیں گی اور باقی تمام لوگوں کو مجبوراً اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کرنی پڑے گی _
       ماہ رمضان کی ایک اہم عبادت تراویح ہے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : " جس نے رمضان کی راتوں میں قیام کیا ، اللہ پر ایمان کی حالت میں اور اسی سے اجر کی امید میں ، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے _ ( بخاری :37 ، مسلم :759) تراویح قیامِ لیل کی ہی ایک صورت ہے _ اس فضیلت کی بنا پر مسلمان تراویح کا خوب اہتمام کرتے ہیں  _ 
       بعض حضرات کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے دوسرے دنوں میں اور رمضان میں بھی ہمیشہ رات کے آخری پہر 8 رکعتیں پڑھی ہیں _ (بخاری :3569 ، مسلم:738) یہی رمضان کی تراویح ہے _ جب کہ بعض حضرات (احناف) کہتے ہیں کہ تراویح کی 20 رکعتیں ہیں _ خلیفۂ دوم حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت سے اس کا سلسلہ جاری ہے _

        ماہ رمضان المبارک کی راتوں میں حفّاظ قرآن سناتے ہیں اور ہر مسجد میں کم از کم ایک بار قرآن ختم کیا جاتا ہے _  اِن حالات میں گھروں میں عموماً یہ صورت ممکن نہیں _ سوال کیا جا رہا ہے کہ پھر گھروں میں تراویح کیسے پڑھی جائے؟ اس کی کئی صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں :
       *  ایک یہ کہ ہر فرد کو رات میں جتنی رکعتیں پڑھنے کی توفیق ہو ، تنہا پڑھے _
      *  دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ جماعت سے تراویح پڑھی جائے _
       *  سورۂ فیل سے سورۂ ناس تک 10 سورتیں ہیں _ تراویح کی 20 رکعتوں میں ہر سورت کو دو مرتبہ پڑھا جائے _
       *  جتنا قرآن یاد ہو اتنا تراویح میں پڑھا جائے _ مختلف مقامات سے سورتیں اور آیتیں پڑھی جاسکتی ہیں _

      اس سلسلے میں ایک سوال یہ ہے کہ تراویح کی نماز میں پورا قرآن پڑھنے اور سننے کی خواہش ہو تو کیا مصحف سے دیکھ کر قرآن پڑھا جا سکتا ہے؟ ذیل میں اس کی کچھ تفصیل دینی مناسب معلوم ہوتی ہے :
       شوافع اور حنابلہ کا مسلک یہ ہے کہ تراویح میں مصحف میں دیکھ کر قرآن پڑھا جاسکتا ہے _
     اس کی دلیل یہ ہے کہ ام المؤمنين حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ماہِ رمضان میں اپنے غلام ذکوان کی اقتدا میں تراویح پڑھتی تھیں _ وہ مصحف میں دیکھ کر قراءت کرتا تھا _ ( بخاری تعلیقاً  ، کتاب الأذان ، باب امامۃ العبد و المولی ، مصنف ابن ابی شیبۃ : 235/2 ، السنن الکبریٰ للبیہقی :336/1)
       امام زہری سے دریافت کیا گیا کہ کیا رمضان کی نوافل میں مصحف دیکھ کر قرآن پڑھا جا سکتا ہے؟  انھوں نے جواب دیا : " ہم سے بہتر لوگ ( یعنی صحابۂ کرام ) نماز میں مصحف سے دیکھ کر قرآن پڑھتے تھے _ (المدوّنۃ الکبریٰ : 288/1_289 ، المغنی لابن قدامۃ : 335/1)
       امام نووی نے فرمایا ہے : " مصحف دیکھ کر قرآن پڑھنے سے نماز باطل نہیں ہوگی  _ اوراق پلٹنے سے بھی نہیں _ " (المجموع :27/4)
        امام ابو حنیفہ اور امام ابن حزم کے نزدیک مصحف میں دیکھ کر قرآن پڑھنے سے نماز فاسد ہوجائے گی _
    اس کی دلیل میں ایک روایت یہ پیش کی جاتی ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے نماز میں مصحف میں دیکھ کر قرآن پڑھنے سے منع کیا ہے _ (کتاب المصاحف لابن ابی داؤد : 655) لیکن یہ روایت ضعیف ہے ، اس کا ایک راوی نھش بن سعید کذّاب متروک ہے _
      دوسری دلیل یہ دی جاتی ہے کہ قرآن پڑھنے کے لیے ہر رکعت میں مصحف اٹھانا ، پھر رکوع کرتے وقت اسے رکھنا ، دوسری رکعت میں پھر اسے اٹھانا اور رکھنا 'عملِ کثیر' ہے  _
         یہ دلیل بھی مضبوط نہیں ہے _ احادیث سے ثابت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھتے ہوئے اپنی نواسی حضرت زینب بنت ابی العاص کو اٹھاکر اپنے کندھے پر بٹھالیتے تھے _ جب سجدہ کرتے تو اسے اتار دیتے  _ کھڑے ہوتے تو پھر اٹھاکر کندھے پر بٹھالیتے _(بخاری :516 ، مسلم:543) ایک حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم جوتے پہن کر نماز پڑھ رہے تھے _ نماز کے دوران ہی آپ کو معلوم ہوا کہ ان میں گندگی لگی ہوئی ہے _ آپ نے فوراً انہیں اتار دیا _(ابوداؤد :650)
    
           دورانِ نماز کسی بچی کو اٹھانا ، پھر اتارنا ، اسی طرح جوتے اتارنا جتنا زیادہ عمل ہے ، مصحف اٹھانا اور رکھنا اور ورق پلٹنا اس سے کم ہے _ جب اُس سے نماز فاسد نہیں ہوتی تو اِس سے بھی فاسد نہیں ہونی چاہیے _
        امام ابو حنیفہ کے شاگردوں (صاحبین) امام ابو یوسف اور امام محمد کے نزدیک نماز تو ہوجائے گی ، لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے _  کراہت کا سبب وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ اہلِ کتاب ( یہود و نصاریٰ ) کے عمل کے مشابہ ہے _
        اس بات میں بھی وزن نہیں ہے _ اس کا جواب خود حنفی فقیہ ابن نجیم نے ان الفاظ میں دیا ہے :
     " اہل کتاب سے مشابہت ہر چیز میں مکروہ نہیں ہے _ جیسے وہ کھاتے پیتے ہیں اسی طرح ہم بھی کھاتے پیتے ہیں _ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کھانا پینا مکروہ ہے _ ناجائز مشابہت وہ ہے جو کسی غلط کام میں کی جائے _ اس بنا پر اگر تشبیہ مقصود نہ ہو تو صاحبین کے نزدیک مصحف سے قراءت مکروہ نہ ہوگی _ "(البحر الرائق : 11/2)
         مصحف ہی کے حکم میں موبائل بھی ہے _  اس میں دیکھ کر بھی قرآن پڑھا جاسکتا ہے 
امید ہے جواب سے آپ حضرات مطمٸن ہوں گے