Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 19, 2020

دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مفتی سعید احمد پالنپوری کا انتقال

معروف اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث و معروف عالم دین مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کا منگل کی صبح ممبئی میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا، مرحوم 80برس کے تھے

ممبٸی۔۔مہاراشٹر /صداٸے وقت /ذراٸع /١٩ مٸی ٢٠٢٠
============================= 
 معروف اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث و معروف عالم دین مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کا منگل کی صبح ممبئی میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مرحوم 80 برس کے تھے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق پھیپھڑوں میں پانی سرایت کر جانے کی وجہ سے مفتی صاحب کو سانسیں لینی میں کافی تکلیف تھی۔وہ ممبئی کے جوگیشوری کے ایک اسپتال میں زیر علا ج تھے۔آج صبح انہوں نے آخری سانس لی۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دس بیٹے ہیں۔مرحوم کی تدفین اوشیورہ 
قبرستان،جوگیشوری ویسٹ ممبئی میں ہوئی۔

ریاست گجرات کے ضلع کانٹھا (شمالی گجرات) کے موضع کالیٹرہ میں 1940 میں پیدا ہونے والے مفتی سعید نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن گجرات ہی میں حاصل کی۔ پھر مظاہر علوم سہارنپور میں داخلہ لیا۔ نحو، منطق و فلسفہ کی بیشتر کتابیں وہیں پڑھیں، بعد اذاں 1960ء میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور حدیث و تفسیر اور فقہ کے علاوہ دیگر کئی فنون کے ساتھ وہیں سے فتاوی کی ڈگری حاصل کی۔ 
تکمیل تعلیم کے بعد وہ دار العلوم اشرفیہ راندیر (سورت) میں تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ پھر دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے معزز رکن محمد منظور نعمانی کی تجویز پر میں دار العلوم دیوبند سے وابستہ ہوئے اورتاحیات دارالعلوم میں اپنی تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔مرحوم نے تقریباً 47 سالوں تک دیوبند میں اپنی خدمات انجام دیں۔
دار العلوم میں مختلف فنون کی کتابیں پڑھانے کے ساتھ مفتی صاحب کی ترمذی شریف اور طحاوی کے اسباق طلبہ میں بے حد مقبول تھے۔ دار العلوم کے شیخ الحدیث اور صدر المدرسین نصیر احمد خان کی علالت کے بعد (1429ھ مطابق 2008ء) سے بخاری شریف جلد اول کا درس بھی ان سے متعلق کر دیا گیا جس کے بعد سے تاحیات وہ دار العلوم کے شیخ الحدیث اور صدر المدرسین تھے۔ 
فقہی سمیناروں میں ان کی رائے کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی اور ان کے مقالات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کی فقہی مہارت کی وجہ سے دار الافتاء دار العلوم کے خصوصی بنچ میں ان کا نام نمایاں طور پر شامل ہوا۔ انہوں نے درس وتدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف میں بھی گرانقدر خدمات انجام دیں۔اشرف علی تھانوی کے مجموعہ فتاویٰ امداد الفتاویٰ پر حاشیہ بھی لکھا ہے،مرحوم تقریباً 12 کتابوں کے مصنف ہیں۔ جن میں سے کئی دار العلوم سمیت مختلف دینی مدارس میں شامل نصاب ہیں۔