Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 2, 2020

اسلامی ‏جنگیں ‏اور ‏ماہ ‏رمضان۔

مسلمانوں نے ماہ رمضان میں  ایسی عظیم فتوحات حاصل کیں کہ دشمن کہنے پر مجبور ہوگئے کہ مسلمانوں سے ماہ رمضان میں جنگ نہ کیا کرو کیونکہ ....

صداٸے وقت / ماخوذ   
==============================
آج کل روزے کی حالت میں اچھے بھلے نوجوان بھی تھکے ہوئے اور آرام طلبی کے خواہشمند ہوجاتے ہیں ۔وہ سمجھتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے ان کے اندر کمزوری پیدا ہوجائے گی ۔وہ دفتری اور کاروباری کام کاج کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج میں بھی سستی اور تندی کا مظاہرہ دکھاتے ہیں ۔اور دوسروں سے اس میں رعایت مانگتے ہیں کہ روزے میں ان سے سخت کام نہ لیا جائے ۔حالانکہ انکا یہ طرز عمل روزے کے روحانی و دینی تقاضوں کے بالکل خلاف ہے 
اسلام میں ماہ صیام کے مہینے کی قدرو فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمان روزے میں تقویٰ اور ایمان کے ساتھ سارا دن مشقت کرتے تھے اور ان کے چہرے پر تھکن یا ناگواری کی ایک شکن نمودار نہیں ہوتی تھی۔ ماہ رمضان کے دوران مسلمانوں نے کئی عظیم فتوحات حاصل کیں کیونکہ ان کا ایمان تھا کہ روزہ مومن کو جرات وہمت عطا کرتا ہے اور اسکے بدن کو لاغر اور دل کو پست نہیں ہونے دیتا ۔ ماہ رمضان کے درمیان لڑی جانے والے جنگوں کے دوران مجاہدین اسلام نے ثابت کیا کہ ماہ رمضان میں ان کے قویٰ اور ارادے زیادہ مضبوط ہوگئے۔وہ اللہ کے لئے جہاد کرنے کے لئے نکلتے تھے اور یہی ان کی قوت ایمانی کا وہ راز تھا جس نے مسلمانوں کو روزے میں بھی ایسی قوت عطاہوتی کہ دشمنان اسلام پر انکی ہیبت سے لرزہ طاری ہوجاتا اور فتوحات ان کے مقدر میں لکھ دی جاتیں ۔
اسلامی تاریخ میں لکھا ہے کہ عہدصدیقی میں حضرت مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں سپاہ اسلام نے نہر فرات کے کنارے غزوہ بویب میں اپنے سے کئی گنا زیادہ دشمن پارسیوں کو شکست دی تھی۔ اس دن ماہ رمضان تیرہواں روزہ تھا جب مسلمانوں نے ایک لاکھ ایرانیوں کوتہہ تیغ کیا اور ہر مجاہد کے حصے میں دس دس ایرانی لگے تھے۔
15 ہجری میں ماہ رمضان کے دوران ہی قادسیہ کا فیصلہ کن معرکہ ہوا ۔ ماہ رمضان میں ہی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پیو ندزدہ لباس پہنے اس حال میں شہر فلسطین کی چابیاں لینے پہنچے تھے کہ آپؓ پیدل چل رہے تھے اور غلام سوار تھا۔ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے 20ہجری میں رمضان شروع ہوتے ہی مصر میں فتح کے پرچم لہر ا دیئے تھے۔ 23 رمضان 31ہجری کو سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پارسیوں کے ساتھ زور کا رن پڑا اور پارسیوں کا قائد یزدگردقتل ہو ا اور اس کے ساتھ ہی ساسانی حکومت صفحہ¿ ہستی سے مٹ گئی۔ سپین کے جبل طارق پہ جب طارق بن زیادنے قدم رکھے تو یہ رمضان ہی کا مہینہ تھا ۔ محمد بن قاسم نے بھی راجہ داہر کو رمضان المبارک میں شکست دی تھی ۔ اسی طرح عموریہ کی فتح میں بھی ایک ھاشمیہ عورت کی پکار شامل تھی۔ جس پر معتصم بن الرشید نے لبیک کہتے ہوئے ابلق گھوڑوں کا لشکر تیار کیا تھا اور 6 رمضان 223ہجری کو اپنی بہن کی مدد کے لیے عموریہ جاپہنچاتھا۔اسلامی تاریخ کے واقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ روزوں نے مسلمانوں کو کمزور کرنے کے بجائے جراتمندی اور ایسی قوت عطا فرمائی جو ان کی فتح ونصرت کا باعث بنتی رہی ۔مورخ بتاتے ہیں کہ دشمنان اسلام پر ماہ رمضان کی ہیبت طاری ہوجاتی تھی اور وہ اس سے گریزاں ہوتے کہ ان سے ماہ رمضان میں جنگ نہ کی جائے کیونکہ روزے کی حالت میں مسلمانوں کی روحانی قوت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی۔
ماہ رمضان میں کچھ خاص جنگوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے ۔

غزوہ بدر، 13 مارچ624ء، بمطابق 2 ہجری، مشرکین مکہ کے ساتھ، یہ پہلی اسلامی جنگ بھی ہے۔
غزوہ خندق، مارچ627ء، بمطابق ذوالقعدہ 5 ہجری۔ قریش تو جنگ کے لیے شوال میں پہنچے، لیکن مسلمان خندق رمضان کے مہینے میں کھودتے رئے تھے، جو 3 سے 44 ہفتوں میں مکمل ہوئی۔
غزوہ تبوک، اکتوبر630ء، بمطابق 9 ہجری۔ مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ شام کے مسیحی ہرقل کی مدد سے مدینے پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ تبوک کے مقام پر پہنچ کر مسلمانوں کومعلوم ہوا کہ حملے کی خبر غلط تھی۔
رہوڈس کی فتح، 654ء میں، امیر معاویہ کی افواج نے۔
اندلس کی فتح، 710ء، طارق بن زیاد نے بادشاہ راڈرک  کو شکست دی۔
جنگ عسقلان، 12 اگست 1099ء بمطابق 22 رمضان، صلیبی جنگجوں نے فاطمی خلافت کو شکست دی۔
جنگ حطین، 4 جولائی 1187ء، میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبی افواج کو عبرتناک شکست دے کر یروشلم واپس مسلمانوں کی  حکم رانی میں لے آیا۔
جنگ عین جالوت، 1260ء میں مسلمانوں نے گلیل میں منگولوں کو پوری فوج کو تباہ کر دیا، اس میں مسلمانوں کو فتح تو ملی لیکن  12 ہزار سے زاہد جانیں دے کر۔