Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 3, 2020

کورونا وائرس کے دوران عید کی تیاریاں اور ہماری سماجی و مذہبی ذمہ داریاں، مسلمانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت۔

مفکر و دانشور ڈاکٹر وجاہت فاروقی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو مذہبی جنون  سے باہر نکل کر اپنی سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئےکام کرنے کی ضرورت ہے۔

از/طارق قمر /صداٸے وقت (بشکریہ نیوز 18 اردو۔)
==============================
لکھنئو: رمضان کا مبارک مہینہ جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے عید سے متعلقہ تیاریوں کے حوالے سے گفتگو مباحثے کی شکل اختیار کر تی جارہی ہے۔ مختلف سماجی ملی اور مذہبی تنظیموں کے سربراہ اور اراکین اپنے اپنے طور پر کورونا وبا سے تبدیل ہوئےحالات کے پس منظر میں میں اظہارِخیال اور اعلان کر رہے ہیں۔ معروف سماجی کارکن مفکر و دانشور ڈاکٹر وجاہت فاروقی کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کی جانب سے اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم ان کےحال اور مستقبل کے لئے بےانتہا اہم ہے۔ وجاہت فاروقی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو مذہبی جنون  سے باہر نکل کر اپنی سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئےکام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف سماج کا مظلوم معتوب اور بے بس و لاچار طبقہ ہے۔ دوسری جانب اس طبقےکےخلاف ہونے والی منظم سازشیں ہیں، لہٰذا مجموعی صورت حال کے پیش ناظر عید کس طرح منائی جائے یہ بتانے کی ضرورت ہی نہیں پیش آنی چاہئے۔
وجاہت فاروقی نے مزیدکہا کہ بڑھتی بھوک، بے روزگاری غربت اور متعصبانہ روش یہ کہنےکےلئے مجبور کرتی ہےکہ وہ لوگ جو مالی اعتبار سے بہتر اورخوشحال ہیں وہ بھی عید اتنی سادگی سے منائیں کہ مسلمانوں کو بازاروں کی طرف کھینچنے والےلوگوں کی سازشیں  پوری طرح ناکام ہوجائیں۔ معروف دانشور توصیف عالم خاں کہتے ہیں کہ وبائی فضا اور مخالف ہوا کے اس ماحول میں  عیدکی تیاریوں سے زیادہ ان سازشوں پر نظر رکھنےکی ضرورت ہے، جو آنے والی نسل کی تباہی کا سامان کر رہی ہیں۔ یہ وقت مذہبی  و سماجی شعوری اور سیاسی بصیرت کی نمائندگی کا وقت ہے۔ عبادت گاہوں کے دروازے مقفل کر کےلوگوں کےلئے بازار کھولنے کی بات کی جارہی ہے۔ سمجھ دار لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ فسطائی اور اسلام مخالف طاقتیں کیا چاہتی ہیں۔ مسلم سماج کے لوگوں کو سوچنا چاہئےکہ جب سبزی فروشوں کے نام پوچھ کر انہیں مارا پیٹا جارہا ہو ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہو، ایسے حالات میں عیدکی تیاریوں کی کیا اہمیت ہے  اور خریداروں کی ذمہ داریاں کس حد تک بڑھ جاتی ہیں۔
دانشوروں کے ساتھ علماء بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ وقت کی نزاکت اور حالات کو دیکھتے ہوئے بازار کا رخ نہ کیا جائے۔ عید نہایت سادگی سے مقدس اور پرانےلباس میں منائی جائے اور عیدپرصرف کی جانے والی رقم بھی ان غریبوں لاچاروں اور مجبوروں پرخرچ کردی جائے، جو غربت کے ساتھ تعصب کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ وجاہت فاروقی کےمطابق تدبر استقلال اور قربانیوں کے سلسلےکو درازکرکے ہی منفی اور متعصب ذہنیتوں کو شکست دی جاسکتی ہے۔