Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 1, 2020

عالمی یوم مزدور پر دنیا بھر کے محنت کش پریشان، کروڑوں بیروزگار، بے آسرا، بڑی معیشتیں ‏تباہی ‏کے ‏دہانے ‏پر۔

عالمی یوم مزدور یکم مٸی کے موقع پر یوروپین معییشت کی خستہ حالی پر ایک تجزیہ۔(ماخوذ)
صداٸے وقت / ذراٸع / یکم مٸی ٢٠٢٠۔
===========================
عالمی یوم مزدور پر دنیا بھر کے محنت کش پریشانی کا شکار، دنیا بھر کی بڑی معیشتیں سکڑنے کا خدشہ، یوروزن کی معیشت 12 فیصد تک سکڑنے کا خدشہ،جرمنی کو دوسری جنگ عظیم کے بعد 1949 میں اپنے قیام کے بعد پہلی مرتبہ بدترین کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جرمن وزیر معیشت پیٹر الٹیمیر نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت 6.3فیصد تک سکڑ سکتی ہے، فرانس نے سرکاری طور پر کساد بازاری کی تصدیق کردی ہے۔
 چین میں 30 کروڑ مزدوروں کا مستقبل کھٹائی میں پڑگیا جبکہ 8 کروڑ افراد بے روزگار ہوگئے، اٹلی کی جی ڈی پی میں 10 فیصد کمی کا خدشہ، پہلی سہہ ماہی میں اسپین کی معیشت 5.2فیصد سکڑگئی۔
 امریکا میں مزید 30 لاکھ 84 ہزار ملازمین نے بیروزگاری الاوئنس کیلئے درخواستیں دے دیں جس کے بعد لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکا میں بے روزگار افراد کی تعداد 3 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ 
اسی طرح امریکی حکومت کی جانب سے اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ایک ماہ میں امداد حاصل کرنے والوں کی تعداد 50 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔
امریکا میں پے چیک پروٹیکشن پروگرام کے تحت چھوٹے کاروباری افراد کو اپنے ملازمین کی میں تنخواہیں ادا کرنے کیلئے امداد دی جارہی ہے۔ جاپان کی پارلیمنٹ نے ہنگامی بنیادوں پر 240 ارب ڈالر امدادی پیکیج کی منظوری دیدی ، اس امداد میں ہر بالغ شہری اور بچے کیلئے 930 ڈالر کی نقد امداد بھی شامل ہے ۔
 دوسری جانب امریکن ائیرلائنز کو کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث رواں برس کی پہلی سہہ ماہی میں 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا کرنا پڑا حالاں کہ انہوں نے اسی دوران گزشتہ برس 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا منافع حاصل کمایا تھا۔ 
چین میں کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث 30 کروڑ مزدوروں بے آسرا ہیں، سمندر پار سے ملنے والے آرڈرز نہ ملنے اور برآمدات متاثر ہونے سے کروڑوں مزدور بے یقینی کا شکار ہیں۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر چہ سخت حکومتی گرفت کے باعث چین میں ملازمین کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج وغیرہ کا امکان نہیں ہے تاہم اس حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔ چین میں یو بی ایس سیکورٹیز نے رواں ہفتے بتایا کہ اب تک 8 کروڑ ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس میں انڈسٹری اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد شامل ہیں جبکہ اس کیساتھ ساتھ ایکسپورٹ سے وابستہ ایک کروڑ مزید افراد کا روزگار بھی خطرے میں ہے۔ 
چین میں بڑی بروکر کمپنی زہونگتاج سیکورٹیز نے گزشتہ ہفتے جاری اعداد وشمار میں کہا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 20.5 فیصد یا 7 کروڑ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یہ تعداد 2008 اور 2009 کے معاشی بحران سے تین گنا زیادہ ہے۔
 بعد ازاں زہونگتاج نے حکومتی دبائو پر اپنے اس اعدادوشمار میں کمی کی ہے۔ دنیا میں سے بڑی معاشی طاقت یورپی یونین کی معیشت رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی تک 3.5 فیصد تک سکڑ سکتی ہے.
جعمرات کے روز یورپ سے پریشان کن اعدادوشمار سامنے آئے ہیں، رواں ماہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں بے روزگار افراد کی تعداد 26 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ ایک ماہ قبل یہ تعداد 23 لاکھ تھی۔ 
یورپی یونین کے کشمنر برائے معیشت پاولو جینٹیلیونی نے معاشی صورتحال کو انتہائی گھمبیر قرار دیا ہے، یورپی یونین کی آفیشل ایجنسی یورو اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ پہلی سہہ ماہی میں یورپی بلاک کی معاشی کارکردگی 1995 کے بعد بدترین ہوگی۔
 جرمنی کو دوسری جنگ عظیم کے بعد 1949 میں اپنے قیام کے بعد پہلی مرتبہ بدترین کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جرمن وزیر معیشت پیٹر الٹیمیر نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت 6.3فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔ 
یوروزون کی تیسری بڑی معیشت اٹلی نے اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے، کورونا وائرس کے باعث اٹلی کی جی ڈی پی 10 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں اٹلی کی معیشت کے بارے میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ اوسطاً 3.8 فیصد تک سکڑ جائیگی جبکہ اس عرصے میں اطالوی معیشت 4.8 فیصد تک سکڑ گئی۔ اٹلی کورونا کی عالمی وباء سے متاثر ہونے والا یورپ کا پہلا ملک تھا بالخصوص اٹلی کے معاشی حب کہلائے جانے والے لومبارڈے، وینیٹو اور ایمالیا رومانگا کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے۔ 
اٹلی کی جی ڈی پی کے 45 فیصد حصے کا تعلق ایکسپورٹ سے ہے جن میں گاڑیاں اور پرتعیش سامان شامل ہے۔ یورپ کی چوتھی بڑی معیشت اسپین کی معیشت رواں برس کی پہلی سہہ ماہی میں 5.2 فیصد تک سکڑ گئی، یہ اعدادوشمار اسپین کے قومی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں۔ اسپین میں مارچ کے وسط سے لاک ڈاون نافذ ہے۔ 
جمعرات کے روز اطالوی وزیراعظم جوزپے کونٹے نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کی حکومت اپنے معاشی پیشگوئیوں پر نظر ثانی کررہی ہے جبکہ بجٹ خسارے کو بڑھا کر 60 ارب ڈالر کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس میں 25 ارب یورو روزگار کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ انکم سپورٹ اور کاروباروں کیلئے 15ارب یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔
 نئے بجٹ کے اندازے کے مطابق جی ڈی پی رواں برس 8 فیصد رہے گی تاہم رواں برس کی تہسری سہہ ماہی میں معیشت کی بہتری کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق رواں برس اٹلی کی معیشت 9.1 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔ برطانیہ میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی رائل ڈچ شیل نے جمعرات کے روز اپنے حصہ داروں کے منافع میں کمی کردی ہے، یہ 1940 کے بعد کمپنی کی جانب سے پہلی مرتبہ کمی ہوگی۔ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث اینگلو ڈچ گروپ کو رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں ڈھائی سے تین کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔