Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 16, 2020

مساجد اور مدارس میں کوارنٹائن سینٹرکا قیام اقلیتوں کے لئے بہترین متبادل::::::: نواب ملک

مہاراشٹر کے وزیر برائے اقلتی امور نواب ملک نے عوام کو اطمنان دلایا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہےکہ عوام کو سہولت بہم پہنچائے۔

ممبئی: مہاراشٹر/صداٸے وقت /ذراٸع .17 مٸی 2020.
==============================
=============================
اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو کوارنٹائن میں رکھنے کے لئے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے کوارنٹائن میں رکھے گئے ان افراد کو جہاں ایک طرف وہ زیادہ اطمنان محسوس کریں گے اور دوسری طرف انھیں ثواب کمانے کا موقع بھی ملےگا۔ اس طرح کی وضاحت راشٹر وادی کانگریس پارٹی ممبئی کے صدر اور ریاست کے اقلیتی وزیر نواب ملک نے آج یو این آئی سے ایک خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کی۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لئے کوارنٹائن میں رکھے جانے کے سلسلے میں لوگوں میں پائے جا رہے خدشات اور مختلف مقامات سے ملی شکایات کے سلسلے میں وزیر برائے اقلتی امور نواب ملک نے عوام کو اطمنان دلایا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہےکہ عوام کو سہولت بہم پہنچائے۔
اس سلسلے میں مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسپتال کے بستروں کو ان مریضوں کے لئے مختص کیا جا رہا ہے۔ اور کوارنٹائن میں رکھے جا رہے افراد کے لئے بھی ہر طرح سے مدد کی جا رہی ہے۔ نواب ملک نے اس بات کی تفصیل سے وضاحت کی کہ اگر اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو کوارنٹائن سینٹر میں رکھنے کے لئے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ حکومتی انتظامیہ کے تحت جاری مراکز کا ایک بہتریں متبادل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسجد اور مدرسوں میں مسلم کوارنٹائن میں رکھے جائیں گے تو انھیں زیادہ اطمینان اور سہولت ہوگی۔ ان کی نماز اور مسجد میں اعتکاف کرکے ثواب کمانے کا موقع بھی ملے گا۔ نواب ملک نے بتایا کہ اگر لوگ تیار ہوں اور مساجد یا مدرسوں کو کوارنٹائن مراکز بنایا جائے تو یہ بہت مناسب اقدام ہوگا۔ اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ اگر کوئی ان کوارنٹائن سینٹر میں رکھا گیا تو مہاراشٹرا حکومت اس کو روزآنہ 150 روپئے فی کس ادا کرے گی تاکہ وہ اپنے لئے کھانے پینے کی اور دوسری اشیائے ضروری خرید سکے۔
واضح رہے کہ کل نواب ملک نے میونسپل کارپوریشن و زون 5کے تمام افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد میونسپل کمشنر کی جانب سے منظورہ فیصلوں کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرنے ہوئے بتایا تھا کہ جہاں اقلیتی طبقے کی آبادی ہے، وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ کرنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوئے تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اقلیتی امور نواب ملک کے اس اعلان پر مدرسہ علی رضا ساکی ناکہ ممبئی کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیاہے۔ اور دوسرے اقلیتی آبادی والے علاقوں میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ اندازہ ہے کہ عوام اور خاص کر مسلم افراد کو سہولت بہم پہنچانے والی اس پیشکش پر جلد ہی دوسری جگہوں سے بھی مثبت رد عمل کا اظہار ہوگا۔