Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 27, 2020

ٹی وی چینلز معاملہ ۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت و پی ٹی آٸی کو بھیجا نوٹس ۔۔15 جون تک مانگا جواب۔جمیعتہ علمإ ہند کی بڑی کامیابی۔

ضابطہ کے مطابق حکومت نے ان ٹی وی چینلوں کے خلاف کیا کاروائی کی؟
سپریم کورٹ کا مرکزاور پریس کونسل آف انڈیا کونوٹس، 15 /جون تک جواب داخل کرنے کا حکم 
مرکزاور پریس کونسل سے عدالت کی جواب طلبی،جمعیۃعلماء ہندکی پہلی بڑی کامیابی: مولاناارشدمدنی

نئی دہلی 27مئی 2020۔ صداٸے وقت ۔
==================
مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلاکر مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف داخل کی گئی جمعیۃعلماء ہند کی عرضی پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوان عدالت نے مرکزی حکومت کے وکیل سے کہا کہ وہ عرضی گذار کو بتائے کہ اس تعلق سے حکومت نے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک قانون کی دفعات 19 اور 20 کے تحت ابتک ان چینلز پر کیا کارروائی کی ہے اس کے ساتھ ہی عدالت نے جمعیۃعلماء ہند کوبراڈ کاسٹ ایسوسی ایشن کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے آج سالسٹرجنرل آف انڈیا تشارمہتاکو کہاکہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے جس سے لاء اینڈآڈرکا مسئلہ ہوسکتاہے لہذاحکومت کو بھی اس جانب توجہ دینا ضروری ہے،اسی درمیان سینئروکیل دوشینت دوے نے کہاکہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور عدالت کو اس پر خصوصی توجہ دینا چاہئے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کو اس تعلق سے علم ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ 13 اپریل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ نے پریس کونسل آف انڈیا کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد آج سماعت عمل میں آئی اس دوران عدالت نے جمعیۃعلماء کی جانب سے داخل پٹیشن مرکزی حکومت کو مہیا کرانے کے ساتھ ساتھ حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جون تک جواب داخل کرنے کو کہا نیز براڈ کاسٹ ایسو سی ایشن کو بھی فریق بنانے کاحکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی حالانکہ آج امید کی جارہی تھی چیف جسٹس اس تعلق سے کچھ فیصلہ صادر کریں گے۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج کی پیش رفت پر اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں امید تھی کہ معززعدالت آج باقاعدہ کوئی فیصلہ صادرکرے گی تاہم اس نے جس طرح کیبل ٹی وی نیٹ ورک قانون کی دفعات 20-19کے تحت بے لگام ٹی وی چینلوں کے خلاف کاروائی کو لیکر مرکز اور پریس کونسل آف انڈیا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر جواب طلب کیا ہے وہ ایک انتہائی امید افزابات ہے اور جمعیۃعلماء ہند کی کامیابی کا پہلامرحلہ ہے،مولانامدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند یہ قانونی لڑائی ہندومسلم کی بنیادپرنہیں لڑرہی ہے بلکہ اس کی یہ لڑائی ملک اور اس قومی یکجہتی کیلئے ہے جو ہمارے آئین کی بنیادی روح ہے اور ملک کی آئین نے ہمیں جو اختیاردیا ہے، اس طرح کے معاملے میں ہم اپنے اسی اختیارکا استعمال کرتے ہوئے عدالت کا رخ کرتے ہیں جہاں سے ہمیں انصاف بھی ملتاہے اس اہم معاملہ میں بھی ہماری قانونی جدوجہد تب تک جاری رہے گی جب تک کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آجاتا، فیصلہ میں اگرچہ تاخیر ہورہی ہے لیکن میڈیا نے پچھلے کچھ ماہ کے دوران اپنی اشتعال انگیزیوں سے نفرت کا جو ماحول پیداکیاتھا، کورونا وائرس کے حملہ کے بعد لاک ڈاؤن میں پید اہوئی صورت حال میں اس ملک کے مسلمانوں نے غریبوں مزدوروں اور مفلوک الحال لوگوں کی مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیادپر بے مثال خدمت کرکے اس نفرت کو محبت میں تبدیل کردیا ہے ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ مسلمانوں نے اپنے عمل سے نہ صرف یہ باورکرادیا کہ وہ ملک کے امن پسند شہری ہیں بلکہ یہ بھی بتادیا کہ ہر مصیبت کی گھڑی میں وہ ایک محب وطن شہری کی طرح اس ملک کے عوام کی بے لوث خدمت کرنے کے لئے تیارہیں ان کا یہ عمل ملک کے متعصب میڈیا کے منہ پر ایک ایساطمانچہ ہے جس کی گونج وہ تادیر محسوس کرتے رہیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بے سہارامزدوروں اور غریبوں کی مسلم طبقہ نے جگہ جگہ اس رمضان کے مہینہ میں بھی اپنی بھوک اور پیاس کو نہ محسوس کرتے ہوئے جس طرح دھوپ اور جسم کوجھلس دینے والی لومیں مددکی اس کی مثال کم ازکم ملک کی آزادی کے بعد کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ہم امن پسند شہری ہیں اور ملک کے آئین وقانون کے ساتھ ساتھ عدالت پر بھی اعتمادکرتے ہیں اس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ اس معاملہ میں عدالت کا جوبھی فیصلہ آئے گا وہ انتہائی مثبت اور دوررس نتائج کا حامل ہوگا۔ آج عدالتی کاروائی کے بعد گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ سپریم کورٹ نے آج کوئی فیصلہ صادر نہیں کیا لیکن عدالت کا حکومت سے جواب طلب کرنا مثبت بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن کو جلد ہی فریق بناکر اس معاملے کی سماعت جلد ہو اس تعلق سے کوشش کرنے کی ہدایت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کو دی گئی ہے۔ آج چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپننا اور جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بینچ کو سینئر ایڈوکیٹ دوشینت دوے (صدر