Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 20, 2020

آن ‏لاٸن ‏ایف ‏آٸی ‏آر، ‏بدتمیزیاں ‏روکنے ‏کا ‏اچھا ‏ذریعہ۔۔۔۔۔کیسے ۔کیا ‏جاسکتا ‏ہے ‏آن ‏لاٸن ‏ایف ‏آٸی ‏آر۔؟




تحریر:- *خالد ایوب مصباحی شیرانی*
چیرمین: تحریک علمائے ہند ، جے پور

              صداٸے وقت 
          ==========-=
*ایف آئی آر* یعنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ شہریوں کے بنیادی اور آئینی حقوق کے حصول، دفاع، تحفظ اور ملک کی شرح جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا وہ خاص پاور ہے، جو شہریوں کا حق بھی ہے اور بوقت ضرورت اس کا استعمال ضروری بھی۔
لیکن چوں کہ عام طور پر ہم اہل ہند کا ذہن انتظامیہ سے پیشگی مرعوب اور کاغذی کاروائیوں سے خائف ہوتا ہے، اس لیے ہم اپنے ان حقوق کا کم ہی استعمال کر پاتے ہیں، بلکہ بارہا تو ہم اپنے ان حقوق کا استعمال نہ کر کے خود اپنے اوپر اور دوسرے شہریوں پر ظلم بھی کر رہے ہوتے ہیں۔

آئینی نقطہ نظر سے کسی چیز کی گم شدگی، چوری چکاری، ڈاکہ زنی، لوٹ کھسوٹ، حادثے اور نامعلوم میت وغیرہ کی رپورٹ درج کروائی جانی چاہیے، تاکہ جہاں شہریوں کو ان کے شہری حقوق ملیں، وہیں ملک میں انارکی نہ پھیلنے پائے، بلکہ قانون کی بالادستی قائم رہے۔
 *بارہا "ایف آئی آر" کا درج ہونا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ ملک کی شرح جرائم کا اسی سے پتہ چلتا ہے اور ریکارڈ محفوظ رکھنے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے۔* 
لیکن زمینی سچائی یہ ہے کہ جیسے عوام کے ذہن ان کاغذی کارروائیوں سے حد سے سوا مرعوب ہیں، ویسے ہی بارہا انتظامیہ بھی اس چارہ جوئی میں وہ مدد نہیں کرتی، جو اسے کرنی چاہیے، کیوں کہ انتظامیہ چاہتی ہے کہ شرح جرائم کم سے کم ریکارڈ میں آئے اور اس کی صاف شبیہ متاثر نہ ہو۔

مگر بھلا ہو اس تکنیکی عہد کا جس نے یہ دونوں مسائل ایک جھٹکے میں حل کردیے، اور وہ حل ہے *آن لائن ایف آئی آر*، جس کے ذریعے کوئی بھی شہری کہیں جائے اور کسی کے حضور لجاجت کیے بنا اپنے گھر بیٹھے موبائل اور انٹرنیٹ کی مدد سے بڑی آسانی کے ساتھ کسی بھی حادثے کی *ایف آئی آر* کاٹ سکتا ہے۔
گو کہ ہمارے ملک میں ابھی یہ سسٹم اتنا اپڈیٹ نہیں جتنا ترقی یافتہ ممالک میں ہے لیکن پھر بھی چوں کہ آن لائن ریکارڈس چھوٹے موٹے تھانوں سے کافی بالا اور متعلقہ افسروں میں سے کسی بڑی افسر شاہی کی نگاہ میں ہوتے ہیں، اس لیے آف لائن کارروائیوں کے مقابل آن لائن کارروائیاں جلدی نتیجہ خیز بھی ہوتی ہیں اور زیادہ اثرانداز بھی،
 یعنی *ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیگر آن لائن معاملات کی طرح آن لائن ایف آئی آر، آف لائن ایف آئی آر کے مقابل آسان بھی ہے اور اثرانداز بھی۔ اس سے وقت بھی بچتا ہے، اور انرجی بھی۔ پیسے کی بھی بچت ہے اور عزت کی بھی۔ یہ طریقہ ملک کی شرح جرائم بھی کم کرتا ہے اور حسب موقع ملت کی خدمت بھی۔*
اس لیے بالخصوص ادھر سوشل سائٹس پر اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف بدتمیزیوں کا جو طوفان بپا ہے، اس کے خلاف اس تکنیکی طریقے کا اچھا استعمال ہو سکتا ہے، سو ہونا چاہیے۔

آن لائن ایف آئی آر کا طریقہ جاننے سے پہلے اپنے ذہن سے یہ فوبیا دور کرنے کی ضرورت ہے کہ *ایف آئی آر* درج کروانے والا بھی کوئی مجرم ہوتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، چوں کہ غیر قانونی حرکتوں پر *ایف آئی آر* درج کروانا ملک دوستی، آئین پسندی اور باشندگان وطن کی کھلی مدد ہے اس لیے یہ جرم نہیں بلکہ قابل تحسین عمل ہے،  جس پر چھوٹی افسر شاہی کا رویہ اور رد عمل بھلے مناسب نہ ہو، بڑی افسر شاہی بہر حال اس کی ستائش کرتی ہے۔ البتہ اس کا بر عکس ضرور ہے کہ کبھی ایف آئی آر درج نہ کروانا جرم ہو جاتا ہے۔

*آن لائن ایف آئی آر کا طریقہ:-* 

ایف آئی آر کا تعلق چوں کہ پولیس محکمہ سے ہے، اس لیے یہ آن لائن سہولت ہر ریاست کی پولیس ویب سائٹ/ ایپس پر دست یاب رہتی ہے۔ 
آن لائن ایف آئی آر درج کروانے کے لیے درج ذیل لازمی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے:

*(الف)* آپ جس ریاست میں ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، اس ریاست کی ویب سائٹ/ایپ وزٹ کریں، جیسے بالترتیب مدھیہ پردیش، اتر پردیش، دہلی، ہریانہ، راجستھان اور بہار میں شکایتیں درج کروانے کے لیے یہ ویب سائٹس وزٹ کریں:
 citizen.mppolice.gov.in
uppolice.gov.in
delhipolice.nic.in
haryanapoliceonline.gov.in
police.rajasthan.gov.in
 biharpolice.in

*(ب)* ان ویب سائٹس پر नागरिक सेवा یا शिकायत पंजीकरण کے عنوان سے موجود آپشن کھولیں۔ یہ آپشن الگ الگ ویب سائٹس پر الگ الگ جگہ دست یاب ہے، کیوں کہ ہر ریاست کی اپنی ویب سائٹ ہے اور سب کا اپنا اپنا انداز، اس لیے اس کی تلاش میں قدرے مشکل ہو سکتی ہے، لیکن بہر حال ویب سائٹ کے کسی نہ کسی گوشے میں یہ آپشن ضرور دستیاب ہوگا،

*(ج)* اگر آپ پہلے سے اس ویب سائٹ کے ممبر ہیں تو اپنی لاگ ان آئی ڈی اور پاس ورڈ کی مدد سے آگے کی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں اور شکایت کا پیج کھول سکتے ہیں، ورنہ “New User” پر کلک کر کے نیا اکاؤنٹ بنانا ہوگا، جس کا ایک فارم ہوتا ہے، اس میں کچھ عام سی تفصیلات فراہم کرنی ہوتی ہیں،

*(د)* شکایت کے متعلق دریافت کردہ معلومات جیسے حادثہ، حادثے کا مقام اور وقت وغیرہ کی تفصیلات فراہم کریں،

*(ھ)* شکایت کی فائل Submit کرنے سے پہلے دوبارہ ٹھیک سے نظر دوڑا لیں، مزید کچھ معلومات فراہم کرنی ہو تو اضافی بٹن پر کلک کر کے فراہم کر دیں،

*(و)* فائل سبمٹ کرنے کے بعد Enter Verification Code کا آپشن آئے گا، اس پر کلک کرنے کے تھوڑی دیر بعد آپ کے موبائل پر میسیج باکس میں ایک کوڈ آئے گا، اسے انٹر کرتے ہی حتمی طور شکایت درج ہو جائے گی۔
ضرورت محسوس ہو تو اس ایف آئی آر کی رپورٹ کاپی پرنٹ بھی نکال سکتے ہیں اور عمل در آمد ہونے میں تاخیر محسوس ہو تو Online FIR Status کے آپشن پر جا کر کاروائی کہاں تک پہنچی؟ اس کے مراحل کی تحقیق بھی کر سکتے ہیں۔

امید ہے ہم دانشوری اور بے خوفی کے ساتھ اس تکنیکی سہولت اور اپنے آئینی حقوق کا استعمال کریں گے اور بالخصوص سوشل سائٹس پر اسلام اور اسلامیان کے خلاف گند پھیلانے والے بد تمیزوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
...