Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 26, 2020

کرونا وائرس: متعدد ممالک میں معاشی عدم استحکام، خوراک کی کمی اور فاقہ کشی کا ‏اندیشہ۔

ہنگامی حالات میں امدادی سرگرمیاں کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم نے تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ کرونا وائرس سے ہونے والے معاشی نقصانات کے ازالے کی منصوبہ بندی کی جائے.

صداٸے وقت /ذراٸع / 26 اپریل 2020.
=============================
دنیا کے 192 ممالک میں خدمات انجام دینے والی انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے صدر فرانچسکو روکا کا کہنا ہے کہ وبا سے معاشی عدم استحکام، خوراک کی کمی اور فاقہ کشی جیسے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔ فرانچسکو روکا نے مزید کہا کہ ہمیں اداروں کے ساتھ مل کر اس حوالے سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی قبل اس کے کہ بہت تاخیر ہو جائے۔ویڈیو نیوز کانفرنس میں انہوں نے دنیا کے اکثر ممالک میں نافذ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتےہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن سے لاکھوں لوگوں کی آمدنی کے ذرائع ختم ہو گئے ہیں۔ ان ممالک میں مغربی ممالک بھی شامل ہیں جب کہ وہ ملک بھی ہیں جہاں صورت خراب ہے یا وہ تنازعات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی معاشی بحالی کے بڑے پروگرام کے بغیر لوگ اپنی کمیونٹیز تک محدود ہو جائیں گے جب کہ بھوک، خوراک کی کمی اور فاقہ کشی کے باعث نقل مکانی میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔
فرانچسکو روکا اٹلی کے ریڈ کراس کے بھی سربراہ ہیں۔ اپنی اس ویڈیو کانفرنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی برادری کو بیدار کرنے کی ایک کوشش ہے۔
انہوں نے معاشی صورت حال کے حوالے سے امریکہ کے مارشل پلان کا بھی ذکر کیا کہ اس طرح کا منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ مارشل پلان امریکہ نے 1948 میں منظور کیا تھا جس کے تحت جرمنی میں نازی حکومت کی شکست کے بعد مغربی یورپ کی معاشی مدد کی تھی۔ امریکہ نے 12 ارب ڈالرز مغربی یورپ کے ممالک کو دیے تھے تاکہ وہ اپنی معیشت کو بہتر کر سکیں۔ اندازوں کے مطابق 1948 میں دیے گئے 12 ارب ڈالرز اب 2020 میں 128 ارب ڈالرز کے برابر بنتے ہیں۔
ریڈ کراس کے صدر فرانچسکو روکا کے مطابق ان کے خیال میں اسی طرح کی معاشی مدد کی کوشش لازم ہے جس کے حوالے سے حکومتوں کو سوچنا شروع کر دینا چاہیے۔انہوں نے کئی ایسے مسائل کی نشان دہی کی جو کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کو درپیش ہیں۔
فرانچسکو روکا کے مطابق لوگ اب لاک ڈاؤن کو خاطر میں نہیں لا رہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جن کو خوراک دستیاب نہیں ہے۔ اسی طرح انہوں نے لوگوں کے بے روزگار ہونے کی جانب بھی اشارہ کیا۔ ان کے مطابق بری تعداد میں لوگ ایسے بھی ہیں جن کو صاف پانی اور دیگر ضروریات تک دستیاب نہیں ہیں۔
فرانچسکو روکا کا کہنا تھا کہ صحت کے نظام میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔ کئی ممالک میں ادویات یا دیگر طبی آلات موجود نہیں ہیں جب کہ کئی ممالک پر بین الاقوامی پابندیاں عائد جس سے صورت حال مزید گھمبیر ہو رہی ہے۔
ریڈ کراس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنما جو بھی فیصلہ کریں ان کو معلوم ہونا چاہے کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔ فیصلہ کرنے سے قبل وہ لازمی ماہرین سے مشورہ کریں۔
ان کے مطابق فیصلہ کرتے وقت سیاسی رہنماؤں کو معیشت اور انسانی حقوق میں توازن رکھنا چاہیے تاکہ انسانی زندگی اور صحت کو محفوظ بنائی جا سکے۔ جنگ زدہ ملک شام کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہاں 60 لاکھ سے زائد افراد خوراک کی کمی اور فاقہ کشی کا شکار تھے تاہم اب نئے مسائل کے بعد شام میں 90 لاکھ سے ایک کروڑ افراد کو ان مسائل کا سامنا ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میانمار سے 10 لاکھ سے زائد روہینگیا مسلمان مہاجرین کی آمد سے آبادی میں اضافہ ہو گیا ہے۔انہوں نے صحت کی سہولیات کے حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ کے 55 میں سے 43 ممالک میں صرف پانچ ہزار ہنگامی امداد کے بستر دستیاب ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ پانچ بیڈ 10 لاکھ لوگوں کے لیے ہیں دوسری جانب یورپ میں چار ہزار بیڈ 10 لاکھ مریضوں کے لیے دستیاب ہیں۔ان کے مطابق افریقہ میں کرونا وائرس کی ابھی صرف ایک جھلک ہی سامنے آئی ہے۔