Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 6, 2020

تبلیغی جماعت معاملے میں میڈیا پرمتعصبانہ رپورٹنگ کاالزام،،،،جمیعت علمائے ہندسپریم کورٹ سے رجوع

جمعیت علماء ہند کی طرف سے پیر کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعے مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہورہی رپورٹنگ میں فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
نئی دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع /7 اپریل 2020.
==============================
تبلیغی جماعت اور کرونا وائرس کو لے کر ملک میں چل رہے تنازع میں اب ایک نیا پہلو اور جڑ گیا ہے ۔کیونکہ جمیعت علمائے ہند مولانا ارشدمدنی گروپ نے سپریم کورٹ میں الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا کے خلاف عرضی داخل کی ہے ۔دائر درخواست میں کہا گیا ہے ہے میڈیا مرکز نظام الدین تبلیغی جماعت کے ہیڈ کوارٹر کو لے کر غیر ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کر رہا ہے۔ اس لئے جو میڈیا کا حصہ رہا ہے اور غلط رپورٹنگ کر رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ اسی کے ساتھ ساتھ عرضی میں میڈیا پر متعصبانہ طریقے سے رپورٹنگ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے اور کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے پر کارروائی کے لئے حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔جمعیت علماء ہند کی طرف سے پیر کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعے مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہورہی رپورٹنگ میں فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔جمعیت علمائے ہند ملک میں پھیلنے والے کورونا وائرس کا الزام تبلیغی جماعت اور مسلمانوں پر لگانے سے سخت ناراض ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیت علمائے ہند نے میڈیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیت علماء ا ہند کے صدر مولانا ارشاد مدنی کی جانب سے تبلیغی جماعت کے معاملے پر میڈیا ٹرائل کے خلاف ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے۔
جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں دعوی ٰکیا ہے کہ نظام الدین مرکز کیس کو میڈیا نے فرقہ وارانہ بنایا ہے۔ ایڈوکیٹ اعجاز مقبول کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے کچھ حصوں سے متعلق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹ نے “پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا۔ اور مسلمانوں کی توہین کی گئی بھی ان کی دل آزاری کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے مسلمانوں کی آزادی اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے " جو دستور آئین میں دیئے گئے رائٹ ٹو لائف کے بنیادی حق کے خلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیشتر اطلاعات میں "کورونا جہاد" ، "کورونا دہشت گردی" یا "اسلامی بنیاد پرستی" جیسے جملے کا استعمال کرتے ہوئے غلط بیانی کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں "متعدد سوشل میڈیا پوسٹس" کو بھی درج کیا گیا ہے جس میں "غلط طور پر کوویڈ 19 کو پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے"۔ اس کے ساتھ ہی جھوٹی اور جعلی ویڈیوز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ نظام الدین واقعے کی کوریج کرتے ہوئے ایک خاص طبقےکو نشانہ بنایا گیا ہے ۔جس نے مسلم برادری کے معاملے میں دستور ہند کی دفعہ آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
جمعیۃ علماء کی عرضی میں عدالت کے نوٹس میں یہ بات بھی لائی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے 31 مارچ کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں میں "میڈیا کو ہدایت دی گئی تھی میڈیا ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کریں اور غیر تصدیق شدہ خبریں شائع اور نشر نہ ہوں۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "نظام الدین مرکز معاملے کے سلسلے میں متعصبانہ اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے میڈیا کےاداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔