Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 21, 2020

عید ‏سے ‏پہلے ‏سعید ‏کی ‏رحلت۔۔


از /  مفتی انوار احمد قاسمی
سابق استاذمدرسہ عارفیہ سنگرام وامارت شرعیہ بلاک سکریٹری لکھنور ۔
==============================
رمضان کامبارک مہینہ اپنے آخری عشرہ میں نجاۃ من النار کامژدہ  سناتے ہوئے رخصت ہونے کوتیارہے،لو گ مہمانوں کورخصت کرنے کی طرح رمضان کوالوداع کرنےکاانتظارکررہےہیں ،ایمان والےبندےعیدکی تیاری میں مشغول ہیں ،اسی حال میں اللہ تعالی کا ایک ولی صفت بندہ ،علم وعمل کاپیکر ،دارالعلوم دیوبندکے شیخ الحدیث علوم نبوت میں غواصی کراتےہوئے رمضان کے۲۴/ایام گزارےاوررمضان سےپہلےخودرمضان کوالوداع کہہ کرمیزبان حقیقی کےپاس چلےگئے۔وہ عید کی خوشیاں ا س دنیاکےبجائے رب کریم کےدسترخوان پرحاصل کریں گے اورعبدسعیدکےمستحق بنیں گے۔انشاءاللہ!
مفتی انوار احمد قاسمی

رمضان کو  قرآن کامہینہ کہاگیاہے،حضرت مفتی سعید احمدپالن پوری رحمۃاللہ علیہ نےاپنےآپ کو زندگی کےآخری رمضان میں قرآن کریم کی تعلیم وتفسیرمیں مشغول رہ کر امت کو فیضیاب کیا،روزانہ بعدتراویح حضرت رحمۃاللہ علیہ کاقرآنی ،تحقیقی وعلمی موادپر مشتمل قیمتی بیان ہوتاجس کوموبائل کےواسطہ سے ہرجگہ کےلوگوں نے سن کرفائدہ اٹھایا۔احقربھی ۱۴/رمضان تک ممبئی سےنشرہونےوالےبراہ راست بیان کو روزانہ سنتااورقلم بندبھی کرتا،حضرت بھی مفتی صاحب قدس سرہ کاالبیلااندازبیان ،مرتب وپرسکون طرزکلام ہمیشہ اس رفتارسے جاری رہتاکہ اس کونوٹ کرنابہت آسان ہوتاہے، دارالعلوم میں بھی احقرنےحضرت رحمۃاللہ علیہ کےدرس ترمذی کی تقریرکومکمل نقل کیاتھا۔
۱۴/رمضان کےبعدجب طبیعت خراب ہوئی توصاحبزادہ مولاناقاسم کی خبرکےمطابق بہت افسوس کیا ،روزانہ خبرلیتارہاآخری رات کی خبرنےنڈھال کردیاکہ ڈاکٹروں نے جواب دےدیاہے اورونڈی لیٹرپرڈال دیئے ہیں ،یہ وہ آخری مرحلہ ہوتا ہے جس میں زندگی کی بہت امیدکم ہوتی ہے ۔رات میںدورکعت نماز پڑھ کر حضرت کی صحت وعافیت کےلیےدعاکیا۸/بےصبح میں جب موبائل کانیٹ کھلاتوموت کی اندوہناک خبرسن کربےاختیارآنکھیںنمناک ہوگئیں اناللہ واناالیہ راجعون پڑھا،اپنے جاننےوالوں اورحضرت کےشاگردوں کویہ اطلاع دیاکہ ابھی دنیاکاسورج طلوع ہونےکےوقت آفتاب علوم نبوت کاغروب ہوگیا۔
حضرت رحمۃاللہ علیہ کاکمال علم یہ تھاکہ کسی بھی مسئلہ میں اپنےعلمی موقف کومدلل کرکےاس پرمضبوطی سےقائم رہتے۔نماز جنازہ میں تاخیرکرنالوگوں کی کثرت تعدادکی امیدرکھنا ،انتقال میت اور تعزیت کےلیےرائج طریقوں کوبالکل ناپسندکرتےتھے،اللہ تعالی نےا ن کےاس علمی موقف کوقبول کرلیااورایسےلاک ڈاؤن کےحالات میں اپنےپاس بلالیاکہ نہ توتاخیرہوئی نہ لوگوں کاہجوم ،نہ انتقال میت اورنہ تعزیتی پروگرام ،سوائے چندآدمی کےلاکھوں لوگ اپنےدل میں حسرت کرتےرہےکہ کاش ماحول اچھاہوتاتوملک وبیرون ملک سےجنازہ میں ہم لوگ شریک ہوتےاورمٹی ڈالتے ،مگرحضرت رحمۃ اللہ زبان حال سے یہ کہہ کرگئے جوحضرت شاہ وصی اللہ الہ ٰبادی قدس سرہ نےاپنےمریدوں سےکہاتھا۔
پھول کیاتربت پہ میرےڈالوگے
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائےگی 
حضرت رحمۃاللہ علیہ کےکچھ ملفوظات ومخصوص محاورات قابل عبرت ہوتےہیں۔اہلیہ محترمہ کےانتقال کےبعدفرمایاتھاکہ ’’بیوی کی موت جیسےکہنی کی چوٹ‘‘  یعنی بیوی کی وفات کاصدمہ شدیدہوتاہے ،اپنے صاحبزادہ سعیدکی وفات کےبعدگھروالوں کوتسلی دیتےہوئے فرمایا’’جوآیاسواپناجوگیاسوسپنا‘‘یعنی جوموجودہے وہ اپناہےاورجوچلاگیاوہ لوٹ کرنہیںآتا۔اورابھی دس رمضان کوبیان کےدوران ایک سوال کےجواب میںفرمایاکہ نمازمیںصفیں درست کراناامام کی ذمہ داری ہے ،’’جوپیش امام ہوتےہیں وہ درست کرواتےہیں اورجوپیٹ امام ہوتےہیں وہ درست نہیں کرواتے۔‘‘
راسخین فی العلم کااٹھنازوال علم کی علامت ہےاورزوال علم علامت قیامت ہے،حضرت مفتی صاحب قدس سرہ کی وفات سےجوخلاپیداہواہےبظاہراس کا پرہونامشکل ہے۔اللہ تعالی دارالعلوم دیوبندکواورامت مسلمہ کونعم البدل عطافرمائے ،حضرت رحمۃاللہ علیہ کواعلی علیین میں جگہ عطافرمائے اوراہل خانہ وتمام شاگردان ،محبین متعلقین کوصبرجمیل عطافرمائےاوران کے علوم سےفائدہ حاصل کرناآسان بنائے۔آمین۔