Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 19, 2020

یو پی کانگریس کے صدر اجے کمار عرف للو کو درجن بھر کارکنان کے ساتھ آگرہ میں راجستھان کی سرحد پر دھرنا دینے کے بعد گرفتار کر لیا گیا.

یوگی جی! بسوں پر بی جے پی کا بینر لگا لیجئ، مگر ہمارے جذبہ خدمت کو مت ٹھکرائیے:
 پرینکا گاندھی

لکھنؤ: اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع / 19 مٸی 2020.
==============================
کانگریس کی جانب سے مہاجر مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کی ایک ہزار بسوں کی پیشکش کے معاملہ میں یوگی حکومت دباؤ میں آ گئی ہے۔ یہی وجہ سے کہ پہلے تو کانگریس سے تمام بسوں کی فہرست مع ڈرائیور کے نام اور فٹنس سرٹیفکیٹ لکھنؤ میں ہینڈ کرنے کو کہا اور جب چہار سو سے گھر گئی تو نوئیڈا اور غازی آباد میں ہی دستیاب کرانے کو کہہ دیا۔ اس کے بعد بھی بسوں کو یوپی کی سرحد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
دریں اثنا، یو پی کانگریس کے صدر اجے کمار عرف للو کو درجن بھر کارکنان کے ساتھ آگرہ میں راجستھان کی سرحد پر دھرنا دینے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ للو بسوں کو یو پی میں داخل کرانے کے مطالبہ پر بضد تھے مگر افسران نے ان کی ایک نہ سنی اور پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔
پرینکا گاندھی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا’’یوپی حکومت ہے کہ ہماری 1049 بسوں میں سے میں سے 879 بسیں جانچ میں صحیح پائی گئی۔ اونچا نگلہ بارڈر پر آپ کی انتظامیہ نے ہماری 500 بسوں سے زیادہ بسوں کو گھنٹوں سے روک رکھا ہے۔ ادھر دہلی بارڈر پر بھی 300 بسیں پہنچ رہی ہیں۔ برائے کرم ان 879 بسوں کو تو چلنے دیجئے۔ ہم آپ کو کل 200 بسوں کی نئی فہرست دلا کر بسیں دستیاب کرا دیں گے۔ بلا شبہ آپ اس فہرست کی بھی جانچ کیجئے گا۔‘‘ پرینکا نے کہا کہ لوگ بہت تکلیف میں ہیں، دکھی ہیں، ہم اور دیر نہیں کر سکتے۔
صبح 2:10 بجے کانگریس لیدڑ پرینکا گاندھی کے ذاتی سکریٹری نے اونیش اوستھی کو جواب دیتے ہوئے ایک میل میں لکھا ’’یوپی حکومت کا خط سیاست پر مبنی ہے اور مطالبہ کیا کہ یوپی حکومت خود سے پیر اڑانے کے بجائے نوئیڈا، غازی آباد اور غازی پور میں ایک نوڈل افسر تعینات کرے۔‘‘
تاہم، غوروخوض کے بعد کانگریس نے دوبارہ بسوں کی فہرست مع دیگر ضروری تفصیلات منگل کی صبح حکومت کے پاس بھیج دی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت کے افسران نے دعوی کیا کہ کانگریس کی جانب سے جو رجسٹریشن نمبر حکومت کو بھیجے گئے ہیں ان میں سے متعدد آٹو، ایمبولنس اور کار کے ہیں۔‘‘
اگرچہ ریاستی حکومت نے بسوں کی فہرست میں آٹو، کار اور ایمبولنس کا معاملہ اٹھایا ہے لیکن اب حکومت دباؤ محسوس کررہی ہے اور ان گاڑیوں کو اب لکھنؤ کے بجائے غازی آباد اور نوئیڈا کے ضلع انتظامیہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ پہلے ریاستی حکومت نے ان گاڑیوں کو لکھنؤ میں دسیتاب کرانے کو کہا تھا۔