Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 19, 2020

انصاف ‏پسند ‏غیر ‏مسلموں ‏کو ‏ساتھ ‏لے ‏کر ‏ظلم ‏و ‏نا ‏انصافی ‏اور ‏فرقہ ‏پرستی ‏کے ‏خلاف ‏آواز ‏بلند ‏کرنے ‏کی ‏ضرورت ‏ہے۔

انصاف پسند غیر مسلموں کو ساتھ لے کر ظلم و ناانصافی اور فرقہ پرستی کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔

از/ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی/صداٸے وقت ۔
=============================
اس وقت دنیا کے جو حالات ہیں وہ تو سب کے سامنے ہیں ۔ مگر بھارت کے حالات فرقہ پرستوں نے بہت زیادہ بگاڑ دیا ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف اس قدر زہر پھیلادیا گیا ہے کہ معصوم اور صاف ستھرا ذہن بھی مشکوک ہوگیا ہے ۔ اگر مسلمانوں کے خلاف کوئی عمل نہیں کررہاہے تو اسے غنیمت جانیے ۔ ورنہ کم از کم اتنا ذہن متأثر ہوگیا ہے کہ مسلمانوں سے دوری اختیار تو کر ہی رہا ہے ۔ متعدد افراد رپورٹ کررہے ہیں کہ کل تک جو لوگ ساتھ میں اٹھتے بیٹھتے اور کام کرتے تھے وہ بھی ملنے سے گریز کررہے ہیں ۔پاس پڑوس میں رہنے والے جو ایک زمانے سے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہتے رہے , وہ آج خاموش دوری بناے ہوے ہیں ۔ یہ صورت بہت خطرناک ہے اور شرپسندوں کی ذرا سی شرپسندی سے حالات کچھ سے کچھ ہو سکتے ہیں ۔ سرکاری اور بیشتر زعفرانی الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے اس طرح کی زہریلی فضا بنادی ہے کہ عام لوگ جھوٹ کو سچ مان رہے ہیں ۔
ایسے ماحول میں خاموش بیٹھے رہنا اور گھر میں رہ کر یہ سمجھنا کہ سب ٹھیک ہے , اس شتر مرغ کی مانند ہو گا جو اپنی گردن کو ریت میں ڈال رکھے ہو اور سمجھ رہا ہو کہ سب عافیت ہے ۔ حالات کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور فوری طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے ۔ 
1۔ برادران وطن سے تعلقات کس طرح بہتر سے بہتر بناۓ جائیں ۔ 
2 ۔جو شر پسند ہیں ان کی شرپسندی کے ظہور سے پہلے ان سے بچنے کی تدابیر کیا ہیں ۔ 
3۔ میڈیا نے جن معصوم ذہنوں کو زہر آلود کردیا ہے , ان کو صاف کرنے کی کیا شکل ہو سکتی ہے ۔ 
4 ۔ فرقہ پرستی اور شرپسندی کے واقعہ میں تبدیل ہونے سے پہلے کیا کیا جاسکتا ہے اور خدانخواستہ کہیں فرقہ پرستی کی آگ لگ جاۓ تو ان حالات میں کیا کیا جاسکتا ہے ۔عموما بالکل بے بس اور مجبور ہوکر انتظامیہ اور پولیس کے دست نگر ہوتے ہیں ۔
لہذا قبل اس کے کہ حالات مزید خراب ہوں فوری علاج تلاش کرنا ہوگا ۔ ملکی سطح پر بھی اور ضلعی و مقامی سطح پر بھی ۔ پہلے مسلمان اہل علم وشعور باہم راۓمشورہ کریں اور مقامی سطح پر انصاف پسند سیکولر ٹایپ کے لوگوں کو ساتھ لے کر باہمی میل ملاپ اور عام انسانی رشتوں کو بنانے کا ماحول بناییں ۔
یہی کام ملکی سطح پر بھی انجام دیا جانا چاہیے ۔وفد کی شکل میں سیاسی لیڈران اور انتظامیہ سے بھی روابط کیے جائیں ۔
دوسری جانب مسلمانوں کا ایک گروپ مذہبی دھرم گرووں سے بھی رابطہ کرے اور ان کے ذریعہ انسانیت کے پیغام کو عام کرے ۔ 
جب تک لاک ڈاون ہے ٹیلیفونک اور آن لائن پیغام حاصل کرکے عام کرنے کی جدوجہد کی جاۓ۔ 
بہرحال خاموش بیٹھنے کا وقت نہیں ہے ۔ ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے ۔   اللہ تعالی اس ملک کو اور ملک کے باشندگان کو فرقہ پرستوں کی شرپسندی سے محفوظ رکھے ۔ آمین
ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی