Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 27, 2020

کورنٹائین سینٹرمیں تبلیغی جماعت کےارکان کےاتنقال کامعاملہ،اقلیتی کمیشن نےجانچ کیامطالبہ

میڈیا رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ دونوں کا تعلق تامل ناڈو سے تھا اور وہ ذیابیطس کے مریض تھے۔ رپورٹ کے مطابق ، خط میں لکھا گیاہے کہ تبلیغی جماعت کے دونوں ارکان ذیابیطس کی دوائیں اورمناسب کھانا فراہم نہ ہونے سے فوت ہوگئے ہیں۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / 27 اپریل 2020.
==============================
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق ، دہلی اقلیتی کمیشن نے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل اور وزیر اعلیٰ اروندکیجریوال کو خط لکھ کر شہر کے سلطان پوری علاقے میں ایک کورنٹائین سینٹر میں قیام کے دوران تبلیغی جماعت کے دو ارکان کی ہلاکت کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔ 23 اپریل کو لکھے گئے خط کے مطابق، محمد مصطفی کا 22 اپریل کو انتقال ہو گیا اور حاجی رضوان 10 دن پہلے انتقال کرگئے ہیں۔ایک میڈیا رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ دونوں کا تعلق تامل ناڈو سے تھا اور وہ ذیابیطس کے مریض تھے۔ رپورٹ کے مطابق ، خط میں لکھا گیاہے کہ تبلیغی جماعت کے دونوں ذیابیطس کی دوائیں اورمناسب کھانا فراہم نہ ہونے سے فوت ہوگئے ہیں۔یادر ہے کہ دونوں مہلوکین نے تبلیغی جماعت کے زیراہتمام نظام الدین مرکز میں منعقدہ اجتماع میں شرکت کی تھی ۔
کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان اور رکن کرتار سنگھ کوچر نے خط میں کہا ہے کہ کورنٹائین مراکز میں افسران اور ڈاکٹروں کی عدم تعاون اور وقت پر دواؤں اور مناسب کھانے کی فراہمی نہ ہونے کے سبب ہی محمد مصطفیٰ اور حاجی رضوان کا انتقال ہوا ہے۔ اقلیتی کمیشن کی جانب سے لکھے گئےخط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو سلطان پوری ، نریلا اور دوارکا کے کورنٹائین مراکز میں رکھا گیا ہے اور ان میں ہندوستان اور بیرون ملک تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ جن میں زیادہ تر بزرگ افراد کو بھی شامل ہیں جنہیں خصوصی نگرانی اور طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
کمیشن نے دی وائر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا کہ کورنٹائین کی سہولت کے بہت سےبیشتر افراد کو 25دنوں تک رکھا گیاہے جو مقررہ 14 دن سے زیادہ ہیں ۔ لیکن پھر بھی انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔کمیشن کا کہناہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان کی اکثریت کے کورونا ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔ ، لیکن جن لوگوں کے مثبت ٹیسٹ آئے کیا وہ بھی اسی کورنٹائین مراکز میں رکھے گئے ہیں؟۔اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں کہا کہ ، سلطانپوری کیمپ میں تبلیغی جماعت کے 21 ارکان میں سے صرف 4 سے 5 کے قریب اسپتالوں میں داخل ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
اقلیتی کمیشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ کورنٹائین سہولت میں موجود افراد کے ساتھ "غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے"۔ ناشتے صبح 11 بجے اور رات کا کھانا 10 یا 11 بجے پیش کیا جارہاہے اور کھاناغیر معیاری ہے ۔جس کے نتیجے میں ، لوگوں کو پیٹ کی تکلیف ہو رہی ہے اور کچھ کو الٹی ہو رہی ہے۔ طبی سہولیات اور دوائیں مہیا نہیں کی گئیں جبکہ کچھ افراد ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلاہیں۔ ڈاکٹرز شاذ و نادر ہی مریضوں کی عیادت کرتے ہیں۔کمیشن نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ہے کہ قیدیوں کو ضروری اور جان بچانے والی دوائیں فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
اقلیتی کمیشن نے مزید کہا کہ اموات کی اطلاع اس وقت ملی جب مہلوکین سرکاری کورنٹائین مراکز میں تھے اور اسی وجہ سے "ان کی حراست کے دوران حکومت پر ان کی حفاظت ذمہ دارعائد ہوتی تھی"۔ کمیشن نے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کے روزہ رکھنے کے پیش نظر "انہیں کھانے کی فراہمی کے وقت میں بھی تبدیلی کرنی ہوگی اور روزہ کے لیے سحر اور افطار کے وقت انہیں کھانا فراہم کیاجاناچاہیے۔
یادرہے کہ مارچ میں دہلی میں واقع تبلیغی جماعت کے نظام الدین مرکز پر ایک اجتماع منعقدہوا تھا۔ جس میں ملک او ر بیرون ملک کے لیے کئی افراد نے شرکت کی تھی۔ بعد میں اس ایونٹ میں شریک افراد کورونا مثبت پائے گئے تھے۔ جس کے بعد مرکز نظام الدین کو کورونا ہاٹ اسپاٹ قرار دیاگیاتھا اور اس سلسلہ میں پولیس نے مقد مہ درج کرکے جانچ بھی شروع کردی ہے۔