Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 17, 2020

*بھوکوں کو کھانا کھلانا اور ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنا اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ*


*جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک،مو لانا سرفراز احمد قاسمی کا بیان*

حیدرآباد(پریس ریلیز)/صداٸے وقت /17 اپرل 2019.
==============================
کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس وقت لوگ ملک بھر میں قید ہیں اور پریشان ہیں، لیکن صاحب استطاعت  اور صاحب حیثیت کے مقابلے وہ لوگ زیادہ پریشان اور مفلوک الحال ہیں جو غریب اور مزدور ہیں کیوں کہ ایسے لوگوں کی زندگی روز کی آمدنی پر منحصر ہوتی ہے،لیکن اس وقت جس طرح نقل و حرکت مکمل طور پر بند ہے ایسے میں انکی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہیں،بعض جگہ فاقہ کشی کی وجہ سے پورے پورے گھر کے لوگ خودکشی کا راستہ اختیار کررہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے،ایسے لوگوں کی جان بچانا اور انکی خبر گیری کرنا اسلامی تعلیمات کاایک اہم حصہ اور جز ہے،صاحب استطاعت اور مالدار حضرات کے لیے ایسے موقع پرخرچ کرنا اور انکی ضروریات کا خیال رکھنا معاشرے کے ہر فرد کی اہم ذمہ داری اور بڑے ثواب کا کام ہے،اسلیے ایسے کاموں میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اورخرچ کرنا چاہیے،اسطرح کے مواقع بار بار نہیں آتے اسلیے ایسے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور جلدی کرنا چاہیے،ان خیالات کا اظہار،شہر حیدرآباد کے ممتاز اور معروف عالم دین مولانا حافظ سرفرازا حمد قاسمی،جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک، حیردآباد نے یہاں اپنے ایک صحافتی بیان میں کیا،انھوں نے کہا کہ اسوقت  سب پریشان ہے لیکن دینی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ،روز کمانے والے مزدور اور غریب لوگ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں،اور ایسے لوگوں کی حالت روز بروز بدسے بدتر ہوتی جارہی  ہیں،حکومتیں بھی انکی خبر گیری اور اورانھیں تحفظ پہونچانے میں ناکام ہیں،جبکہ ایسے موقع پر حکومتوں ٹھوس لائحہ عمل طے کرکے لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہوا، 22 دنوں میں غرباء اور مزدور طبقے کی حالت بڑی افسوسناک ہے،ایسے لوگوں کے جان کاتحفظ کرنا اور اورانکو خودکشی و فاقہ کشی جیسی تکلیف دہ چیزوں سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے،ایک حدیث میں رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا"بیواؤں اور مسکینوں کی خبر گیری کرنے والا اللہ کی راہ میں جدوجہد کررہاہے، راوی فرماتے ہیں کہ شاید آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ"وہ اس نمازی کی طرح ہے جوساری رات نماز پڑھکر تھکتا نہیں اوراس روزہ دار کی طرح ہے جوافطار نہیں کرتا"بخاری اس حدیث سے اندازہ کیاجاسکتاہے کہ اسلام نے ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنے اور اسکی خبر گیری کو کتنی اہمیت دی ہے،ایک دوسری حدیث جو ترمذی کی ہے اس میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا"رحم کرنے والوں پر رحمان رحم کرتا ہے تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا"اسوقت کے جو حالات ہیں وہ کسی قیامت سے کم نہیں اسلیے ایسے وقت انسانیت کی بنیاد پر اپنے ہاتھ کو دراز کرنا چاہیے اورلوگوں کو راحت پہونچانی چاہیے،اس میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو غیرت  کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے لیکن بہر حال وہ ضرورت مند ہوتے ہیں،مسلمانوں کو چاہیے کہ زکوة  صدقات اورعطیات وغیرہ کے ذریعے ایسے لوگوں کی مدد کریں،اسلام نے زکوة اور صدقات کی شکل میں صاحب استطاعت مسلمانوں کےلیے بہترین موقع فراہم ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ سے سوال کیا گیا کہ کون ساعمل افضل ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا"ایسا ایمان جس میں ذرہ برابر شک نہ ہو،اور ایسا جہاد جس میں دھوکہ نہ ہو،اور حج مبرور،پھر کسی نے سوال کیا کونسی نماز افضل ہے؟ لمبے قیام والی نماز افضل ہے پھر پوچھا گیا، کونسا صدقہ افضل ترین ہے؟فرمایا"بھوکے کی مصیبت دور کرنا افضل ترین صدقہ ہے،اور حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ ایک صاع کھانا بھائیوں کے سامنے رکھنا مجھے اس سے زیادہ عزیز ہے کہ ایک بندہ آزاد کروں، مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ ایک حدیث میں ہے کہ حق تعالی قیامت کے دن لوگوں سے مخاطب ہوگا کہ اے بنی آدم!  میں بھوکا تھا تونے مجھے کھانا نہ دیا، میں پیاسا تھا تونے مجھے پانی نہ پلایا، لوگ عرض کہیں گے بارالہہ آپ کیونکر بھوکے ہوسکتے ہیں آپ تو تمام جہانوں کے رب ہیں،آپ کو کھانے کی کیاضرورت؟ ارشاد ہوگا تیرا فلاں بھائی بھوکا تھا اگر تو اسکو کھانا کھلاتا،پا نی پلاتا تو مجھے اپنے پاس پاتا، اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ بہتر شخص وہ ہے جوبھوکے  لوگوں کو کھانا کھلائے،ان احادیث سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ اسلام نے خیر خواہی،خبر گیری،اورفریارسی کی کس قدر تعلیم دی اور کتنی اہمیت دی ہے اسلیے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بلاتفریق مذہب وملت بھوکے اور ضرورت مندوں کا خیال کیاجائے بے شک یہ بھی بہت بڑی عبادت ہے،بعض  دینی اداروں میں کئی کئی سوطلبہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں بعض اداروں کی حالت بھی اچھی نہیں ہے ایسے اداروں اور غریب ومزدور لوگوں تک پہونچنا اور اورانکی خبرگیری کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ہے اور اسلامی ہدایات وتعلیمات کاتقاضہ بھی، اللہ تعالی ہم سبکو اسکی توفیق عطافرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔