Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 20, 2020

تعلیمی ‏ادارے ‏کو ‏لاک ‏ڈاٶن ‏کے ‏بعد ‏کے ‏لٸے ‏کرنا ‏چاہٸے ‏لاٸحہ ‏عمل ‏تیار۔

 پروفیسر احرار حسین* *نئی دہلی /صداٸے وقت /(20اپریل 2020)
==============================

 *لاک ڈاون* ختم ہونے کے بعد جب  تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے تو کیمپس میں بھیڑ یقینی ہے لہذا تعلیمی اداروں کو قبل از وقت لائحہ عمل اوراحتیاطی تدابیر کرنے چاہیے تاکہ کووڈ - 19 کوبڑھنےسے روکاجاسکےان خیالات کااظہارجامعہ ملیہ اسلامیہ کےسنٹر فار ڈسٹنس اینڈ اوپن لرننگ کے آنریری ڈائریکٹر (اکیڈمک) پروفیســر احرار حسین نے کیا ،انہوں نے مزید کہا کہ اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے سربراہان اور ذمہ داران کو لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد ادارے کھولنےکےطریقہ کار پر ابھی سے توجہ مبذول کرنی چاہیےتاکہ اُس وقت کیمپس میں ایکدم سے بھیڑ اکٹھا نہ ہو اور سوشل ڈسٹنسنگ بھی باقی رہ سکے ساتھ ہی موجودہ دنوں میں کئے جارہےاحتیاط بھی اُن دنوں میں یقینی بنایا جاسکے اِس کے لئے تعلیمی ادارے کو کئی مرحلوں میں کام کرنے کی ضرورت ہےجیسے کہ طلبہ کی حاضری کو کئی مرحلے میں تقسیم کیا جانا چاہیے ، پہلے مرحلے میں ریسرچ اسکالر کی حاضری کو یقینی بنایاجائےکیونکہ سائنسی ریسرچ تعلیمی اداروں میں اسکالر لیب میں ہی ریسرچ کا کام کرتے ہیں اور نئی نئی ویکسن و دیگر چیزیں سامنے لاتے ہیں ،اس کے شروع ہونے سے سائنسی ریسرچ کے لئے ملنے والے قومی و بین الاقوامی گرانٹ کو بھی متاثر ہونے سے روکا جاسکے گا، دوسرے مرحلے میں پی جی کورسیز پر توجہ دی جانی چاہیے لیکن یہاں بھی کوشش ہو کہ آن لائن ہی تعلیم اور تعلم کو یقینی بنائیں بصورت دیگر  پی جی کی کلاسز اوڈ - ایون سسٹم کے تحت چلایا جائے،اگر طلبا کی تعداد زیادہ ہے تو شفٹوں میں  کلاسیز لی جاسکتی ہیں،ساتھ ہی آن لائن کلاسز بھی شروع کی جاسکتی ہیں تاکہ روزانہ تمام طلبا کی کلاسزکسی نہ کسی صورت میں ممکن ہوں ، مطلب یہ کہ ایک طالب علم ایک دن آن لائن اور ایک دن آف لائن کلاس میں شریک ہوگا ،دوسرے مرحلے میں ہی یو جی کورسیز کو پورے طور پر آن لائن کردیاجاناچاہئے، کیوں کہ یوجی کورسیز کو آن لائن کیا جانا زیادہ ممکن ہے، یوجی اور پی جی کے طلبا کو ورکشاپ اور لیب کے کام ورچوئل بھی کرائے جاسکتےہیں،کوشش یہ ہو کہ زیادہ سے زیادہ آن لائن طریقہ کار استعمال کئے جائیں تا کہ طلبا کم سے کم کیمپس میں آئے، طلبا اکٹھا نہ ہوں اس مقصد سے ہاسٹل بھی نہیں کھولے جانے چاہیے کیونکہ طلبا پھر میس و دیگر جگہوں پراکٹھے ہوں گے جو کہ کرونا وائرس کو ختم کرنے میں دشواری پیدا کرسکتا ہےـ پروفیســر احرار نے کہا کہ ڈسٹنس ایجوکیشن کے تعلیمی اداروں کو تعلیم و تعلم ، ورکشاپ، کونسلنگ کی کلاسیز سمیت دیگر سہولیات آن لائن جاری رکھنےچاہیے، جن اداروں میں آن لائن نہیں ہے وہاں آن لائن شروع کیا جانا چاہیے اور مکمل آن لائن کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہئے تاکہ کیمپس میں طلبا کو آنے سے روکا جاسکے، تاہم اسکول، کالج یونیورسٹی کھلنے سے پہلے سینٹائز کیا جانا چاہیےاور کھلنے کے بعد بھی اس عمل کو مستقل کیا جانا چاہیے تاکہ انفیکشن سے محفوط رہا جاسکے، انہوں نے کہا لاک ڈاون کے ختم ہونے کے بعد بھی حالات کا سازگار ہونا یقینی نہیں ہےلہذا اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کےسربراہان اور ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ وقت رہتے لائحہ عمل تیار کرے تاکہ لاک ڈاون ختم ہونےکے بعد وہ کیمپس میں نافذ کیا جاسکے اوراس وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے، ہمیں حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سنگین حالات پیدا ہونے سے بچانے کے لئے پہلے سے ہی تیاری کرنی چاہیے, حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری کئے جانے والے ہدایات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے اور موجودہ وقت کی طرح ہی احتیاط سے کام لینا چاہیے ہوگا تب ہی ہم مستقل طور پر اس وبا کے خاتمے کو یقینی بنا سکتے ہیں ـ