Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 28, 2020

دہلی حکومت نے نہیں سنی تو اقلیتی کمیشن کے چئیرمین نے فیس بک پر تبلیغی جماعت کو لے کر کیا بڑا انکشاف۔

چئیرمین ظفرالاسلام خان کا الزام ہے کہ ایک طرف حکومت کورونا وائرس سے ٹھیک ہوئے جماعت کے لوگوں کا پلازمہ استعمال کر رہی ہے تو وہیں دوسری طرف انہیں قیدیوں سے بھی بدتر حالت میں رکھا جا رہا ہے۔

نئی دہلی۔ /صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٩ اپریل ٢٠٢٠۔
=============================
تبلیغی جماعت  سے وابستہ جماعتیوں کو قوانین سے ہٹ کر کوارنٹین سینٹر میں رکھا جا رہا ہے۔ عالمی صحت تنظیم کے مطابق، کوارنٹین  کی مدت 14 دن کی ہوتی ہے۔ لیکن جماعت کے لوگوں کو  48 دن سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں، انہیں چھوڑا نہیں جا رہا ہے۔ مجرموں کی طرح سے انہیں قید کر کے رکھا جا رہا ہے۔ یہ کہنا ہے دہلی اقلیتی کمیشن  کے چئیرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کا۔ ایک دن پہلے انہوں نے اس معاملے میں دہلی حکومت کو ایک خط لکھا تھا۔ لیکن اس پر کوئی کارروائی نہ ہوتے دیکھ کر اب انہوں نے یہ بات فیس بک پر لکھی ہے۔
چئیرمین ظفرالاسلام خان کا الزام ہے کہ ایک طرف حکومت کورونا وائرس سے ٹھیک ہوئے جماعت کے لوگوں کا پلازمہ استعمال کر رہی ہے تو وہیں دوسری طرف انہیں قیدیوں سے بھی بدتر حالت میں رکھا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ چھوت چھات والا رویہ کیا جا رہا ہے۔ نہ انہیں وقت پر دوا مل رہی ہے اور نہ ہی کھانا۔ نہ ہی ڈاکٹر علاج کے لئے آتے ہیں۔ اگر کوئی باہر سے جماعت کے لوگوں کو ضروری سامان دینا چاہتا ہے تو اس کی بھی اجازت نہیں ہے۔
ان کا الزام ہے کہ ہزاروں جماعت کے لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ نند نگری میں دو ہزار لوگوں کو فلیٹوں کے اندر خطرناک مجرموں کی طرح سے رکھا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کو وہاں 48  دن سے رکھا گیا ہے۔ انہیں کیوں رکھا جا رہا ہے اور کیوں نہیں چھوڑا جا رہا ہے اس کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
چئیرمین ظفر الاسلام خان کا کہنا ہے کہ کمیشن نے اس سے پہلے کئی علاقوں کے ایس ڈی ایم کو کوارنٹین میں رکھے گئے تبلیغی جماعت کے لوگوں کے بدتر حالات سے آگاہ کیا تھا۔ لیکن کمیشن کے نوٹس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ جب حکام نے کوئی کارروائی نہیں کی تو کمیشن کے چئیرمین نے فیس بک پر لکھنا شروع کیا۔ اپنی فیس بک پوسٹ میں انہوں نے دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کے حکام پر سنگین الزام لگائے ہیں۔