Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 31, 2020

گجرات ‏میں ‏مسلمانوں ‏پر ‏پولیس ‏کے ‏مظالم۔۔پالنپور ‏سے ‏بڑی ‏تعداد ‏میں ‏ناجاٸز ‏گرفتاریاں۔

از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت /٣١ مٸی ٢٠٢٠۔
==============================
لاکڈاون کی آڑ میں گجرات پولیس کی طرف سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کی خبریں آرہی ہیں 
احمدآباد میں پولیس نے مسلم علاقوں میں جس طرح تشدد کیا وہ سب کے سامنے ہے
 اسی طرح پولیس نے گجرات کے پالنپور میں مسلمانوں کو منظم طورپر ٹارگٹ کیا 
 جس وقت CAA اور NRC کے خلاف احتجاج چل رہےتھے انہی دنوں میں ایک احتجاج پالن پور میں بھی ہونے جارہا تھا 
 احتجاج کی قانونی اجازت بھی مل گئی ساری تیاریاں ہوگئیں  لیکن جس دن ۱۹ دسمبر کو لوگ احتجاج کرنے والے تھے اس سے صرف ایک دن پہلے رات میں پولیس نے اجازت منسوخ کردی جبکہ وہ احتجاج پرامن اور آئینی ہونا تھا  اس کے باوجود اچانک پولیس نے احتجاج کی اجازت منسوخ کرکے ماحول بگاڑنے کا کام کیا کیونکہ پورے علاقے میں تیاریاں ہوچکی تھیں اور سب اگلے دن سڑک پر اپنے حقوق کی خاطر احتجاج کے لیے منتظر تھے انہیں اچانک اجازت منسوخ کرکے گھروں میں روکنا ناممکن تھا اور وہی ہوا اگلے دن متعینہ وقت پر لوگ احتجاج کے لیے مقررہ جگہ پر پہنچ گئے، لیکن پولیس بھی آئی اور احتجاج کے سرکردہ افراد کو حراست میں لینے لگی، جس کے بعد لوگوں نے احتجاج کیا اور حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا،  احتجاج کرتے ہوئے بھیڑ نے پولیس کی گاڑی کو بھی ہلایا، اس طرح وہ احتجاج تنازعے کی نظر ہوگیا 
 پھر ۲۱ دسمبر سے پولیس نے سازشی سسٹم کا کریک ڈاؤن شروع کیا ۱۰۰ کے قریب نوجوانوں کو گرفتار کرلیاگیا جن میں سے بیشتر پالن پور کی مشہور مومن / چیلیا برادری کے لوگ تھے، ان ۱۰۰ میں سے ۵۰ رہا ہوئے اور ۵۰ مزید ۳ مہینہ جیلوں میں بند رہے، اب عید سے پہلے انہیں پیرول پر رہا کیا گیا یعنی پیرول کی مدت ختم ہوتے ہی یہ پھر سے گرفتار کرلئے جائیں گے، 
 اور لاک ڈاؤن کا استحصال کرتے ہوئے ابھی دو دن پہلے اس احتجاج کے سرکردہ ایکٹوسٹ عبدالحق کو بھی گرفتار کرلیاگیا ہے 
*دو دن پہلے گرفتار کیے گئے عبدالحق کو بھی پولیس نے ایک چالاک جال میں پھنسایا ہے، اس طرح کہ جس وقت گرفتاریاں چل رہی تھیں شروعات میں،  تبھی یہ عبدالحق بھی پی ایس آئی پولیس کے پاس اپنی گرفتاری دینے گئے تھے لیکن ان کو گرفتار نہیں کیاگیا پھر انہیں فرار قرار دیا گیا اور پھر بحیثیت فرار مجرم انہیں گرفتار کیاگیاہے ! "*
 اس طرح اب پالن پور کے مسلمان سسٹم کے ظلم و ستم کے نشانے پر ہیں میں نے ان مظلوموں پر درج ایف آئی آر کو بھی دیکھا ہے، ایف آئی آر پھنسانے والی ایک اسکرپٹ ہے
 *اگر آپ غور کیجیے تو پالن پور میں یہ گرفتاریاں اور پولیس کا ننگا ناچ شروعات سے ہی منصوبہ بند تھا، پہلے قانونی طورپر احتجاج کے لیے اجازت دی جاتی ہے، جب ساری تیاریاں مکمل ہوجاتی ہیں تو پھر اچانک چند گھنٹوں پہلے احتجاج کی اجازت منسوخ ہوجاتی ہے، یہ کر کے،  پولیس نے پہلے ہی احتجاج کو غیرقانونی بنادیا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ مسلمان ہرحال میں اب احتجاج کرینگے، اور اس کے بعد پالن پور کے مسلمانوں کو ٹارگٹ کیاگیا اور پالن پور کی مشہور مومن / چیلیا برادری جوکہ مسلمانوں میں اپنی تجارتی اور دینی اسپرٹ کے لیے مشہور اور زبردست منظم بھی ہے اس برادری کو کمزور اور ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع ہوا*
 پولیس کی یہ کارروائیاں کس قدر انتقامی اور مسلم دشمنی پر مبنی ہے اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتاہے کہ دو دن پہلے جب پولیس عبدالحق کو گرفتار کرنے ان کے گھر گئی تو گھر کی مستورات سے بدتمیزی کی اور خواتین کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی 
 یہی حال گجرات پولیس نے احمدآباد میں بھی کیا اور مسلم علاقوں میں گھروں میں گھس کر خواتین کو تشدد اور ظلم کا نشانہ بنایا 
 گجرات پولیس کی طرف سے یہ کارروائیاں بالکل ناقابل برداشت ہیں، اب ان کے خلاف بڑے پیمانے پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے 
پالن پور میں جو کچھ پولیس کا کریک ڈاؤن چل رہاہے وہ مسلمانوں پر بڑا حملہ ہے،  پالن پور میں یوں تو سبھی نشانے پر ہیں لیکن خاص طورپر مومن / چیلیا برادری کو کمزور کرنے کی یہ ایک سرکاری کوشش ہے جیسا کہ ماضی میں کئی منظم مسلم برادریوں کے خلاف انڈین سسٹم نے کی ہے 
 اس وقت سارے مسلمانوں کو پوری قوت سے پالن پور کے مظلوم مسلمانوں اور ٹارگٹ کی جارہی چیلیا برادری کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، پالن پور کے علاقے میں دسمبر سے پولیس کارروائیاں چل رہی ہیں اتنا طویل پولیس کریک ڈاون نہایت ظالمانہ ماحول بنا رہا ہے، اس سے پہلے کہ پوری برادری کے نوجوان ایک منفی اثر اور علاقہ خوف کے سائے میں احساس کمتری کا شکار ہوجائے آئینی جراتمندانہ اقدام مسلم قیادتوں کو اٹھا لینا چاہیے، پالن پور اور احمدآباد میں مسلم خواتین کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی پر سخت غیرت مندانہ اور آئینی ایکشن لینے کی ضرورت ہے_

*سمیع اللّٰہ خان*
۳۰ مئی بروز سنیچر ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com