Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 5, 2020

و رونا وائرس لاک ڈاؤں میںگھریلو تشدد اور بدسلوکی میں اضافہ !

از/بلقیس بانو۔/صداٸے وقت۔
==============================
کورونا وائرس ایک ایسا قہر ہے جس کے سامنے پوری دنیا نے گٹھنے ٹیک دئے ہیںاس عالمی وبا سے تقریبا ساڑھے گیارہ لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں ،ساٹھ ہزار افراد کی موت ہوگئی اور نہ جانے کتنے لوگوں کے جینے کا ذریعہ چھن گیا ہے ۔ اس مصیبت کے وقت میںاپنے ذہنی تنائو کوکم کرنے کے لئے عورتوں کو گھریلو تشدد کا شکاربنایاجارہاہے۔
پوری تاریخ میں مختلف معاشروں میں عورتوں کا طبقہ ہمیشہ ظلم کا شکار رہی ہے۔ عورتوں پر یہ تشدداور ستم اس معاشرے کا انتہائی دردناک المیہ ہے۔سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس تشدد کا آغاز گھر سے ہی ہوتا ہے۔ عورت جو ماں ہے جس ماں کے بغیر گھر قبرستان کے مانند ہے ،بہن ، بیٹی ،بیوی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے ،ممتا کا ساگر ہے اور محبت کا دریا بھی ہے ۔اس کے باوجود عورت کے وجود کو بے بنیاد نظریات کی بنا پر ظلم و زیاتی کا نشانہ بنا یا جاتا ہے۔
National Commision for Women کے مطابق کورونا وائرس پھیلنے کے تناظر میں لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد ، بد سلوکی اور زیادتی کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔سب سے زیادہ شکایات والی ریاستوں میںاترپردیش( ۹۰) ،دہلی (۳۷) ، بہار(۱۸)،مدھیہ پردیش(۱۱)، اور مہاراشٹرا (۱۸) شامل ہے۔

نیشنل کمیشن فار ویمن کے رپورٹ کے مطابق مارچ کے پہلے ہفتے میں ملک بھر سے خواتین کے خلاف جرائم کی ۱۱۶شکایات درج ہوئی تھیںلیکن لاک ڈائون کے دوران صرف دس دن میں اس کی تعداد ۲۵۷ پہنچ گئی ہے۔ کسی دردمند انسان کا قول ہے کہ
’’ ــاگر مرد چلا سکتا ہے تو عورت کو بھی کم ازکم آہ بھرنے کی آزادی ہونی چاہئے‘‘
افسوس کی بات ہے کہ موجودہ دور میں تعلیم یافتہ لوگوں کا ایک بڑا طبقہ عورت کے رتبے اور اپنے فرائض کی تائید نہیں کرتے ہیں جب کہ ہر مذہب میں عورت کوایک اہم مقام ملا ہے۔
مرد اور عورت دونوں کے مزاج اور فطرت کے الگ الگ تقاضے ہیں۔ میرے خیال میں لاک ڈائون میں گھریلوتشدد میںاضافہ کی وجہ بند دیواروں میں مرد کا اسیر ہونا ہے جو اس کے مزاج کے خلاف ہے ۔ لیکن سمجھنے کی بات ہے کہ یہ صور ت حال صرف ایک گھریاایک ملک کی نہیں ہے بلکہ اس جان لیوا بیماری میں پوری دنیا پریشان ہے۔گھر بیٹھ کراس مہاماری سے لڑ نے کے بجائے کہیں ایسا نہ ہو کہ لڑائی اوربدسلوکی سے آپ زندگی بھر کے رشتے کو ختم کردے ۔ عورت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گھر کے اندر مرد کے مزاج اور ان کے فطری تقاضوں کامکمل لحاظ رکھے اورگھر میں خوشحالی برقرار رکھنے کی کوشش کرے ۔ لہذااس مشکل وقت میں محبت اور صبرو تحمل سے کام لے کر زندگی اور رشتہ دونوں کوبچانا ہے۔