Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 19, 2020

مسلمانوں ‏کی ‏تدفین ‏مسلم ‏قبرستان ‏میں ‏نہ ‏کرنے ‏کی ‏عرضی ‏پر ‏ممبٸی ‏ہاٸی ‏کورٹ ‏میں ‏سماعت ‏شروع۔

کرونا کی وجہ سے  مرنے والے مسلمانوں کی تدفین مسلم قبرستانوں میں نہ کرنے والی عرضداشت پر ممبئی ہائی کورٹ میں سماعت شروع ،۔۔۔۔ جمعتہ علماء نے مخالفت کرنے کے لئیے عرضداشت داخل کی، 
گلزار اعظمی 

ممبئی۔۔مہاراشٹر /صداٸے وقت  19 مئی 2020./ذراٸع۔
==============================
کرونا کی وجہ سے مرنے والوں کی تدفین مسلم قبرستانوں میں کرنے کے خلاف داخل پٹیشن پر ممبئی ہائی کورٹ نے سماعت شروع کردی ہے اور رجسٹرار کو حکم دیا کہ اس تعلق سے داخل تمام عرضداشتوں کو یکجا کرکے کل اسے حتمی سماعت کے لئیے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے ۔ 
ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان ، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ اثنا عشری جماعت قبرستان میں کرونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کی مخالفت کی تھی ، عرض گذار پردیپ گاندھی نے اپنی پٹیشن میں تحریر کیا ہے کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے حالانکہ اس سے قبل ۲۷ اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیئے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد عرض گذار  سپریم کورٹ سے رجوع ہوا تھا لیکن جمعتہ علماء کی بروقت مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اسے کوئی راحت نہیں دی تھی، جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس اندرا بنرجی نے البتہ ممبئی ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ دو ہفتوں کے اندر عرضداشت پر سماعت مکمل کرلی جائے جس کے بعد آج ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس ایس ایس شندے کے روبرو معاملے کی سماعت ہوئی جو کل بھی جاری رہے گی ۔
آج عدالت میں جمعتہ علماء ہند  (ارشد مدنی ) کی جانب سے ایڈوکیٹ افروز صدیقی پیش ہوئے اور بذریعہ عرضداشت عدالت کو بتایا کہ  انٹرنیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن نے خود اپنے بیان میں کہا ہیکہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا ۔ 
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ منسٹری آف ہیلتھ (حکومت ہند ) اور انٹرنیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن و دیگر طبی اداروں کی جانب  سے جاری کی گئی گائڈلائنس کو فالو کرتے ہوئے تدفین کی جارہی ہے جس پر اعتراض کرنا غیر واجبی ہے نیز انہوں نے عدالت سے مداخلت کار کی حیثیت سے مزید دلائل عدالت میں پیش کرنے کی اجازت طلب کی ۔
اس معاملے میں جمعتہ علماء کی جانب سے سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی فریق بنے ہیں ۔ 
آج کی عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعتہ علماء ممبئی ہائی کورٹ میں بطور مداخلت کار رجوع ہوئی ہے  تاکہ مسلم قبرستانوں میں تدفین کے سلسلہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے ، انہوں نے کہا کہ جمعتہ علماء نے سپریم کورٹ میں مداخلت کی تھی اور ہائی کورٹ میں بھی کررہے ہی ۔
اس معاملے میں جمعتہ علماء کے ساتھ ساتھ مزید دو لوگوں نے پردیپ گاندھی کی عرضداشت کی مخالفت میں عرضداشت داخل کی ہے جن کے نام شمشیر احمد شیخ اور ریاض احمد محمد ایوب خان و دیگر شامل ہیں ، ان تمام عرضداشتوں پر کل ایک ساتھ سماعت ہوگی ۔